کشمیر اکنامک الائنس کا آرٹیکل 35Aکی مجوزہ منسوخی کیخلاف جدوجہدمیں حریت قیادت کی حمایت کا اعلان

تحریک آزادی کے ساتھ کشمیر میں آبادی کا تناسب برقرار رکھنا انتہائی اہم ہے،ہم انسانیت اور جمہوریت کا ڈھنڈورہ پیٹنے والے مودی پر بھروسہ نہیں کرسکتے، چیئرمین محمد یوسف چاپری

بدھ 23 اگست 2017 17:21

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اگست2017ء) مقبوضہ کشمیر میں تاجر تنظیموں کے اتحاد کشمیر اکنامک الائنس نے مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے بھارتی آئین کی آرٹیکل 35Aکی مجوزہ منسوخی کے خلاف جدوجہد میں حریت قیادت کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الائنس حریت قیادت کی طرف سے جاری کئے جانے والے لائحہ عمل پر عمل کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوںنے کہا آرٹیکل 35A کا مسئلہ اٹھاکر بی جے پی ، بھارتی ایجنسیوں اورانتہا پسند ہندو تنظیموں کے لیے زمین ہموارکی جارہی ہے لیکن کشمیری عوام اس کی بھرپور مزاحمت کریں گے۔

(جاری ہے)

فاروق احمد ڈار نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا اگر آرٹیکل 35Aکو منسوخ کیا گیا تو بھارت بھر سے لوگ یہاں رہنے کیلئے آئیںگے جسے مسلم اکثریت اقلیت میں تبدیل ہوجائے گی۔

حریت قیادت کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور ہم غیر سیاسی ہونے کے باوجود ان کی حمایت کریں گے۔کشمیراکنامک الائنس کے چیئرمین محمد یوسف چاپری نے کہا تحریک آزادی کشمیر کو جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو برقرار رکھنا انتہائی اہم ہے۔ بھارتی فورسز نے ہزاروں معصوم کشمیریوں کو شہید کردیا ہے۔ہم انسانیت اور جمہوریت کا ڈھنڈورہ پیٹنے والے مودی پر بھروسہ نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میںتمام مذاہب کے لوگ ہمیشہ پرامن طور پر مل کر رہے ہیں ۔ انہوں نے آرٹیکل 35A کے مسئلے پر تمام تاجر اور ٹرانسپورٹ تنظیموں کے یکجا ہونے کو خوش آئند قراردیتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے پر حریت قیادت کی مکمل حمایت کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ اصل میں ہمیں تحریک آزادی کو کامیاب بنانے کے لیے ملکر کام کرنا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ کشمیر اکنامک الائنس نے پہلے ہی آرٹیکل 35Aکی مجوزہ منسوخی کیخلاف 29اگست کو سرینگر میں پریس انکلیو سے ہائی کورٹ کی عمارت تک احتجاجی مارچ کرنے اور عدالت عالیہ کے چیف جسٹس کو ایک یادداشت پیش کرنے کا اعلان کیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :