پرویز خٹک ڈینگی کے تدارک کیلئے تو کچھ نہ کر سکے ، وزیر صحت صرف بیانات تک محدود ہیں ، عوام آئے روز جنازے اٹھا رہے ہیں، میاں افتخار حسین

اے این پی نے باچا خان بابا کے عدم تشدد کے فلسفے پر کاربند رہتے ہوئے کبھی دہشت گردی کی حمایت نہیں کی، انہوں نے کہا کہ روہنگیا کا قتل عام قابل نفرت اقدام ہے اور ہم س کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، شمولیتی اجتماع سے خطاب

اتوار 10 ستمبر 2017 23:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 ستمبر2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے فاٹا اصلاحات پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاٹا اصلاحات پر عملی اقدام کی ضرورت ہے، وزیر اعلیٰ ڈینگی کے تدارک کیلئے تو کچھ نہ کر سکے ، وزیر صحت صرف بیانات تک محدود ہیں جبکہ عوام آئے روز جنازے اٹھا رہے ہیں،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈاگ اسماعیل خیل خٹک نامہ میں شمولیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پرپی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی سے 21افراد نے اپنے خاندان اور ساتھیوں سمیت اے این پی میں شمولیت اختیار کر لی ، میاں افتخار حسین نے پارٹی میں شامل ہونے والوں کو سرخ ٹوپیاں پہنائیں اور انہیں مبارکباد پیش کی، اپنے خطاب میں انہوں نے میانمار کی موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اے این پی صرف روہنگیا میں نہیں بلکہ دنیا میں ہر جگہ ہونے والے مظالم کے خلاف ہے اور باچا خان بابا کے عدم تشدد کے فلسفے پر کاربند رہتے ہوئے کبھی دہشت گردی کی حمایت نہیں کی، انہوں نے کہا کہ روہنگیا کا قتل عام قابل نفرت اقدام ہے اور ہم س کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ 35سال تک پرائی جنگ کی بھٹی کا ایندھن بننے والے پختونوں کے حق میں کسی نے آواز بلند نہیں کی اور پوری دنیا پختونوں کی نسل کشی پر چپ سادھے رہی، میاں افتخار حسین نے کہا کہ خطے کی صورتحال یکسر تبدیل ہو چکی ہے لہٰذ اپاکستان کو بھی اپنی داخلہ و خارجہ پالیسیوں پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔

(جاری ہے)

صوبائی حکومت کی ناقص کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ناکام صوبائی حکومت نے عوام کو ناکوں چنے چبوا کر بے حال کر دیا ہے اور موجودہ صورتحال میں پختون جنازے اٹھانے پر مجبور ہیں، ڈینگی نے صوبائی حکومت کی کارکردگی کا پول تو کھول دیا ہے تاہم سزا غریب عوام کو بھگتنا پڑی، صوبے بالخصوص پشاور میں صورتحال انتہائی سنگین ہو چکی ہے آئے روز ڈینگی سے اموات کا سلسلہ جاری ہے جبکہ حکمران خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں ، انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ڈینگی کے تدارک کیلئے تو کچھ نہ کر سکے اب عوام کیلئے قبرستان کی نشاندہی کی ہدایت کر دی گئی ہے ، انہوں نے کہا کہ وزیر صحت صرف بیانات تک محدود ہیں جبکہ عوام آئے روز جنازے اٹھا رہے ہیں۔

فاٹا بارے میاں افتخار حسین نے کہا کہ فاٹا کے عوام بنیادی ضروریات سے محروم ہیں اور تعلیم کا وہاں تصور تک نہیں، انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ پختون آپس میں اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کریں ۔ فاٹا کے صوبے میں انضمام کیلئے یہ آئیڈیل موقع ہے اور حکومت کی جانب سے بھی اس اہم ایشو پر دلچسپی خوش آئند ہے البتہ اے این پی 14ستمبر کو فاٹا اصلاحات کے حوالے آل پارٹیز کانفرنس منعقد کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں فاٹا اصلاحات بارے درکار لوازمات اور قبائل میں کی جانے والی مردم شماری پر ہمارے تحفظات بنیادی نکات کے طور پر سر فہرست ہونگے، انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے انتظامات جاری ہیں، انہوں نے کہا کہ پختونوں کا اصل اتحاد فاٹا کے صوبے میں انضمام میں ہی مضمر ہے جبکہ ایف سی آر انگریز کی باقیات ہیں اور اس کالے قانون کا خاتمہ ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ انگریز سے آزادی کے باوجود ان کی کھینچی گئی لکیریں تاحال پختونوں کے درمیان موجود ہیں اور ہم ان تمام لکیروں کو مٹانے کیلئے ہمہ وقت جدوجہد جاری رکھیں گے ، فاٹا اور بلوچستان کے پختونوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ ہم پوائنٹ سکورنگ نہیں کرنا چاہتے بلکہ قبائلی عوام کو ان کے جائز حقوق دلانے کی جدوجہد میں شریک ہیں،لہٰذا قبائلی عوام کو صوبے میں ایک بڑے اور خصوصی پیکج کے ساتھ ضم کیا جائے تاکہ انہیں این ایف سی ایوارڈ میں حصہ اور اسمبلیوں میں نمائندگی مل سکے،اور اسکے ساتھ ساتھ ترقیاتی فنڈز کیلئے صوبائی سطح پر پیکج دیا جائے۔