بحیرہ اوقیانوس کے جزیروں میں تباہی پھیلاتا سمندری طوفان ارما130میل فی گھنٹہ کی رفتار سے فلوریڈا کے ساحلوں سے ٹکرا گیا -میامی پر طوفان کا راج ‘ٹیمپا میں پانی داخل ہوگیا‘ڈزنی لینڈکا شہر اورلینڈو خطرے میں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 11 ستمبر 2017 11:08

بحیرہ اوقیانوس کے جزیروں میں تباہی پھیلاتا سمندری طوفان ارما130میل ..
واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 ستمبر۔2017ء) بحیرہ اوقیانوس کے جزیروں میں تباہی پھیلاتا سمندری طوفان ارما ریاست فلوریڈا کے ساحلوں سے ٹکرا گیا ہے ‘طوفان سے آنے والی سمندری لہریں 15 فٹ تک اونچی ہیں۔امریکی حکام کے مطابق طوفان فلوریڈا کے ساحلی شہرمیامی سمیت دیگر ساحلی علاقوں کو روندتا ہوا 280میل کی مسافت پر واقع پر ریاست کے تیسرے بڑے شہر ٹیمپا میں داخل ہوگیا ہے-طوفان سے اب تک 6افراد کے ہلاک اور متعددکے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں‘فلوریڈا اور جارجیا کے متعددعلاقوں کو کئی دن پہلے ہی خالی کروالیا گیا تھا ‘صرف ریاست فلوریڈا میں 66لاکھ افراد اپنے گھروں سے نکل کر محفوظ پناگاہوں کی تلاش میں ہیں جبکہ اس کی ہمسایہ ریاست جارجیا کے ساحلی علاقوں سے بھی 10لاکھ کے قریب افرادنکلے ہیں -امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ارما کا اگلا نشانہ اورلینڈو شہر ہے جوکہ ڈزنی لینڈکی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے ‘کہا جارہا ہے کہ طوفان سے ڈزنی لینڈکے مکمل طور پر مٹ جانے کا خدشہ ہے‘طوفان کے درجے کو کم کرکے اگرچہ لیول4کردیاگیا ہے مگر پھر بھی اس کی رفتار 110میل فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی ہے-ارماکی وجہ سے ریاست کے زیادہ علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے‘ایک امریکی نشریاتی ادارے نے طوفان کی شدت کو ان الفاظ میں بیان کیا ہے کہ میامی جیسے دنیا کے جدیدترین شہر میں پانی اور سمندری مخلوقات کا راج ہے‘تیزہواﺅں کے ساتھ ریاست میں شدید بارشوں کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے-فلوریڈا کے گورنر رک سکاٹ نے کہا ہے کہ انھیں ریاست کی مغربی خلیجی ساحل جو اس طوفان کا اگلہ نشانہ ہو گی کے حوالے سے شدید تشویش لاحق ہے۔

(جاری ہے)

ماہرین کے مطابق جب یہ ریاست کے زیریں علاقوں سے گزرے گا تو طوفانی ہواﺅں کی رفتار 130 میل (209 کلومیٹر) فی گھنٹہ تک ہو سکتی ہے، جس کے بعد طوفان شمال مشرق میں فلوریڈا کی خلیج کے ساحل کی جانب بڑھ جائے گا۔امریکہ کے سالحوں سے ٹکرانے سے پہلے یہ طوفان جزائر غرب الہند کے مختلف جزیرے سے ٹکرایا تھا جہاں اس کی زد میں آ کردرجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ماہرین نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ طوفان کا مرکزی حصہ آئندہ چند گھنٹوں تک فلوریڈا کے زیریں علاقوں سے گزرتا رہے گاجبکہ سمندر کی طوفانی لہروں کی بلندی 15 فٹ سے بھی زیادہ ہے۔ریاست کے سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت فلوریڈا کے ارد گرد کسی جزیرے پر موجود رہنا خود کشی کرنے کے مترادف ہے۔ریاست سے پہلے ہی 63 لاکھ لوگوںکا انخلاءہوچکا ہے فلوریڈا کے گورنر رک سکاٹ نے رکے ہوئے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر ساحلی علاقوں سے نکل آئیں‘ اب اتنی تاخیر ہو چکی ہے کہ کسی کے لیے وہاں رکنا خطرے سے خالی نہیں۔

طوفان کے راستے میں ٹیمپا‘اورلینڈو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے شہر آ رہے ہیں۔ٹیمپا خلیج میں 30 لاکھ آبادی ہے اور اسے 1921 کے بعد سے کسی بھی بڑے طوفان کا سامنا نہیں رہا ہے۔طوفان کی وجہ سے ریاست میں نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا اور 21 لاکھ افراد بجلی سے محروم ہیں۔ٹیمپا میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کردیا گیا ہے جبکہ 3دیگر کاﺅنٹیز میںپہلے ہی کرفیو نافذ ہے۔

شدید بارشوں کے باعث مواصلاتی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے اور رابطوں کے تمام ذرائع ختم ہوچکے ہیں۔امریکا کی نیشنل ویدر سروس نے صورت حال انتہائی خطرناک قراردیتے ہوئے کہا کہ ارما کے بعد دوسرے سمندری طوفان”ہوزے“کے ٹکرانے سے کتنی تباہی ہوگی اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا مگر یہ بہت خوفناک ہوگا-اطلاعات کے مطابق فلوریڈا کیزکو باقابل تلاقی نقصان پہنچا ہے کیزکے بعض حصے مکمل طور پر اپنا وجود کھو چکے ہیں- امریکہ کے نائب صدر مائیک پنس نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمندری طوفان ارما کے فلوریڈا سے ٹکرانے اور وہاں ہونے والے نقصانات پر بڑے فکر مند ہیں اور وہ جلد از جلد اس علاقے کا دورہ کرنا چاہتے ہیں۔

نائب صدر نے کہا ہے کہ ہم وہاں سب سے پہلے پہنچیں گے اور ہم اپنے ساتھ امدادی سامان بھی لے کر جائیں گے۔ریاست کے مختلف علاقوں سے تقریباً 75000 افراد طوفان کے پیش نظر محفوظ عارضی پناہ گاہوں میں منتقل ہو چکے ہیں جبکہ پناہ کے متلاشی افراد کی تعداد66لاکھ ہے۔سمندری طوفانوں سے متعلق مرکز کا کہنا ہے کہ طوفان کی سمت کچھ تبدیل ہو کر مغرب کی طرف ہوئی ہے اور اس کا مرکز خلیج میکسیکو کے گرم پانیوں والے علاقے میں ہے اور یہ سینیٹ پیٹرزبرگ کے ساحلوں سے ٹکرانے سے پہلے شدت اختیار کر سکتا ہے۔فلوریڈا کے گورنر رک اسکاٹ نے ارما کو ایک ایسے تباہ کن طوفان سے تعبیر کیا ہے جو اس ریاست نے پہلے کبھی نہیں دیکھا انہوں نے بتایا کہ طوفان کا پھیلاﺅ ریاست سے بھی وسیع ہے۔