نیب ملک کو کرپشن سے پاک ملک بنانے کے لئے پر عزم ہے ، قمر زمان چوہدری

مختلف سرکاری، غیر سرکاری تنظیموں اور سول سوسائٹی سے مل کر بدعنوانی کی روک تھام کیلئے مؤثر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، نیب کے نگرانی اور جائزہ کے نظام سے تمام شعبوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے، آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی کثیر جہتی حکمت عملی کے مؤثر نتائج سامنے آئے ہیں،چیئرمین نیب کا بیان

ہفتہ 26 اگست 2017 22:05

نیب ملک کو کرپشن سے پاک ملک بنانے کے لئے پر عزم ہے ، قمر زمان چوہدری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اگست2017ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب پاکستان کو کرپشن سے پاک ملک بنانے کے لئے پر عزم ہے جو اس کی قومی ذمہ داری ہے،مختلف سرکاری، غیر سرکاری تنظیموں اور سول سوسائٹی سے مل کر بدعنوانی کی روک تھام کیلئے مؤثر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، نیب کے نگرانی اور جائزہ کے نظام سے تمام شعبوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے، نیب کی آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی کثیر جہتی حکمت عملی کے مؤثر نتائج سامنے آئے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ویانا (آسٹریا) میں انسداد بدعنوانی کی عالمی کانفرنس میں شرکت سے وطن واپسی پر اپنے ایک بیان میں کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیب موثر انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کی وجہ سے سارک میں رول ماڈل کے طور پر شمار ہو رہا ہے، نیب دنیا کا واحد ایسا ادارہ ہے جس نے سی پیک منصوبوں میں کرپشن کی روک تھام کے لئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کئے ہیں، کرپشن تمام برائیوں کی جڑ ہے، نیب راولپنڈی میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی گئی ہے، یہ لیب ڈیجیٹل فرانزک، فنگر پرنٹ فورنزک اور سوالیہ دستاویزات کی سہولیات سے لیس ہے، فرنزاک سائنس لیبارٹری کے قیام سے موبائل فون، کمپیوٹرز، آئی پیڈز اور نیٹ ورکس جیسے برقی آلات سے دستاویزات کے حصول اور ہاتھ سے لکھی تحریروں اور ٹائپ کردہ اور شائع شدہ دستاویزات کو محفوظ کرکے جعلسازی کو پکڑنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ نے آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی انسداد بدعنوانی کی قومی حکمت عملی وضع کی ہے جس کے شاندار نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں اور نیب اب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے مؤثر انداز میں کام کر رہا ہے، تمام افسران کی کارکردگی شاندار ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں 50 ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے ہیں جو کہ نمایاں کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کو2014 ء کے مقابلہ میں 2017ء کے اس عرصہ کے دوران دوگنا شکایات، انکوائریاں اور انوسٹی گیشن موصول ہوئی ہیں۔ گزشتہ تین سال کے دوران اعداد و شمار کے موازنہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب کے تمام شعبے اور افسران بدعنوانی کی روک تھام کو قومی فرض سمجھ کر مؤثر انداز میں ادا کر رہے ہیں، شکایات میں اضافہ نیب پر عوام کے اعتماد کا اظہار ہے، نیب کے بدعنوانی کے مقدمات میں سزائوں کی شرح 76 فیصد ہو گئی ہے جو وائٹ کالر جرائم کے حوالے ایک اہم کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی 2016ء کی رپورٹ میں کرپشن پرسپشن انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی میں 9 درجے بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب جنوبی ایشیاء کے علاقائی ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق نیب کی موجودہ انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے اقدامات کی بدولت 2013ء سے نیب کی درجہ بندی میں مسلسل بہتری آ رہی ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے علاوہ آزاد، قومی اور عالمی اداروں جیسے پلڈاٹ اور عالمی اقتصادی فورم نے بھی بدعنوانی کی روک تھام کیلئے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے نگرانی اور جائزہ کا جامع نظام مرتب کیا ہے جس میں شکایات جمع کرانے، شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری، انویسٹی گیشن اور پراسیکیوشن مرحلہ اور علاقائی دفاتر اور ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا ریکارڈ جمع کرنے سمیت مقدمہ سے متعلق بریفنگ، فیصلے اور اس کے شرکاء کی فہرست اور وقت اور مقام کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کو معیاری اور مقداری جائزے کے ذریعے سزا دینے کا مؤثر نظام وضع کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مانیٹرنگ اینڈ ایویلوایشن نظام کے کام کے طریقہ کار سے متعلق راولپنڈی بیورو میں پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے تمام علاقائی بیوروز میں مؤثر نگرانی اور جائزہ کیلئے اس نظام پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے جس سے نیب کے تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی اداروں میں ریگولیٹری نظام کی بہتری، خامیوں کو دور کرنے اور میرٹ پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے سی ڈی اے، وزارت مذہبی امور، خوراک و زراعت، قومی صحت، ایف بی آر، پی آئی ڈی کے علاوہ صوبائی سطح پر صحت، تعلیم اور ہائوسنگ میں پریونشن کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔

نیب نے مختلف انسداد بدعنوانی میں سرکاری، غیر سرکاری تنظیموں اور سول سوسائٹی کو بھی شامل کیا ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :