سوشل میڈیا پر گمنام پیغام، تھرپارکر کے ہندو اکثریتی علاقے میں مذہبی کشیدگی کا خدشہ پیدا ہوگیا،پُرامن ہندو برادری کا فیس بک اکاؤنٹ سے اظہارِ لاتعلقی، انتشاری قوتوں کی بارہ ستمبر کو احتجاجی مظاہروں کی کال، نفرت آمیز پمفلٹ تقسیم ہونے لگے،

ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کی اعلیٰ انتظامیہ سے بروقت ایکشن لینے کی اپیل، عمرکوٹ سے ہندو ممبر قومی اسمبلی لال چند مالہی کو تعاون کی یقین دہانی

ہفتہ 9 ستمبر 2017 18:18

سوشل میڈیا پر گمنام پیغام، تھرپارکر کے ہندو اکثریتی علاقے میں مذہبی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 ستمبر2017ء) پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ اور ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے تھرپارکر کے ہندو اکثریتی علاقے مٹھی میں انتہاپسند قوتوں کی جانب سے مذہبی دنگا فساد کی کوششیں ناکام بنانے کیلئے اعلیٰ انتظامیہ سے بروقت ایکشن لینے کی اپیل کی ہے، تفصیلات کے مطابق مٹھی اور عمرکوٹ کے علاقے میں انتشاری قوتوںنے وسیع پیمانے پرایسے نفرت آمیز پمفلٹ تقسیم کیے جارہے ہیں جس میں ایک گمنام فیس بک اکاؤنٹ کی پوسٹ کو جواز بناکر ہندو برادری کے خلاف مذہبی جذبات ابھارنے کی کوشش کی گئی ہے،اس حوالے سے ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے عمرکوٹ سے تعلق رکھنے والے ہندو ممبر قومی اسمبلی لال چند مالہی سے گفتگو میں کہا کہ ہندو کمیونٹی کا ایسی کسی فیس بک پوسٹ سے کوئی تعلق نہیں جسکی بنیاد پر تھرپارکر کا روائتی مذہبی ہم آہنگی پر مبنی معاشرے میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے، انہوں نے کہا کہ ایسے پراسرار گمنام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف ایکشن لینے کیلئے موثر فورم وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے ہے ، دونوں ہندو ممبران قومی اسمبلی نے اس امر پر سخت تشویش کا اظہار کیا کہ انتہاپسندوں نے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے قانون کو ہاتھ میں لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے بارہ ستمبر کو مظاہروںکی کال دے دی ہے جسکے باعث تھر پارکر کے عوام میں شدید بے چینی اور خوف ہ ہراس کی لہر دوڑ گئی ہے، سندھی زبان میں تحریر پمفلٹ کے متن میں ہندو کم سن بچیوں کے اغواء کاروں کو زبردستی مذہب تبدیلی کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے متنازع پیر ایوب جان سرہندی کا نام واضح ہے ، ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے ممبر قومی اسمبلی لال چند مالہی کو اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ تمام مذاہب کی تعلیمات ایک دوسرے کے جذبات کا احترام کرنا سکھاتی ہیں، بغیر تحقیقات کے کسی کو موردِ الزام ٹھہرانا اور اسکی آڑ میں دوسرے مذہب کے ماننے والوںکے خلاف مذہبی جذبات سے کھیلنا نہایت گھناؤنی حرکت ہے، انہوں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ گمنام فیس بک اکاؤنٹ کو جواز بناکر ہندو ایم این اے لال چند مالہی کے خلاف پراپیگنڈہ مخالفین کے سیاسی عزائم کی تکمیل کیلئے مذہب کو استعمال کرنا ہے، ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے بارہ ستمبر کو ہندو برادری سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے انتظامیہ کو خبردار کیا کہ وہ بروقت حرکت میں آکردرست حقائق کا پتالگائیں قبل اسکے کہ انتشاری قوتیں کوئی دنگا فساد کرنے میں کامیاب ہوجائیں، اس موقع پر انہوں نے ماضی کے واقعات کا بھی حوالہ دیا جس میں انتہاپسندوں نے ہندو دکانداروں اور تاجر برادری کو نشانہ بنایا تھا۔