فریدطوفان کا اسفندیارولی سے صلح اورپارٹی میں واپسی سے انکار

منگل 5 ستمبر 2017 19:40

کرک۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 ستمبر2017ء) سابق صوبائی وزیر فرید طوفان نے عوامی نیشنل پارٹی کے قائداسفند یار ولی سے صلح اور پارٹی میں واپسی نہ کرنے کا اعلان کردیا ،کرک میں ہزاروں حمایتی کارکنوں ، مشران اور مختلف سیاسی جماعتوں کے ورکرز سے تفصیلی مشاورت ، تحریک انصاف میں شمولیت کی تجاویز کا پلڑا بھاری رہاتفصیلات کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی ولی کے سابق صوبائی صدر اور خیبر پختونخوا کے معروف ترین و سینئر سیاست دان فرید طوفان نے عوامی نیشنل پارٹی سے نکالے جانے کے بعدآئندہ کے سیاسی سفر کا فیصلہ کرنے کیلئے گذشتہ روز خیبر باغ ہوٹل کرک میں عوامی مشاورتی جرگہ طلب کیا جس میں ان کے حمایتی کارکنوں سمیت ضلع کے طول و عرض سے چیدہ چیدہ مشران اور مختلف سیاسی پارٹیوں کے ورکرز ، سابق و موجودہ عہد یداروں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی عوامی جرگہ کی صدارت اے این پی کے سابق ضلعی رہنما عبد الرزاق خان جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض اے این پی ولی کے سابق صوبائی نائب صد راختر نواز ایڈووکیٹ نے سرانجام دئے اس موقع پر ان کے حمایتی کارکنوں ، مشران اور مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے تجاویز میںان کو سیاست جاری رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کی صورت میں بھرپور انداز میں سپور ٹ کرنے کے عزم کا اظہار کیا مشاورتی جرگہ کے دوران فرید طوفان کی تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے کی تجاویز زیادہ تھیں تاہم انہوںنے کسی بھی سیاست جماعت میں شامل ہونے کا فیصلہ نہیں کیا مشاورتی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے فرید طوفان نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کے قائد اسفند یار ولی سے صلح اور پارٹی میں واپسی کا دروازہ بند کردیا ہے 37سالہ سیاست میں عوامی نیشنل پارٹی کی پلیٹ فارم سے عوام کی خدمت کی دو بار پارٹی سے نکالا گیا اور خلاف توقع دس سال پابندی بھی لگائی گئی سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر ہوتی اور سابق صوبائی وزیر تعلیم سردار حسین بابک سمیت دیگر دوستوں کے رابطوں کے باوجود پارٹی میں واپسی ہوگی نہ اسفند یار ولی کے ساتھ مزید چل سکتا ہوں انہوںنے کہا کہ طویل سیاسی کریئر میں اپنے ضلع کے عوام پر وہ فیصلہ مسلط کروایا جو میں نے چاہا لیکن اس کے بعد غیور خٹک برادری اور کرک کے عوام جو سمت بتائینگے وہی راستہ اختیار کرونگا انہوںنے جرگہ کے دوران شو آف ہینڈ کے ذریعے موجود مشران اور حمایتی کارکنوں سے سیاست جاری رکھنے کی رائے بھی لی اور کہا کہ میدان چھوڑنے کی بجائے عوامی طاقت سے حالات کا مقابلہ کرونگا انہوںنے مزید کہا کہ اے این پی سے نکالے جانے کی صورت میں اپنی پارٹی نہیں بنا سکتا اور واپسی بھی نہیں چاہتا ظاہر ہے سیاسی سفر جاری رکھنے کیلئے کسی پارٹی کا انتخاب ضرور کرونگا لیکن اس میں جلد بازی سے کام لینے کی بجائے مشاورت کا عمل پورا ہوتے ہی پندرہ سے بیس روز میں باضابطہ اعلان کردونگا انہوںنے کہا کہ حمایتی 90فیصد کارکن مجھے تحریک انصاف میں شامل کروانے کیلئے پرعزم ہیں اور آج کے جرگہ میں ہزاروں افراد کی شرکت نے میرے حوصلے مزید بلند کر دئے ہیں لیکن تحریک انصاف میں کسی گروپ کا حصہ بن کر نہیں بلکہ پارٹی کارکنوں کی موجودگی میں عمران خان کے مطالبے پر ہی شامل ہونگا انہوںنے مزید کہا کہ میری سیاست اور ماضی کرپشن سے پاک ہے سابق وزیراعلیٰ اکرم درانی میر ے بعد سیاست میں آیا اور آج اٹک اور اسلام آباد میں بڑے بنگلوں کا مالک ہے ، دو بار وزارت کے باوجود بینک بیلنس کی بجائے عوامی خدمت کو اپنا شعار بنایا فخر افغان باچا خان کے افکار کی پیروی کرتے ہوئے پختونوں کے حقوق اور ترقی کیلئے لڑا یہی وجہ ہے کہ آج آبائی ضلع سمیت صوبے کے ہر گائوں میں عوام مجھ سے محبت کرتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :