امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کا فاٹا میں ہونے والی حالیہ مردم شماری پر تحفظات کا اظہار

حکومت فاٹا میں دوبارہ موثر اور درست مردم شماری کا انعقاد کرائے،فاٹا اصلاحات کا نفاذ ناگزیر ہے حالیہ مردم شماری میں فاٹا کی آبادی 50 لاکھ بتائی گئی ہے جو حقائق کے منافی ہے،مردم شماری میں فاٹا کی آبادی کم ظاہرکی گئی ہے حکومت نے مزید تاخیر کی تو 25ستمبر کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کریں گے اور پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے،مشتاق احمد خان

اتوار 27 اگست 2017 20:30

امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کا فاٹا میں ہونے والی حالیہ مردم شماری ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اگست2017ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے فاٹا میں ہونے والی حالیہ مردم شماری پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاٹا میں ہونے والی مردم شماری کو مسترد کرتے ہیں۔ حالیہ مردم شماری میں فاٹا کی آبادی 50 لاکھ بتائی گئی ہے جو کہ حقائق کے منافی ہے۔مردم شماری میں فاٹا کی آبادی کم ظاہر کرنا قبائل کے ساتھ ظلم اور ناانصافی ہے۔

قبائل کی آبادی 1 کروڑ سے زیادہ ہے لیکن مردم شماری میں نتائج اس کے برعکس ہیں۔حکومت فاٹا میں دوبارہ موثر اور درست مردم شماری کا انعقاد کرائے۔فاٹا اصلاحات کا نفاذ ناگزیر ہے۔ حکومت جلد ازجلد ایف سی آر ختم کرکے اصلاحات نافذ کرے۔ حکومت نے مزید تاخیر کی تو 25ستمبر کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کریں گے اور پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے۔

(جاری ہے)

فاٹا کو 2018ء کے انتخابات میں صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے۔ صوبائی اسمبلی میں نمائندگی فاٹا کا حق ہے۔ ان خیالات کاا ظہار انہوں نے جماعت اسلامی فاٹا کی مجلس شوریٰ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری عبدالواسع،جماعت اسلامی فاٹا کے امیر سردار خان اور جنرل سیکرٹری محمد رفیق آفریدی سمیت شوریٰ اراکین نے شرکت کی۔

اجلاس میں صوبائی امیر نے 22اگست کو گورنر ہاؤس کے سامنے کامیاب دھرنے کے انعقاد پرجماعت اسلامی فاٹا کی کابینہ اور ایجنسی امراء کو مبارکباد دی ۔ مشتاق احمد خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ مردم شماری میں متاثرین آپریشن کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ مردم شماری میں فاٹا کے ان لوگوں کو بھی شامل کیا جائے جو روزگار ،آپریشنز اوردیگر وجوہات کی بناپر ملک کے مختلف حصوں میں عارضی طور پر رہائش پذیر ہیں۔

2013ء آپریشن کے دوران حکومت نے شمالی وزیرستان ایجنسی کے رجسٹرڈ افراد کی تعداد تقریبا 15 لاکھ ظاہر کی تھی جو کہ آبادی کے لحاظ سے باجوڑ اور خیبر ایجنسی سے بہت چھوٹی ہے۔لیکن مردم شماری میں نتائج اس کے برعکس ہیں۔حکومت فی الفور فاٹا میں دوبارہ مردم شماری کا اعلان کرے۔انہوں نے کہا کہ فاٹا میں ایف سی آر کے خاتمے کے لئے جماعت اسلامی اول روز سے میدان میں ہے۔

ایف سی آر انگریز کا نافذ کردہ کالا قانون ہے جس نے قبائلی عوام کو جکڑ اہوا ہے۔ ایف سی آر کی وجہ سے قبائلی عوام زندگی کے بنیادی سہولیات اور انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ حکومت فی الفور ایف سی آر کا خاتمہ کرے اور فاٹا میں اصلاحات نافذ کرے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی میں نمائندگی اور اپنے لئے عوامی نمائندوں کا انتخاب فاٹا کے عوام کا بنیادی حق ہے لیکن حکومت ان معاملات کو سست روی سے انجام دینے پر تلی ہوئی ہے۔

ہم مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فاٹاکو بھی صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دے اور فاٹا میں جلد از جلد بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ایف سی آر نامنظور تحریک کے تحت 22اگست کو گورنر ہاؤس کے سامنے کامیاب دھرنا دیا ۔ جماعت اسلامی کی ایف سی آر نامنظور تحریک رکے گی نہیں بلکہ ایف سی آر کے خاتمے اور اصلاحات کے نفاذ تک جاری رہے گی۔ 25ستمبر تک اگر اصلاحات نافذ نہ ہوئیں تو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کریں گے اور پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ہزاروں کی تعداد میں قبائلی عوام کو جمع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایف سی آر نامنظور تحریک کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔