دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں

امریکی دھمکیوں کے خلاف پوری قوم متحد ہے ہمیں امداد نہیں عزت چاہیے، مقررین کا سالانہ عالمی خاتم النبیین کانفرنس سے خطاب

جمعہ 25 اگست 2017 20:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اگست2017ء) سالانہ عالمی خاتم النبیین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں ،امریکی دھمکیوں کے خلاف پوری قوم متحد ہے ہمیں امداد نہیں عزت چاہیے جبکہ موجودہ مسئلے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلاکر ٹھوس لائحہ عمل اختیار کیا جائے کہ انسانیت کی نجات اخرالزمان کی پیروی میں پوشیدہ ہے ، عالم کفر حیلے بہانے سے مسلمانوں میں نبی کی عزت کا امتحان لیتاہے ،پیر مہرعلی شاہ نے 117سال قبل تفرقہ پیدا کرنے والوں کو چیلنج کیا تھا۔

جمعہ کے روز درگاہ عالیہ گولڑہ شریف اسلام آبادکے مقام پر منعقدہ سالانہ عالمی ختم نبوت کانفرنس میں سابق سید یوسف رضا گیلانی،پی ٹی آئی کے رہنماء ڈاکٹر بابر اعوان ،جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ ابو الخیر زبیر،مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ امین شہیدی سمیت سیاسی و مذہبی رہنماو ٴں سمیت عوام الناس و مریدین کی کثیرتعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اپنے خطاب میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پیر مہر علی شاہ صاحب نے آج 117 سال قبل ایسے شخص کو چیلنج کیا جس کو انگریزوں کی پشت پناہی حاصل تھی،انگریزوں نے جیسے پہلے مسلمانوں میں تفرقہ پیدا کرنے کی کوشش کی وہ اب بھی جاری ہے،ہمیں بحثیت مسلمان اور پاکستان کچھ فرائض ہیں،ذولفقار علی بھٹو نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیکر نتائج کا خمیازہ بھگتنا۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے دہشت گردی کی جنگ میں بہت قربانیاں دیں ،70 ہزار کے جانوں کی قربانیاں دیں۔ہمارے شہریوں ،پاک فوج، لیویز اور ایف سی کے اہلکاروں نے بڑی حد تک قربانیاں دیںہم نے دہشت گردی کی جنگ معاشی نقصان اٹھائے ،سوات اور وزیرستان میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کئے،25 لاکھ سے زیادہ اپنے ہم وطنوں کو دہشت گردی کے خلاف لڑنے کی بنیاد پر بے گھر کیا گیا۔

سید یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ 117 سال قبل پیر مہر علی شاہ نے تفرقہ پیدا کرنے والوں کو چیلنج کیا اور تفریق کو ختم کرادیا، سامراجوں نے مسلمانوں میں تفریق پیدا کرنے کی جو کوشش کی وہ آج بھی تھما نہیں،ہمیں مسلمان اور پاکستانی ہونے کے ناطے ہماری ذمہ داریوں میں اضافہ کیا۔انہوں نے کہاکہ اب امریکی کی طرف سے دھمکی دی گئی کہ ڈو مورحالانکہ یہ جنگ ہماری جنگ نہیں عالمی دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے اس لیے بین الاقوامی مسئلہ کو بین الاقوامی سطح پر حل ہونا چاہے۔

اس جنگ میں ہم نے صرف انسانوں کی شہادت ہی بلکہ مالی و معاشی قربانیاں بھی دیں،پاکستان کو اس جنگ میں اربوں کا نقصان ہوا ہے،سویت یونین جنگ میں 35 لاکھ افغانی پاکستان میں آیئے لیکن بدقسمتی سے آج پوری دنیا بھول چکی کہ وہلوگ بھی آج پاکستان میں ہیں۔ یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ مالا کنڈ سوات آپریشن میں 25 لاکھ لوگوں نے نقل مکانی کی اسکی مثال نہیں ملتی،سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ ہوا تو ہم نے سپلائی روٹ بند کردیئے تھے اوراوبامہ کی معافی تک ہم نے چیک پوسٹ نہیں کھولی تھی،ہمیں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر کائحہ عمل بنانا چاہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین نے نہ ناصرف اب بلکہ ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے،امریکا سوپر پاور ہے مگر اسکا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنا مفاد نظر انداز کردیں،جو آپریشن ہوئے ہیں وہ آئی ایس آئی اور سی آئی اے کے تعاون سے ہوئے ہیں،امریکا کو سوچنا چاہے کہ ہمارے بغیر یہ جنگ کامیاب نہیں ہوسکتی،امریکاہماری قربانیوں کو مانے،ہمیں کوئی امداد ملتی ہے وہ ہمارے کام کے بدلے میں ملتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے جوان کا خون اتنا ہی قیمتی ہے جتنا کسی اور ملک کے جوان کا،ہمیں پیسوں کی ضرورت نہیں ہم اپنی قربانیوں کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔سربراہ جمعیت علمائ پاکستان صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیرنے خاتم النبین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جو ناموس رسالت کے لیے لڑتا ہے وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا پسندیدہ بن جاتا ہے،اللہ پاک نے میرے نبی اکرم کو خاتم النبین قرار دیا ہے۔

جب انسان ناموس رسالت کے لیے نکلتا ہے اللہ پاک اسکی مدد فرماتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگر نواز شریف ناموس رسالت کے جان نثاروں کی قدر کرتا تو آج نااہل نہ ہوتا۔ ڈاکٹر بابر اعوان نے خاتم النبین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں کوئی آئینی عہدہ ایسا نہیں جو ختم نبوت کا حلف نہ لیتا ہو،آج سائنس نے ثابت کیا ہے کہ ہر چیز فانی ہے،اخری کتاب نے ہمیں بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود ایک چلتی پھرتی کتاب ہیں، یہ طے شدہ ہے ہمیں دین اسلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا۔

انہوں نے کہاکہ کچھ لوگوں کی خام خیالی ہے کہ لیبا اور یمن کی طرح پاکستان پر حملہ کیا جاسکتا ہے،پوری دنیا کو پیغام دینا چاہے کہ کسی میلی آنکھ کو پاکستانی برداشت نہیں کریں گے،بدقسمتی جن لوگوں کے پاس اقتدار آیا وہ آئین کے دیباچے کو ایک طرف رکھ کر بیٹھے رہے،ان مسائل کا حل صرف ہمارے ایک ہونے میں ہے،اس کانفرنس کا بڑا پیغام ہے کہ ہم عقیدہ کے لیے ایک ہیں۔

علامہ امین شہیدی نے اپنے خطاب میں کہاکہ عالم انسانیت کی نجات صرف نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی ہے ،ختم نبوت کے خلاف سازشوں کی آج شکل بدل چکی ہے ،عالم اسلام کے پیمانہ عشق کو ماپنے کے لئے کئی بار گستاخیاں کی گئیں ،اب نیا نصاب تعلیم سامنے آیا ہے،نئے نصاب میں اسلامی تعلیمات کی جگہ مغربی مفکرین کو پڑھایا جا رہا ہے۔۔۔۔۔اعجاز خان

متعلقہ عنوان :