چیئرمین سینٹ نے دستور (ترمیمی) بل 2017ء متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا ،ْتحریک انصاف کے سینیٹر کی آرٹیکل 91میں ترمیم کیلئے دستور میں ترمیم کی تحریک مسترد

اسلام آباد کمپلسری ویکسی نیشن اینڈ پروٹیکشن آف ہیلتھ ورکرز بل 2015ء کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں زیر غور لانے کی تحریک منظور چارٹر آف ڈیموکریسی میں وضع کردہ نیشنل ڈیموکریسی کمیشن قائم کرنے کی سفارش کی قرارداد منظور کر لی گئی دستور 1973ء میں تصریح کردہ بنیادی حقوق کو نہایت غیر جانبداری سے درسی کتب میں شامل کیا جائے ،ْ ڈیموکریٹک سوک ایجوکیشن کو تعلیمی نصاب کا جزو لازم قرار دیا جائے ،ْقرار داد میں مطالبہ پی ٹی وی اور ریڈیو بھی بنیادی حقوق اور آئین کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں ،ْمریم اور نگزیب

پیر 11 ستمبر 2017 20:41

چیئرمین سینٹ نے دستور (ترمیمی) بل 2017ء متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا ،ْتحریک ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 ستمبر2017ء) چیئرمین سینٹ نے دستور (ترمیمی) بل 2017ء متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیاہے جبکہ تحریک انصاف کے سینیٹر کی آرٹیکل 91میں ترمیم کیلئے دستور میں ترمیم کی تحریک مسترد کر دی ہے ۔ پیر کو سینیٹر محسن لغاری نے دستور (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی تحریک پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ جب وزیراعظم کچھ دنوں کیلئے نہیں تھے تو خلاء پیدا ہو گیا، اس سے قبل بھی یوسف رضا گیلانی کے دور میں ایسا ہو چکا ہے، 1973ء کے آئین میں اس کا حل دیا گیا تھا جسے بعد میں ختم کر دیا گیا اس لئے یہ ترمیم پیش کر رہا ہوں۔

حکومت کی طرف سے وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ ہم اس بل کی مخالفت نہیں کرتے۔ کمیٹی میں اس بل پر غور کیا جا سکتا ہے۔ چیئرمین نے تحریک پر ایوان کی رائے حاصل کی۔

(جاری ہے)

ایوان بالا نے بل کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔اجلاس کے دور ان سینٹ نے تحریک انصاف کے سینیٹر کی آرٹیکل 91 میں ترمیم کے لئے دستور میں ترمیم کی تحریک مسترد کر دی۔ تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے تحریک پیش کی کہ دستور میں مزید ترمیم کا بل دستور (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے جس کے تحت آرٹیکل 91 میں ترمیم درکار ہے۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم کے جانے کی صورت میں سپیکر کو وزیراعظم بنانے کی تجویز دی گئی ہے اس لئے بل کمیٹی کو بھجوایا جائے۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ سپیکر کے وزیراعظم بننے کی تجویز درست نہیں، یہ مناسب نہیں ہے۔ چیئرمین نے تحریک پر ایوان کی رائے حاصل کی۔ ایوان بالا نے تحریک مسترد کر دی۔اجلاس کے دور ان پی ٹی آئی کے سینیٹر کی طرف سے بیرونی معاہدوں کی پارلیمان سے توثیق کے اہتمام کے بل کی تحریک مسترد کر دی گئی ۔

سینیٹر شبلی فراز نے تحریک پیش کی کہ بیرونی معاہدوں کی پارلیمان سے توثیق کے اہتمام کا بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل حالات کا تقاضا اور ضروری ہے۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ اس طرح کا بل قومی اسمبلی میں بھی زیر غور ہے اس معاملے پر سینٹ پہلے بھی غور کر چکی ہے۔ قومی اسمبلی کو اس معاملے پر غور کر کے فیصلہ کرنے دیں۔

شبلی فراز نے کہا کہ اپنے بل پر اصرار کیا جس پر چیئرمین نے تحریک پر ایوان کی رائے حاصل کی۔ ایوان بالا نے تحریک مسترد کر دی۔اجلاس کے دور ان چیئرمین سینٹ نے دستور میں مزید ترمیم کا بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ سینیٹر محسن لغاری نے تحریک پیش کی کہ دستور میں مزید ترمیم کا بل دستور (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے جس کے تحت آئین میں نئے آرٹیکل 136 ایف کو شامل کیا جائے گا۔

ایوان بالا نے تحریک کی منظوری دیدی جس کے بعد چیئرمین نے یہ بل متعلقہ کمیٹی کے حوالے کردیا۔اجلاس کے دور ان اسلام آباد کمپلسری ویکسی نیشن اینڈ پروٹیکشن آف ہیلتھ ورکرز بل 2015ء کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں زیر غور لانے کی تحریک منظور کر لی گئی۔اجلاس کے د وران سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے تحریک پیش کی کہ بچوں کو بیماریوں سے بچانے کے لئے ٹیکے لگانے کے عمل کو لازمی قرار دینے اور اس مقصد کے لئے جاری پروگراموں کے ہیلتھ ورکرز کے اہتمام کا بل اسلام آباد کمپلسری ویکسی نیشن اینڈ پروٹیکشن آف ہیلتھ ورکرز بل 2015ء سینٹ سے منظور کردہ اور قومی اسمبلی کو ارسال کردہ صورت میں، مگر جو قومی اسمبلی میں پیش ہونے کے 90 دنوں کے اندر قومی اسمبلی سے منظور نہیں ہوا، مشترکہ اجلاس میں زیر غور لایا جائے۔

ایوان بالا نے تحریک کی منظوری دیدی۔اجلاس کے دوران سینیٹر سحر کامران نے قرارداد پیش کی کہ یہ سمجھتے ہوئے کہ پاکستان اور اس کی 20 کروڑ عوام کے مستقبل کا انحصار دستور کی بالادستی پر مشتمل جمہوری نظام حکومت کا تسلسل ہے اور جمہوری شہریت پر مبنی تعلیم لوگوں میں ایک دانشورانہ سوچ پیدا کرتی ہے جس سے وہ اس قومی جدوجہد میں پوری تندہی احساس کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔

باخبر رہتے ہوئے کہ ذہن میں رہنا چاہیے کہ پاکستان کی تقریباً آدھی آبادی بیس سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے اور تمام نوجوانوں کو سکول، کالج اور یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع نہیں ملتا ہے اور بنیادی تصورات جیسا کہ آئینیت، وفاقی اور پارلیمانی نمائندہ ادارے درسی کتابوں میں نہیں ہیں اور نہ ہی ان سے متعلقہ پڑھایا جاتا ہے۔

یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ ایجوکیشن پالیسی 2009ء میں یہ سب کچھ نہیں ہے زور دیا جاتا ہے کہ ایسا نصاب وضع کیا جائے جس میں ُاکستان کے شہریوں کو دیئے گئے بنیادی حقوق کو شامل کیا جائے تاکہ معاشرے کا ہر فرد اپنے طور پر ایک معاشرہ قائم اور شہریت قائم کر لے کہ وہ اپنے حقوق کو درپیش خطرات کی صورت میں اٹھ کھڑا ہو۔ توثیق کی جاتی ہے کہ اسلام آباد میں 17ویں سپیکرز کانفرنس مورخہ 15 اپریل 2014ء کو مشترکہ اعلان میں تجویز دی گئی تھی کہ تعلیمی نصاب میں ایسی تبدیلیاں لائی جائیں کہ لوگوں میں جمہوریت کی اہمیت کا احساس پیدا ہو اور ملک میں پارلیمانی جمہوریت کی کوشش سے آشنا ہوں۔

یاد دلائی جاتی ہے کہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے آڑٹیکل 25 کی جو ملک میں جمہوری کلچر کے فروغ کے لئے ایک کمیشن قائم کرنے پر زور دیتا ہے۔ یہ ایوان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ڈیموکریٹک سوک ایجوکیشن کو تعلیمی نصاب کا جزو لازم قرار دیا جائے۔ دستور 1973ء میں تصریح کردہ بنیادی حقوق کو نہایت غیر جانبداری سے درسی کتب میں شامل کیا جائے۔ پارلیمانی جمہوریت، بنیادی حقوق اور پاکستان میں آئینیت کے موضوعات کو نصابی اور اضافی سرگرمیوں میں شامل کیا جائے۔

عام لوگوں، پبلک سروس براڈ کاسٹرز اور آزاد نجی میڈیا آئین سے متعلق شعور پیدا کرنے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور اس کے لئے مناسب وقت مقرر کرے اور ریاست اور شہریوں کے درمیان ان کے تعلق کو واضح کرے اور چارٹر آف ڈیموکریسی میں وضع کردہ ایک نیشنل ڈیموکریسی کمیشن قائم کیا جائے تاکہ ملک میں ایک جہوری کلچر کو ترقی اور فروغ دیا جائے۔

حکومت نے قرارداد کی مخالفت نہیں کی۔ وزیر مملکت داخلہ انجینئر بلیغ الرحمن نے کہا کہ حکومت نے اس حوالے سے پہلے ہی کئی اقدامات کئے ہیں۔ وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پی ٹی وی اور ریڈیو بھی بنیادی حقوق اور آئین کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ وزارت اطلاعات و نشریات نے بھی اس حوالے سے کافی کام کیا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے یونیورسٹیوں کو لکھا کہ آئین کے حوالے سے تعلیم دی جائے، ملکی تاریخ میں پہلی بار اب یونیورسٹیاں آئین کی تعلیم دے رہی ہیں۔ چیئرمین نے قرارداد پر ایوان کی رائے حاصل کی۔ ایوان بالا نے اتفاق رائے سے قرارداد منظور کر لی۔

متعلقہ عنوان :