پانامہ لیکس پر شروع ہونے والے کیس میںاقامہ کو بنیاد بناکر تیسری مرتبہ منتخب ہونے والے وزیراعظم کو نااہل کیا گیا ہے ‘آج احتساب عدالتوں نے بھی ہمارے موقف کی تائید کرتے ہوئے نیب کے جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر بنائے گئے ریفرنسز کو ادھورا قرار دیدیا ہے‘یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا کیس ہے جس میں سزا پہلے دیدی گئی اور کیس آج داخل کیا جارہا ہے ‘

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نام پانامہ کیس میں بھی نہیں تھا لیکن پھر بھی ان کے خلاف ریفرنس بنانے کا کہا گیا مسلم لیگ (ن) کے راہنما وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز کی پریس کانفرنس

جمعہ 8 ستمبر 2017 19:48

پانامہ لیکس پر شروع ہونے والے کیس میںاقامہ کو بنیاد بناکر تیسری مرتبہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 ستمبر2017ء) وفاقی وزیر نجکاری ‘مسلم لیگ (ن) کے راہنما دانیال عزیز نے پانامہ لیکس کو سیاسی کیس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانامہ لیکس پر شروع ہونے والے کیس میںاقامہ کو بنیاد بناکر تیسری مرتبہ منتخب ہونے والے وزیراعظم کو نااہل کیا گیا ہے ‘آج احتساب عدالتوں نے بھی ہمارے موقف کی تائید کرتے ہوئے نیب کے جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر بنائے گئے ریفرنسز کو ادھورا قرار دیدیا ہے ‘جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 10میں 27سوالات میں صرف 5کے جوابات موصول ہوئے ہیں ‘22سوالات کے جوابات ہی نہیں آئے ‘سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کو امید تھی کہ انصاف کتابوں سے نکل کر ہوتا ہوا نظر آئے گا ‘یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا کیس ہے جس میں سزا پہلے دیدی گئی اور کیس آج داخل کیا جارہا ہے ‘وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نام پانامہ کیس میں بھی نہیں تھا لیکن پھر بھی ان کے خلاف ریفرنس بنانے کا کہا گیا ‘سپریم کورٹ کے نگرانی کرنے والے جج نے ایگزیکٹو بورڈ کے حکام کو اجلاس سے پہلے لاہور طلب کر لیا ‘کس طرح نیب آزادانہ طریقے سے تحقیقات مکمل کرے گا یہ ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے ۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کی شام پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔وفاقی وزیر دانیال عزیز نے کہا کہ 28جولائی کو سپریم کورٹ کے پانامہ لیکس کے حوالے سے فیصلے کی روشنی میں آج احتساب عدالتوں میں چار ریفرنسز لائے گئے ہیں ‘ایڈمسٹریٹو جج نے ان ریفرنسز کو ادھورا قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سو چ سمجھ کر نیب کے ریفرنسز دائرکرنے کی مدت رکھی گئی ہے ‘یہ مدت ساڑھے سات ہفتے بھی ہوسکتی تھی لیکن ضمنی الیکشن سے پہلے کی مدت رکھ دی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 20اپریل کے سپر یم کورٹ کے پہلے فیصلے میں بھی سپریم کورٹ نے مریم نواز کو کلیئر قرار دیا ہے ‘فیصلے میں کسی بھی جگہ مریم نواز کا نام تک نہیں تھا ‘اس موقع پر بھی مریم نواز کو ہدف بنانے کی کوشش کرنے والے مایوس ہوئے ہیں ۔سپریم کورٹ کے فیصلے میں جسٹس کھوسہ نے اختلافی نوٹ میں لکھ دیا ہے کہ مریم نواز ‘محمد نواز شریف کی ڈیپنڈنٹ نہیں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کی جب سماعت شروع ہوئی تھی تو جسٹس جمالی نے کمیشن بنانے کی پیشکیش کی تھی جس پر ایک فریق کے علاوہ تمام رضا مند تھے ‘اس فریق کی ایک دھمکی پر کمیشن نہیں بنایا گیا ۔جب سپریم کورٹ میں معمول کی چھٹیاں ہوئیں تو سوشل میڈیا اور ہر جگہ ججز کے خلاف بھرپور مہم چلائی گئی ۔انہوں نے کہاکہ دوسری طرف سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے تمام تر اعتراضات اور تحفظات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے عدلیہ کے سامنے سرنڈر اس امید سے کیا کہ پاکستان میں عام آدمی کو جو انصاف ملتا ہے ‘وہ انصاف مجھے اور میرے خاندان کو بھی ملے گا ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان ‘سراج الحق اور شیخ رشید نے اپنی پٹیشن میں ہی اعتراف کیا ہے کہ نواز شریف کا پانامہ لیکس میں براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں والیم 10پر بہت شور کیا گیا اور کہا گیا کہ پنڈورا باکس کھل جائے گا ‘اب تک والیم 10کے حوالے سے جو سامنے آیا اس میں تو 27سوالات میں سے صرف 5کے جوابات آئے ہیں ‘باقی 22کے جوابات ہی نہیں آسکے ۔

انہوں نے کہا کہ آج پی ٹی آئی والے کس منہ سے اسحاق ڈار سے استعفی مانگ رہے ہیں‘ اسحاق ڈار کے خلاف سابقہ اداروں میں بھی بنائے گئے کیسز 5مرتبہ خارج ہوچکے ہیں ‘ عمران خان تو خود الیکشن کمیشن‘ سپریم کورٹ اور انسداد ہشت گردی کی خصوصی عدالت سے بھگوڑے ہیں ‘جہانگیر ترین کی کرپشن ثابت ہوئی ہے لیکن کارروائی نہیں ہو پارہی ۔