خیبرپختونخوا حکومت نے ڈینگی کی روک تھام اور خاتمے کیلئے تمام وسائل متحرک کردیئے

انسداد ڈینگی مہم مارچ تک جاری رہے گی ،ایمرجنسی مدد کیلئے ٹال فری فون نمبر قائم کیا گیا ہے،عوامی آگاہی کیلئے آج سے تعلیمی اداروں میں بروشرزتقسیم کئے جارہے ہیں ،صوبہ بھر میں ڈینگی کے مریضوں کیلئے علیحدہ وارڈز مختص کئے گئے ہیں، پرویز خٹک

بدھ 23 اگست 2017 21:16

خیبرپختونخوا حکومت نے ڈینگی کی روک تھام اور خاتمے کیلئے تمام وسائل ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اگست2017ء) خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں ڈینگی کی روک تھام اور اس کے خاتمے کیلئے تمام وسائل متحرک کردیئے ہیں۔ اس سلسلے میں تمام سرکاری محکموں ، تنظیموںاور کمیونٹیز کی موٹیویشن ، موبلائزیشن اور باہم مربوط جدوجہد پر مشتمل جامع حکمت عملی اختیار کی گئی ہے۔انسداد ڈینگی کی مہم مارچ تک جاری رہے گی تاکہ نومبر سے مارچ تک ڈینگی وائرس کیلئے خطرناک موسم کے دوران ڈینگی کی بیماری کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔

ایمرجنسی مدد کیلئے ٹال فری فون نمبر قائم کیا گیا ہے ۔عوامی آگاہی کیلئے آج سے تعلیمی اداروں میں بروشرزتقسیم کئے جارہے ہیں جبکہ صوبہ بھر میں ڈینگی کے مریضوں کیلئے علیحدہ وارڈز مختص کئے گئے ہیں۔صفائی کے حوالے سے نہ صرف بلدیاتی حکومتوں بلکہ سیکرٹری صحت کی نگرانی اور لیڈر شپ کے تحت معاشرے کے ہر طبقے کو متحرک اور اس مہم میں شامل کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قانون کا نفاذ بھی جلد عمل میں لایا جائے گا۔اس قانون کا مسودہ ویٹنگ کیلئے محکمہ قانون کے پاس ہے جسے ترجیحی بنیادوں پر حتمی شکل دی جارہی ہے ۔ان حقائق کا انکشاف اور اقدامات کا فیصلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت اسلام آباد میں اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران کیا گیا۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان ، وزیر صحت شہرام خان ترکئی ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری محمد اعظم خان اور سیکرٹری صحت عابد مجید نے بھی اجلاس میں شرکت کی ۔

اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ مریضوں میں ڈینگی وائرس کی مثبت تشخیص کے سلسلے میں مبالغہ آرائی کئے جانے کا امکان ہے کیونکہ زیادہ تر مریضوں نے دوبار ٹیسٹ کرائے ہیں۔ خاص طور پر محکمہ صحت کی موبائل ٹیمیں پہنچنے پر مریضوں کے ڈبل ٹیسٹ کئے گئے ۔یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ پہلا مریض جس میں ڈینگی وائرس کی تشخیص کی گئی اُس کا تعلق آزاد کشمیر سے تھا۔

وزیراعلیٰ نے عارضی بنیادوں پر سینٹیشن سٹاف کی بھرتیوں کی منظوری دی ۔محکمہ صحت کو بھی ضرورت کی بنیاد پر سٹاف بھرتی کرنے کی منظوری دی گئی تقریبا4500سینٹیشن سٹاف ایمرجنسی بنیادوں پر بھرتی کیا جائے گا اور ہر سطح پر صفائی یقینی بنائی جائے گی ۔محکمہ صحت کی طرف سے افراد بھی تعینات کئے جا چکے ہیں۔ دو اے ڈی ایچ او ایس دو ہسپتالوں جبکہ ایک ڈپٹی کمشنر آفس پشاور میںتعینات کیا جا چکا ہے۔

وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ لوگوں کی زندگی کو بچانے کیلئے تمام اقدامات اُٹھائے جائیں گے اور وسائل کی کمی آڑے نہیں آنے دیں گے ۔عوام میں آگہی پیدا کرنے کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کے سلسلے میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر مہم کا اجراء کیا جا چکا ہے جبکہ اس جان لیوا مرض کو روکنے کیلئے کمیونٹیز کی رہنمائی کیلئے خیبرپختونخوا کے ایف ایم ریڈیو سٹیشن پر پیغامات بھی باقاعدگی سے نشر کئے جارہے ہیں۔مقامی حکومتوں کے نمائندوں کو بھی اپنے علاقوں میں لوگوں کو متحرک کرنے کے عمل میں شامل کیا گیا ہے تاکہ احتیاطی تدابیر خصوصاً صفائی کا اہتمام یقینی بنایا جا سکے ۔