عوامی مرکز میں چالیس سے زیادہ دفاتر تھے ،ْ آگ لگنے کے واقعہ کے پس پردہ سازش نظر آ رہی ہے ،ْ حافظ حمد اللہ

پیر 11 ستمبر 2017 21:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 ستمبر2017ء)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ عوامی مرکز میں چالیس سے زیادہ دفاتر تھے ،ْ آگ لگنے کے واقعہ کے پس پردہ سازش نظر آ رہی ہے جس ریکارڈ کو جلانا تھا جلا دیا۔ پیر کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دارالحکومت کے ریڈ زون علاقہ میں سرکاری عمارت عوامی مرکز میں صبح ساڑھے سات بجے آگ لگی جو شام تک جاری رہی اس دوران دو افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، آگ لگنے کے واقعہ کے بعد آگ بجھانے کی ذمہ داری کس کی تھی اور اس حوالے سے کوتاہی کیوں کی گئی، انہوں نے کہا کہ عوامی مرکز میں آگ کیسے لگی، اس کا مقصد کیا تھا اس کے پیچھے کون ہے۔

سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ عوام کو ابھی تک ایسا لیڈر نہیں ملا جو ان کے بارے میں پوچھے، اگر آگ بجھانے کے وسائل نہیں تھے تو دوسرے قومی اداروں سے مدد لی جا سکتی تھی مگر نہیں لی گئی، اس کا مقصد یہ ہوا کہ آگ لگنے کے واقعہ کے پیچھے سازش نظر آ رہی ہے ۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعہ کے بعد پاکستان میں کھیل کے دروازے بند تھے، اب امن و امان کی صورتحال بہتر ہو چکی ہے ،ْ اب ورلڈ الیون کپ میں شرکت کرنے والی بین الاقوامی ٹیموں کی آمد سے دنیا کو ایک مثبت پیغام جائیگا کہ پاکستان پر امن ملک ہے اور عوام بھی امن پسند ہیں۔