رکن سندھ اسمبلی مرتضی بلوچ کا دو روز قبل اغوا کیا گیا بڑا بیٹا ڈاکوؤں سے پولیس مقابلے کے نتیجے میں بازیاب

ناردرن بائی پاس کے قریب خفیہ اطلاع پر ایس ایس پی راؤ انوار سمیت پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی ، شدید فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں پانچ اغوا کار ہلاک

بدھ 23 اگست 2017 23:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اگست2017ء) رکن سندھ اسمبلی مرتضی بلوچ کا دو روز قبل اغوا کیا گیا بڑا بیٹا ڈاکوؤں سے پولیس مقابلے کے نتیجے میں بازیاب ، ناردرن بائی پاس کے قریب خفیہ اطلاع پر ایس ایس پی راؤ انوار سمیت پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی ، شدید فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں پانچ اغوا کار ہلاک کرنے کا دعوی ، گڈاپ میں حیات بلوچ کی بازیابی پر جشن ، مٹھائی تقسیم کی گئی ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق؛ دو روز گڈاپ کے راستے چھوٹا گیٹ کے قریب رات کو مسلح افراد کے ہاتھوں اغواہ کیے گئے ایم پی اے مرتضی بلوچ کے بڑے بیٹے حیات بلوچ کو مبینہ پولیس مقابلے کے بعد بازیاب کرالیا گیا ہے ، اس سلسلے میں ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے میڈیا کو بتایا کہ گڈاپ اور ارد گرد کے علاقوں کی ناکا بندی کرکے سخت تلاشی کی جارہی تھی، بدھ کی دوپہر کے قریب خفیہ اطلاع ملی کہ ڈاکو مغوی حیات بلوچ کے ساتھ ناردرن بائی پاس کے ایریا میں موجود ہیں ، اطلاع کے بعد پولیس نے علاقے کا گھیراؤ کیا تو اغواہ کاروں کی جانب سے فائرنگ شروع کردی گئی ، مقابلے کے بعد پانچ اغواہ کار ہلاک کردیے گئے ہیں جن کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی ہے ، دوسری جانب مغوی حیات بلوچ کی بازیابی کی اطلاع ملتے ہی گڈاپ کے مختلف علاقوں سے لوگ مرتضی بلوچ کے گاؤں فقیر محمد بلوچ پہنچے جہاں جشن کا سماں تھا اور خوشی میں مٹھائی تقسیم کی گئی ، اس سلسلے میں مغوی نوجوان نے واقعے کے متعلق تفصیلات بتانے سے گریز کیا تاہم ایم پی اے مرتضی بلوچ نے صرف اتنا کہا کہ اپنے بیٹے کی بحفاظت بازیابی پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں ۔