پانامہ لیکس میں دیگر 436افراد کے خلاف بھی نواز شریف کی طرز پر جے آئی ٹی یا کمیشن بنا کر احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیاجائے ،ا ن سے لوٹی گئی قومی دولت واپس لی جائے

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی منصورہ میں ماہرین قانون کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ قانونی ماہرین پر مشتمل کمیٹی قائم ،پانامہ کیس ،آف شور کمپنیوں کے مالکوں اور اربوں کھربوں کے قرضے ہڑپ کرنے والوں کے احتساب کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی

بدھ 23 اگست 2017 23:24

پانامہ لیکس میں دیگر 436افراد کے خلاف بھی نواز شریف کی طرز پر جے آئی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 اگست2017ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ پانامہ لیکس میں دیگر 436افراد کے خلاف بھی نواز شریف کی طرز پر جے آئی ٹی یا کمیشن بنا کر انہیں احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیاجائے اورا ن سے لوٹی گئی قومی دولت واپس لی جائے۔جماعت اسلامی نے سینئر قانونی ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی ہے جو پانامہ کیس ،آف شور کمپنیوں کے مالکوں اور اربوں کھربوں کے قرضے ہڑپ کرنے والوں کے احتساب کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔

ملک سے کرپشن کے ناسور کو جڑسے کاٹنے کے لیے قوم نے اپنی عدالت عظمیٰ پر اعتماد کیا اب سپریم کورٹ کا فرض ہے کہ وہ قوم کے اعتماد پر پورا اترے اور لیٹروں کو احتساب کے شکنجے میں لایا جائے۔

(جاری ہے)

سیاسی قبضہ گروپ آئین سے 62/63نکالنا چاہتا ہے۔حقیقی جمہوریت اور ملکی استحکام کے لیے عوامی عہدوں اور اسمبلیوں کو بددیانت اور خائن لوگوں سے بچانا ہوگا۔

ایک اسلامی و جمہوری اور ایٹمی قوت کے حامل ملک کاوزیراعظم کوئی چور اچکا نہیں بن سکتا۔ وہ بدھ کو منصورہ میں ماہرین قانون کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے ۔اس موقع پر جسٹس ریٹائرڈ محی الدین ملک،جسٹس ریٹائرڈ عبدالرحمن انصاری،اسداللہ بھٹو ایڈووکیٹ،قیصرامام ایڈووکیٹ،پروفیسر ابراہیم ایڈووکیٹ،میاں محمد اسلم اور امیر العظیم بھی موجود تھے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قوم تمام لیٹروں کا احتساب اور لوٹی گئی قومی دولت کی واپسی چاہتی ہے۔نواز شریف کی نااہلی کے بعد ہماری سپریم کورٹ سے اپیل ہے کہ وہ ملک و قوم کو لوٹنے والوں کے خلاف اسی سرعت کے ساتھ کاروائی کرے جس انداز میں نواز شریف کے خلاف کیس چلایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی کسی فر دیا خاندان سے نہیں کرپشن سے لڑائی ہے اور ہم ملک سے کرپشن کے کیسز کے خاتمہ تک یہ جنگ جاری رکھیں گے ۔

انہوںنے کہاکہ قومی اداروں کو مزید تباہی سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ کرپشن کی اس بیماری کا جلد سے جلد علاج ہو ۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کے درمیان کرپشن کے خاتمہ کے لیے ہونے والے ڈائیلاگ کا خیر مقدم کریں گے لیکن اگر یہ ڈائیلاگ کرپشن اور کرپٹ سسٹم کو بچانے کے لیے ہوئے تو قوم انہیں قبول نہیں کرے گی ۔ انہوں نے کہاکہ دنیا کے ہر آئین میں حکمران کے لیے صادق اور امین ہونا لازمی شرط ہے ورنہ ہر چور لٹیرا اور ایرا غیرا اقتدار کے ایوانوں میں آ بیٹھے گا اور اس کا راستہ روکنا ممکن نہیں رہے گا ۔

انہوںنے کہاکہ آئین سے صادق اور امین کی شرط نکالنا مسلمہ بین الاقوامی اصولوں کے خلاف اور کرپشن کا دروازہ کھولنے کے مترادف ہے۔ باسٹھ تریسٹھ کو آئین نکالنے کی بجائے اسے حکومتی منصب کے ساتھ ساتھ سرکاری عہدوں کے لیے بھی لازمی قرار دیا جائے اور اسے جرنیلوں ، ججوں اور بیوروکریٹس پر بھی لاگو کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ چین میں کرپشن کی سزا موت ہے اور اسے تخریب کاری سمجھا جاتاہے جبکہ ہمارے ہاں اسے آئین سے نکال کر کرپشن کی کھڑکی نہیں گیٹ کھولنے کی شرمناک سازش کی جارہی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی نے کرپشن فری پاکستان تحریک کا آغاز کیا تھا ، اور ہم ہی ان شاء اللہ اس کو منطقی انجام تک پہنچائیں ۔ جماعت اسلامی 12 ستمبر کو لاہور سے اسلام آ باد تک احتساب مارچ کرے گی ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ نیب اب تک اپنے فرائض کی ادائیگی میں ناکام رہاہے جس کی سب سے بڑی وجہ نیب کا جانبدار ہونا ہے ۔ اب تک حکمران اپنی کرپشن کو تحفظ دینے کے لیے نیب کے چیئرمین کے لیے اپنے من پسند افراد کی تقرریاں کرتے آئے ہیں ۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ نیب کے چیئرمین کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر سے واپس لے کر چیف جسٹس آف پاکستان کی نگرانی میں اسلام آباداور چاروں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان پر مشتمل کمیٹی کرے ۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں کرپشن اور گڈ گورننس دو بڑے مسئلے ہیں ۔ حکمرانوں نے کرپشن کے جو سومنات تعمیر کیے ہیں ، ان کو گرانے کے لیے قوم کو باہر نکلناہوگا۔

سینیٹر سراج الحق نے ٹرمپ کی پاکستان کو دھمکیوں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ٹرمپ کی پاکستان کے حوالے سے پالیسی متعصبانہ ہے ۔ ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور پوری قوم اس کو مسترد کرتی ہے ۔ پاکستان نے خطے سے بدامنی اور دہشتگردی کے خاتمہ کے لیے 65 ہزار شہدا کا خون پیش کیاہے ان شہیدوں کی قربانیوں سے پاکستان میں امن قائم ہوا ہے جبکہ امریکہ بدامنی اور دہشتگردی کا کھیل دوبارہ شروع کرناچاہتاہے تاکہ اس کے اسلحہ کے کارخانے چلتے رہیں۔

انہوںنے کہاکہ امریکہ کی طرف سے سید صلاح الدین اور حزب المجاہدین کو دہشتگرد قرار دینا ہماری وزارت خارجہ کی سو فیصد ناکامی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ امریکہ سے ڈرنے اور اس کے آگے جھکنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ امریکہ کے ڈالروں کو اس کے منہ پر مارا جائے اور امریکہ کے مفاد کی بجائے پاکستان کے مفادات میں اپنی پالیسیاں بنائی جائیں ۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ نے عالم اسلام پر جنگ مسلط کر رکھی ہے اور ٹرمپ کی پالیسیاں یورپ اور امریکہ کے اسلحہ ڈیلر اور اسلحہ ساز کمپنیاں بناتی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ امریکہ کو پاکستان میں دہشتگردی کرنے والا انڈین تخریب کار کلبھوشن یادیو نظر نہیں آتا ۔ ایک دوسرے سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہاکہ مشرف میں اگر کوئی اخلاقی جرأت ہے تو وہ پاکستان آ کر عدالتوں کا سامنا کریں ۔ پہلے خود کو کلیئر کریں اور بعد میں قوم کو مشورہ دیں ۔ انہوںنے کہاکہ زرداری کو کرپشن کا ساتھ نہ دینے کے موقف پر ڈٹ جانا چاہیے ۔