جماعت اسلامی کا شریف فیملی کے بعد پانامہ میں شامل دیگر افراد کے احتساب کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان

مشرف دور میں این آر او اور مرضی کی حکومت کیلئے پیپلز پارٹی پیٹریاٹ بنانے کے بعد سے نیب مردہ ہو چکا ہے لاہور سے شروع ہونے والا احتساب مارچ 11ستمبر کی شام راولپنڈی پہنچے گا جہاں پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق بالا امتیاز احتساب اورمستقبل کے حوالے سے اہم اعلان کریں گے مارچ کے دوران 15مختلف مقامات پر استقبالیہ کیمپ اور سٹیج سجائے جائیں گے جبکہ حتمی خطاب وارث خان راولپنڈی میں ہو گا، جنرل سیکریٹری لیاقت بلوچ کی پریس کانفرنس

ہفتہ 9 ستمبر 2017 22:22

جماعت اسلامی کا شریف فیملی کے بعد پانامہ میں شامل دیگر افراد کے احتساب ..
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 ستمبر2017ء) جماعت اسلامی پاکستان نے شریف فیملی کو منطقی انجام تک پہنچانے کے بعد پانامہ میں شامل دیگر افراد کے احتساب کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے مشرف دور میں این آر او جاری ہونے اور مرضی کی حکومت قائم کرنے کے لئے پیپلز پارٹی پیٹریاٹ بنانے کے بعد سے نیب مردہ ہو چکا ہے لاہور سے شروع ہونے والا احتساب مارچ 11ستمبر کی شام راولپنڈی پہنچے گا جہاں پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق بالا امتیاز احتساب اورمستقبل کے حوالے سے اہم اعلان کریں گے مارچ کے دوران 15مختلف مقامات پر استقبالیہ کیمپ اور سٹیج سجائے جائیں گے جبکہ حتمی خطاب وارث خان راولپنڈی میں ہو گا ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے جنرل سیکریٹری لیاقت بلوچ نے گزشتہ روز الاکرام بلڈنگ میں پریس کانفرنس کے دوران کیاانہوں نے کہا کہ ملک میں بے روزی گاری، غربت،لاقانونیت،دہشت گردی سمیت تمام برائیوں کی بنیاد کرپشن ہے،یہ کرپشن سرطان اور دیمک کی طرح ہماری ملکی آزادی، خودمختاری کو چاٹ رہی ہے ہم صرف شریف خاندان کا نہیں سب کا احتساب چاہتے ہیں400 ارب ڈالر لوٹ، دبئی پراپرٹی لیک میں بیرونی ملک پیسے منتقل کرنے، اربوں روپے قرضے معاف کرانے،150میگا سکینڈل کے کیسزپرقومی احتساب بیورو کاروائی کرے جماعت اسلامی دیگر لوگوں کے احتساب کے حوالے سے سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی اس کے حوالے سے قانونی ماہرین سے مشاورت مکمل کرلی ہے جماعت اسلامی نے 2016میں کریشن فری تحریک شروع کی تھی احتساب مارچ اسی تحریک کا دوسرا مرحلہ ہے، ملک میں بے روزی گاری، غربت،قومی وحدت کو پارہ پار کیا گیا ان سب بیماریوں کی جڑ کریشن ہے،یہ کریشن سرطان اور دیمک کی طرح ہماری ملکی آزدی، خودمختاری،کو چاٹ رہی ہے،انہوںنے کہاکہ پانامہ لیک کے بعد ملک کی تمام سیاسی،مذہبی جماعتوں نے حکمران جماعت کو ٹی او آر بنانے کیلئے کہالیکن انہوںنے ایسا نہیں کیا نواز شریف نے ضد کی اور وہ احتساب کیلئے تیار نہیں تھے کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ انکیپاس مینڈیٹ ہے او روہ باختیار وزیراعظم ہیں کوئی ان سے حساب نہیں لے سکتا وہ غلط فہمی کا شکار رہے،سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد انہوںنے جو ریلی نکالی اداروں کے درمیاں تصادم کو ہدف بنایا،لیکن مرکزی حکومت، صوبائی حکومت ور چوہدری نثار علی خان کے بیانات کے بعد وہ پارٹی میں بھی تنہا ہو کررہ گئے،جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ نوازشریف خاندان کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کا بھی احتساب کیا جائے جن کے نام پانامہ لیک میں شامل ہیں، جنہوںنے 400 ارب ڈالر بیرونی ملک منتقل کیے، قرضے معاف کرائے، قومی احتساب بیور رکے پاس جو 150کیسز زیر التواہیں ان پر کاروائی کی جائے، انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی نے عدالت سے رجوع کیا جس پر میاں نوازشریف نااہل ہوئے ان کے بعد جتنے لوگ پانامہ لیک میں ان کا احتساب شروع کیا بہت جلد جماعت اسلامی دیگر لوگوں کے احتساب کے حوالے سے سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی اس کے حوالے سے قانونی ماہرین سے مشاورت مکمل کرلی ہے۔