ایس ای سی پی نے ملتان میٹرواسکینڈل کیس ایف آئی اے کو بھیجنے کا فیصلہ کرلیا

قائمہ کمیٹی سینیٹ کی ایس ای سی پی حکام کی7 ستمبرکوطلبی، شہبازشریف نےالزامات کومسترد کردیا، کرپشن ثابت ہوجائے توعوام کا ہاتھ میرا گریبان ہوگا۔وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 30 اگست 2017 18:47

ایس ای سی پی نے ملتان میٹرواسکینڈل کیس ایف آئی اے کو بھیجنے کا فیصلہ ..
لاہور(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار۔30 اگست 2017ء ) : سیکیورٹی ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے ملتان میٹرواسکینڈل کیس ایف آئی اے کو بھیجنے کا فیصلہ کرلیا، جبکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایس ای سی پی حکام کوطلب کرلیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملتان میٹرو اسکینڈل کیس کے جائزے کیلئے آج سیکیورٹی ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کا اجلاس ہوا۔

جس میں ملتان میٹرو اسکینڈل کیس ایف آئی اے کو بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایس ای سی پی حکام کا کہنا ہے کہ ایس ای سی پی غیر جانبدار ادارہ ہے۔ کیس ایف آئی اے کو بھیجا جائے گا۔ وزارت خزانہ کولکھے گئے خط کا کوئی جواب نہ آنے پر کیس ایف آئی اے کو بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مزید برآں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایس ای سی پی حکام کوطلب کرلیا ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹ کمیٹی نے ایس ای سی پی حکام کو7ستمبرکوطلب کیا ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ملتان میٹرو کیس میں کرپشن الزامات کو مسترد کردیاہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے اے آر وائی اور اعتزازاحسن کولیگل نوٹس بھیجنے کااعلان کردیا، 48 گھنٹے میں ثبوت لائے جائیں،براہ راست الزام لگایا کہ کیپٹک کمپنی میری ہے،خط 100فیصد جعلی ہے، کیپٹل الفاظ میں کبھی خط نہیں لکھا،عمران خان ہتک عزت نوٹس کاجواب دیں،مرنے کے بعد کرپشن ثابت ہوجائے توقبرسے نکال کرٹانگ دینا۔

انہوں نے آج یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ کمیشن اور کرپشن کاالزام لگانے والوں کوخداکا خوف نہیں۔پنجاب اسمبلی او رپنجاب کے گیارہ کروڑعوام کوجواب دہ ہوں۔الزام دیاجارہاہے کہ سیاستدان چورہیں کک بیکس لیتے ہیں ۔یہ عہدہ پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کی مالاہے۔انہوں نے کہاکہ ملتان میٹروبس منصوبے میں 3ارب روپے کمیشن لینے کا جھوٹاپروپیگنڈاکیاگیا۔گندی اور زہریلی گیم میں دوست ملک کوبھی شامل کیاجارہاہے۔کہاگیاکہ میں نے خط میں اس کمپنی کی تعریف کی۔خط کے ریفرنس نمبرغلط ہیں۔میرے نام سے جاری ہونے والا خط 100فیصد جعلی ہے۔ الزام میں دوکمپنیوں کوبطورکنٹریکٹرکام دینے کا دعویٰ کیا گیا ۔ جس کمپنی کا نام لیا گیا اس کا وجود ہی نہیں ہے۔