کرنٹ لگنے سے جاںبحق افراد کی ایف آئی آر کے الیکٹرک کے سی ای او کے خلاف کاٹی جائے، ڈاکٹر صغیر احمد

․گزشتہ چند دنوں کی بارشوں میں 36 کے قریب شہادتیں ہوئیں جو زیادہ تر کرنٹ لگنے کی وجہ سے ہوئیں،سینئر وائس چیئرمین پاک سرزمین پارٹی گھروں میں بجلی مہیا نہیں کی جاتی لیکن صارفین کو بھاری بل دے دئیے جاتے ہیں، عوام سڑکوں پر کرنٹ لگنے کی وجہ سے مر رہے ہیں پاک افواج اور رینجرز کے جوان اگر عوام کو نہ بچاتے تو جانی و مالی نقصان اس سے کہیں زیادہ ہوتا حکومت سندھ اگر عوام کی جان و مال کے تحفظ کیلئے کچھ نہیں کر سکتی تو چھٹی کا ہی اعلان کر دے، پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 4 ستمبر 2017 18:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 ستمبر2017ء) کرنٹ لگنے سے جانبحق افراد کی ایف آئی آر کے الیکٹرک کے سی ای او کے خلاف کاٹی جائے، گزشتہ چند دنوں کی بارشوں میں 36 کے قریب شہادتیں ہوئیں جن میں زیادہ زیادہ تر کرنٹ لگنے کی وجہ سے ہوئیں، گھروں میں بجلی مہیا نہیں کی جاتی لیکن صارفین کو بھاری بل دے دئیے جاتے ہیں جبکہ عوام سڑکوں پر کرنٹ لگنے سے مر رہے ہیں.

پاک افواج اور رینجرز کے جوان اگر عوام کو نہ بچاتے تو جانی و مالی نقصان اس سے کہیں زیادہ ہوتا .

(جاری ہے)

یہ مطالبہ پاک سر زمین پارٹی کے سینئر وائس چیئرمین ڈاکٹر صغیر احمد نے وائس چیئرمین وسیم آفتاب، ممبر سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی ساجد رشید اور اراکین نیشنل کونسل کے ہمراہ پریس کلب کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا. ڈاکٹر صغیر احمد نے کہا کہ صوبائی حکومت اور شہری انتظامیہ کے نمائندے اپنی نا اہلی اور مجرمانہ غفلت کا ملبہ ایک دوسرے پر ڈالتے رہی.

انہوں نے کہا کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے موسلا دھار بارشوں کی پیشن گوئی کے باوجود کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے جبکہ کراچی سے قبل ممبئی اور ہیوسٹن سمیت دیگر دنیا کے دیگر شہروں میں بھی بارشیں ہو چکی تھیں لیکن عوام کے نام نہاد منتخب نمائندے غفلت کی نیند سے بیدار نہیں ہوئے اور عوام کو مرنے کے لئے لاوارث چھوڑ دیا، انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ اگر عوام کی جان و مال کے تحفظ کیلئے کچھ نہیں کر سکتی تو چھٹی کا ہی اعلان کر دے تاکہ عوام کرنٹ لگنے سے نہ مرے اور ہمارے نوجوان اپنے گھروں میں محفوظ رہیں.

انہوں نے اہلیان سندھ بالخصوص اہلیان کراچی کے ساتھ مشکل گھڑی میں ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے بارشوں سے شہید ہونے والوں کے درجات کی بلندی اور لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا کی. انہوں نے کہا کہ کراچی میں بسنے والے ہر مشکل گھڑی میں سب کے لیے کھڑے ہوتے ہیں اور آج خود مشکل کا شکار ہیں، اہلیانِ کراچی آج اپنے حکمرانوں سمیت پاکستان بھر کی عوام کی طرف دیکھ رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اس سے زیادہ تیز بارشیں ہوتی ہیں لیکن ان میں لوگ کرنٹ لگنے سے جانبحق نہیں ہوتی.

انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا ہے لیکن کے الیکٹرک سے سوال کرنے والا کوئی نہیں، جب بھی کوئی اس ادارے کے بارے میں سوال کرتا ہے تو اس کے لیے لابنگ کرنے والے فعال ہو جاتے ہیں. انہوں نے ملک کے منتخب نمائندوں سے مطالبہ کیا کہ کے الیکٹرک سے لوگوں کے مرنے پر سوال کریں اور عوام کے لئے آواز بلند کریں.

انہوں نے کراچی میں حالیہ بارشوں میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ کے لیے لیے مالی معاوضے کا مطالبہ کیا. انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کے اعداد و شمار کے مطابق بارشوں کی وجہ سے کراچی میں 10 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے لیکن وفاق کی جانب سے کراچی کو اگر 25 ارب روپے کا کوئی پیکج دینے کا کوئی جھوٹا وعدہ بھی کیا گیا تو وہ کراچی کے نام نہاد منتخب نمائندوں کے ووٹوں کو بدلے کیا گیا، انہوں نے کہا کہ عوام کو وفاقی اور صوبائی حکومت سے امید ختم ہو چکی ہے، عوام کی خدمت کئے بغیر زبانی دعوے کرنے سے کراچی کسی کا نہیں ہوگا.

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم، وزیر اعلی اور میئر کراچی کا فرض ہے کہ عوام کے مسائل حل کریں. انہوں نے وزیراعظم پاکستان شاہد خاکان عباسی سے مطالبہ کیا کہ وہ سیاسی وابستگی سے بالا تر ہو کر عوام کے مفاد میں کراچی پیکج کا اعلان کریں. انہوں نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی کی کراچی ڈویژن نے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا اور گھروں میں محصور لوگوں میں راشن تقسیم کیا انہوں نے پاک سر زمین پارٹی کے کراچی ڈویژن کے کارکنان سمیت تمام این جی اوز، پاک فوج اور رینجرز کے اہلکاروں اور میڈیا کے نمائندوں کو سخت ترین حالات میں عوام کی مشکلات میں ان کا بھرپور ساتھ دینے پر خراج تحسین پیش کیا.

انہوں نے کہا کہ کراچی والے پوچھ رہے ہیں کہ اپنا لہو کس کے ہاتھ پر تلاش کریں حکمرانوں کی جانب سے کراچی کو سنگاپور بنانے کا دعوی کیا گیا تھا. انہوں نے کہا کہ پریس کلب کے باہر دھرنے میں پیپلزپارٹی کے وفد نے یقین دہانی کرائی تھی کہ شہر میں جلد گاربیج اسٹیشن بنائے جائیں گی. لیکن اس کے برعکس شہر میں کوئی کام نہیں کیا گیا. انہوں نے کہا کہ ہم ملک ریاض سے اپیل کی کہ شہر کے لئے ڈرینج سسٹم بنانے کا اعلان بھی کر دیں کیونکہ ان کے اعلان کے بعد شاید وفاقی اور صوبائی حکومت کو بھی ہوش آجائی.

انہوں نے کہا کہ جب باغ ابن قاسم تزئین و آرائش کیلئے ملک ریاض کو دیا گیا تو شہری انتظامیہ ان پر لینڈ گریبنگ کا الزام لگا کر عدالت چلی گء تھی لیکن اب سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے ہوتے ہوئے ملک ریاض سے کچرا اٹھانے کے لیے اربوں روپے کیوں لئے جا رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کراچی کے لیے کام کرنے کے لیے اگر ملک ریاض کو بول سکتے ہیں تو اپنے وزیر اعلی کو کیوں نہیں انہوں نے کہا کہ جن پمپوں سے پاک آرمی کام کر رہی ہے شہری انتظامیہ کیوں نہیں کر سکتی. انہوں نے مخیر حضرت سے اپیل کی کہ وہ نکلیں اور لوگوں کی مدد کریں کیونکہ عوام کی جان و مال کی حفاظت جن کی ذمہ داری تھی عوام کو ان سے کوئی امید نہیں