ڈان لیکس میں میرا نام استعمال ہوا مگر نشانہ نواز شریف تھے،پرویز رشید

انتخابات سے بھاگنے اور دوسرے راستے تلاش کرنیوالا عوامی حمایت سے محروم ہوتا ہے عوام کے منتخب نمائندے کو نکالنا عوام کے حق حکمرانی کی نفی ہے، ہمارے نصاب میں جمہوریت سے نفرت اور آمریت کی خوبیاں پڑھائی جاتی ہیں ہم غلط علم دے کر بچوں سے بے رحمی کا سلوک کرتے ہیں، دھرنے میں چہرہ عمران کا آواز کسی اور کی تھی وہ بتائیں کس کا مہرہ بنے نجی ٹی وی انٹرویو

بدھ 23 اگست 2017 23:41

ڈان لیکس میں میرا نام استعمال ہوا مگر نشانہ نواز شریف تھے،پرویز رشید
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اگست2017ء) سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ڈان لیکس میں میرا نام استعمال ہوا مگر نشانہ نواز شریف تھے۔ انتخابات سے بھاگنے اور دوسرے راستے تلاش کرنے والا عوامی حمایت سے محروم ہوتا ہے۔ عوام کے منتخب نمائندے کو نکالنا عوام کے حق حکمرانی کی نفی ہے۔ ہمارے نصاب میں جمہوریت سے نفرت اور آمریت کی خوبیاں پڑھائی جاتی ہیں ہم غلط علم دے کر بچوں سے بے رحمی کا سلوک کرتے ہیں۔

دھرنے میں چہرہ عمران کا آواز کسی اور کی تھی وہ بتائیں کس کا مہرہ بنے ۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں پرویز رشید نے کہا کہ میاں نواز شریف کو پاکستان کے ڈیڑھ کروڑ عوام نے منتخب کیا ان کا سوال اپنی ذات سے متعلق نہیں تھا۔ جسے عوام منتخب کریں وہ عوام کا نمائندہ اور ترجمان ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں عوامی ترجمان کے ساتھ ہمیشہ برا سکلوک ہوا۔

انہیں پھانسی دی گئی۔ جلا وطن اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں۔ انہوں نے پارلیمنٹ عوام کا ادارہ ہے جہاں عوام کے منتخب کردہ لوگ بیٹھے ہیں اور جسے عوام منتخب کرتے ہیں ۔ اسے نکالنا عوام کی توہین ہے اور عوام کے حق حکمرانی کے اصول کی نفی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس کا بہانہ میں تھا اور نشانہ نواز شریف تھے مجھ پر الزام لگا کر نواز شریف کے خلاف مہم چلائی گئی جس نے خبر دی اور لکھی اس نے لکھا کہ میری خبر کی کسی نے تصدیق نہیں کی۔

یہ خبر صرف میرے نہیں دوسروں کے علم میں بھی تھی اور دوسرے بھی اسے رکوا نہیں سکے جس نے خبر نہیں رکوائی اسے سزا دے دی گئی لیکن جس نے خبر دی اس تک جے آئی ٹی کیوں نہیں پہنچی۔ اسے بے نقاب کیوں نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں لشکر کشری کے لئے خیبر پختونخواہ کے وسائل استعمال کئے گئے تھے اور اعلان یہ تھا کہ نواز شریف کو وزیراعظم ہاؤس سے نکالا جائے گا اور لوگوں میں اشتعال پیدا کیا گیا۔

پہلے دھاندلی کا الزام نواز شریف پر تھا پھر یہ بھی الزام لگایا گیا کہ وہ سکیورٹی لیک کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقامہ والا معاملہ کیا تھا جس میں نواز شریف کو نا اہل کیا گیا ایسے واقعات ہماری تاریخ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کو 8ماہ رہ گئے ہیں سیاست میں انتخابات جیتنا سیاستدان کا سب سے بڑا اعزاز ہوتا ہے جو انتخابات کی بجائے دوسرا راستہ اختیار کرے یہ اس بات کی دلیل ہوتی ہے کہ وہ شخص عوام کی حمایت سے محروم ہے۔

اور وہ دوسرے طریقے سے حریف کو ہٹانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نصاب میں آمریت کی خوبیاں بتائی جاتی ہیں اور جمہوریت سے نفرت سکھائی جاتی ہے نصاب میں جمہوری جدوجہد کا ذکر نہیں چلے گا اور آمریت کی کارکردگی کا ذکر ملے گا۔ اس سے عوام کے ذہنوں کو بدلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کے ساتھ بے رحمی کا سلوک کرتے ہیں اور انہیں غلط علم دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس کی رپورٹ پڑھنے کا موقع نہیں ملا تاہم ڈان لیکس سمیت جتنے بھی کمیشن بنے ان سب کی رپورٹ شائع کی جانی چاہیئے اور حقائق عوام تت پہنچائے جانے چاہیئں۔ لیاقت علی خان کی شہادت بے نظیر کی شہادت اور دیگر ایسے واقعات کی رپورٹ بھی منظر عام پر آنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے میں چہرہ عمران خان کا تھا اور بول کوئی اور رہا تھا۔

جاوید ہاشمی نے کچھ باتیں بتائی بھی ہیں ۔ عمران خان اور دوسرے لوگ خود بتائیں وہ کس کا چہرہ بنے تھے۔ عدلیہ کو چاہیئے کہ وہ جاوید ہاشمی کو طلب کر کے پوچھے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈیڈھ سال سے وزیراعظم پر جو الزامات لگائے گئے ان کا ہر طرح کاموقع ملنے کے باوجود عمران خان اور دوسرے ثبوت نہیں لا سکے۔ نواز شریف پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگ سکا جیسا کہ عدالت نے خود کہا کہ کرپشن اور بد عنوانی کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور سزا اس پر دی گئی جس کا پانامہ میں ذکر ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اقامہ ایک ویزہ ہوتا ہے نواز شریف نے اقامہ اس وقت لیا جب وہ ملک سے باہر تھے۔