پاکستان پیپلز پارٹی کا بینظیر بھٹو قتل کیس کے فیصلے کے خلاف 3اپیلیں دائر کرنے کا فیصلہ

اپیلیں آصف زرداری کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ عدالت میں دائر کرینگے، ذوالفقار بھٹو صدارتی ریفرنس میں بلاول بھٹو فریق بنیں گے

جمعرات 7 ستمبر 2017 23:09

پاکستان پیپلز پارٹی کا بینظیر بھٹو قتل کیس کے فیصلے کے خلاف 3اپیلیں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 ستمبر2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی نے بے نظیر بھٹو قتل کیس کے فیصلے کے خلاف 3اپیلیں دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ اپیلیں آصف علی زرداری کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ عدالت میں دائر کریں گے ۔ ذوالققار علی بھٹوصدارتی ریفرنس میں بلاول بھٹوزرداری بھی فریق بنیں گے ۔اس ریفرنس میں بلاول بھٹوزرداری کی پیروی سینیٹر فاروق ایچ نائیک کریں گے ۔

اس بات کا فیصلہ جمعرات کو بلاول ہاس میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی صدارت میں اعلی سطح کے اجلاس میں کیا گیا ۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کی قانونی ٹیم نے پارٹی قیادت کو بے نظیر بھٹو قتل کیس کے فیصلے کے تمام قانونی پہلوں پر بریفنگ دی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں فریال تالپور ،خورشید شاہ ،یوسف رضا گیلانی ،قائم علی شاہ ،نیئربخاری ،لطیف کھوسہ، سینیٹر فاروق ایچ نائیک،وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ ،اعتزاز احسن ،فرحت اللہ بابر ،شیری رحمن اور دیگر نے شرکت کی ۔

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سردار لطیف کھوسہ، نیر بخاری، چوہدری منظور حسین اور فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ آصف علی زرداری کا بے نظیر بھٹو کے ساتھ شرعی رشتہ تھا ۔پیپلز پارٹی کی قیادت کو بے نظیر بھٹوقتل کیس کے فیصلے پر کچھ تحفظات ہیں ۔اس لیے پارٹی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ آصف علی زرداری کی جانب سے بے نظیر بھٹو قتل کیس کے فیصلے کے خلاف 3اپیلیں دائرکی جائیں گی ۔

یہ اپیلیں آصف علی زرداری کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ عدالت میں دائر کریں گے ۔ان اپیلوں کے وکالت ناموں پر آصف علی زرادی نے دستخط کردیے ہیں ۔انھوں نے بتایا کہ اس کیس میں ایک اپیل بری ہونے والے ملزمان کے خلاف دائر کی جائے گی ۔دوسری اپیل پرویز مشرف اور تیسری اپیل دونوں پولیس افسران کی سزاں کے خلاف دائر کی جائیں گی ۔سردار لطیف کھوسہ نیبتایا کہ کہ ایک اپیل سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف دائر کریں گے کیونکہ پرویز مشرف بے نظیر بھٹو قتل کیس میں مفرور ہیں ۔

عدالت اس بات کی پابند نہیں کہ مفرور شخص کا انتظار کیا جائے۔عدالت انہیں سرکاری وکیل کرکے دے سکتی تھی حالانکہ بیرسٹر فروغ نسیم ان کے وکیل تھے۔ ہمیں شکایت ہے کہ اس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پرویز مشرف کو مفرور کرایا۔ نواز شریف اور چوہدری نثار نے الزام سپریم کورٹ پر ڈالنے کی کوشش کی جو سراسر غلط ہے۔ ای سی ایل میں کسی بھی شخص کا نام ڈالنے کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے۔

انھوں نے کہا کہ چوہدری نثار نے پرویز مشرف کو بھگایا اور اس معاملے میں ان کی جانب سے پوری معاونت کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹوقتل کیس کا ٹرائل پورا ہوچکا ہے ۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مقدمہ میں پرویز مشرف کو بھی سزا دی جائے۔ بی بی کے کیس کے حوالے سے 68گواہان کے بیانات قلمبند ہوچکے تھے۔ سردار لطیف کھوسہ نے مزید بتایا کہ بی بی کے جلسے کو سیکورٹی نہیں دی گئی اور اس کے ذمہ دار سعود عزیز نہیں بلکہ پرویز مشرف پر عائد ہوتی ہے۔

جائے حادثہ کی دھلائی کی ہدایت بھی اوپر سے دی گئی۔اس وقت کی وزارت داخلہ کی جانب سے بے نظیر پر حملے کاتمام ملبہ بیت اللہ محسود پر ڈالا گیا اور اس بات کی ہدایت پرویز مشرف نے ایک اعلی سطح اجلاس میں دی۔ انھوں نے کہا کہ خون رائیگاں نہیں جاتا۔ باقی جو پانچ افراد رہ گئے ان میں بلال اور اکرام اللہ خود کش بمبار تھے۔ ان دونوں کو شفقت حسین اور ان کے دوسرے ساتھی نے ان کا استقبال کیا۔

ان تمام چیزوں کا موبائل فون ریکارڈ موجود ہے۔ انہیں پکڑا گیا تو ان ملزمان نے عدالت کے سامنے اقبال جرم بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ اس کیس کے تین اہم ملزمان کی بریت کے فیصلے پر ہمیں تحفظات ہیں اور ہم ان ملزمان کی بریت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے ۔انھوں نے کہا کہ تیسری اپیل سی پی او راولپنڈی سعود عزیز اور ایس پی خرم شہزادکی سزا سے متعلق ہے ان کی سزائیں بھی سمجھ سے بالا تر ہیں ۔

انہیں موت کی سزا ہونی چاہیے تھی۔ کیونکہ ان دونوں نے قتل کے شواہد مٹانے میں کردار ادا کیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔ سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ تمام پھندا پرویز مشرف کے گلے تک جاتا ہے۔ بی بی کا قتل غریب کی آواز کا قتل ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئین اور ایٹم بم کے خالق ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف قتل کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔

جس کے بعد ججوں نے بھی تسلیم کیا کہ بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا۔ قانون میں اس بات کی گنجائش ہے کہ بھٹو کیس میں بحیثیت اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا تھا اب اس ریفرنس میں بلاول بھٹو زرداری انٹروینر ہوں گے۔ وہ وارث بھی ہیں ۔بلاول بھٹوزرداری کی طرف سے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کیس کی پیروی کریں گے۔ جبکہ سینیٹر اعتزاز احسن بھٹو ریفرنس میں سابق صدر آصف زرداری کی طرف سے پیش ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں سردار لطیف کھوسہ اور چوہدری منظور حسین نے کہا کہ جاں نثاران بے نظیر بھٹو کو ملتان سے سندھ واپس بھیج دیا گیا تھا اور جاں نثاران بے نظیر بھٹو کو ناہید خان کے کہنے پر واپس بھیجا گیا تھا۔