سینیٹر عثمان خان کاکڑ سینیٹ فنکشنل کمیٹی کم ترقیافتہ علاقہ جات کا اجلاس

قومی تہذیب وتمدن ،ثقافت اورعلاقائی زبانوں میںشعر وشاعری ، گائیکی ، رقص، گانے پر خصوصی توجہ دی جائے ، پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس کے بجٹ کو ایک ارب تک بڑھایا جائے ، ثقافت ، زبان ، تہذیب وتمدن بارے نسلی امتیاز نہیں ہونا چاہئے، فاٹا میں ثقافتی سرگرمیوں کو تیز کر کے پرامن ماحول کی واپسی کیلئے زیادہ سے زیادہ پروگرام شروع کئے جائیں،چیئرمین کمیٹی وفاقی حکومت ،بالخصوص صوبائی حکومت بلوچستان ثقافت کو تعلیمی نصاب میں شامل کرے ،سینیٹر روبینہ عرفان مستقبل کیلئے منصوبہ بندی کی جانی چاہیے قومی و علاقائی پروگرام جدید تقاضوں کے تحت بنائے جائیں اور تربیتی ادارے کھولے جائیں ،سینیٹر جہانزیب جمال دینی

بدھ 23 اگست 2017 17:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اگست2017ء) سینیٹ فنکشنل کمیٹی کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے چیئرمین سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے نے ہدایت دی کہ قومی تہذیب وتمدن ،ثقافت اورعلاقائی زبانوں میںشعر وشاعری ، گائیکی ، رقص، گانے پر خصوصی توجہ دی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس کے بجٹ کو ایک ارب تک بڑھایا جائے ۔

وزارت خزانہ کو وزارت اطلاعات ونشریات و قومی ورثہ سفارش بجھوائے ۔کمیٹی اجلاس میں نیشنل کونسل آف آرٹس کے ایم ڈی جمال شاہ نے بتایا کہ قومی ثقافت کو اجاگر کرنا ادارے کا بنیادی مقصد ہے اس سال 239 ثقافتی سرگرمیاں ہوئیں ۔ چاروں صوبوں گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کی علاقائی زبانوں اور ثقافت کو بھی اجاگر کیاجاتا ہے ۔

(جاری ہے)

12 سال کے بعد قومی ثقافتی نمائش منعقد کی جائے گی ۔

پاک چین کلچر ل کارواں شروع ہے ،ادارے کا کل بجٹ 15 کروڑ روپے ہے جس میں سے زیادہ تر تنخواہوں اور پنشن میں اد اہوتا ہے اس سال 56 کروڑ روپے بجٹ مانگا گیا ہے تین روزہ قومی فنکار کنونش منعقد کیا جائے گا۔ پاکستان آرٹسٹ کونسل بنائی جائے گی ۔ آرٹسٹ ویلفیئر فنڈ کے قیام کی تجویز بھی ہے ۔ بین الاقوامی سطح پر ملک کا نام روشن کرنے والے فنکار کسمپری کا شکار ہیں بہت کم معاوضہ ملتا ہے ۔

سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ اس شعبے کو مسلسل نظر انداز کیا گیا ہے ۔ بلوچستان کے معروف فنکار فیض بلوچ روس میں پہلا انعام حاصل کرنے والے مالی مشکلات میں مبتلا ہیں ۔ سینیٹر روبینہ عرفان نے کہا کہ وفاقی حکومت اور بالخصوص صوبائی حکومت بلوچستان ثقافت کو تعلیمی نصاب میں شامل کرے ۔ جمال شاہ کو حکومت کا ثقافتی مشیر مقرر کیا جائے ۔ سینیٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ مستقبل کیلئے بھی منصوبہ بندی کی جانی چاہیے قومی و علاقائی پروگرام جدید تقاضوں کے تحت بنائے جائیں اور تربیتی ادارے کھولے جائیں ۔

سینیٹر خالدہ پروین نے کہا کہ چولستان کے ثقافتی ورثے کو اجاگر کرنے کیلئے ڈی جی خان میں دفتر کھولا جائے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ثقافت ، زبان ، تہذیب وتمدن کے حوالے سے نسلی امتیاز نہیں ہونا چاہیے ۔ فاٹا میں ثقافتی سرگرمیوں کو تیز کر کے پرامن ماحول کی واپسی کیلئے زیادہ سے زیادہ پروگرام شروع کیے جائیں ۔ اے پی پی کے ایم ڈی مسعود ملک نے بتایا کہ بیرون ملک نمائندے کام کر رہے ہیں ۔

برسلز میں بھی نامزدگی کی جارہی ہے ۔ وی این ایس کے ذریعے ملک بھر میں ہونے والی سرگرمیوں کو اخبارات اور ٹی وی چینلز پر اجاگر کرنے کیلئے خبریں بجھوائی جاتی ہیں ۔ اسٹیشن ، بیورو دفاتر نئے کھولے جائیں گے ۔ پشتو ، سرائیکی ، بلوچی ، براوی زبانوں کا اردو اور مقامی زبانوں میں بھی ترجمہ کر کے خبریں بجھوائی جاتی ہیں ۔ انگریری ، اردو اور علاقائی زبانوں کی ہزاروں کی تعداد میں اخبارات میں خبریں بجھوائیں گئی ہیں ۔

پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کی کارروائی بھی اخبارات اور ٹی وی چینلز کو جاری کی جاتی ہیں ۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ اے پی پی کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے اور ہدایت دی کہ وزارت کل ملازمین بمعہ صوبائی کوٹہ کی تفصیلات اگلے اجلاس میں فراہم کی جائے۔اے پی پی کے کم ترقیاتی علاقہ جات کے علاوہ تمام اضلاع میں دفاتر کھولے جائیں ۔چاروں صوبوں کی ثقافت پر فلمیں بنا کر آگاہی پھیلائی جائے ۔

کوئٹہ میں پشتو سروس کا شعبہ قائم کیا جائے ، بلوچستان اور فاٹا کے ملازمین کو تربیت دی جائے ، بیرون ملک دوروں پر بجھوایا جائے ۔کمیٹی نے بلوچستان صوبہ کے جعلی ڈومیسائل پر بھرتیوں کا معاملہ اٹھایا جس پر بتایا گیا کہ چار ملازمین کے ڈومیسائل کی تصدیق ہو گئی ہے د وکی تصدیق ابھی ہونی ہے ۔ اجلاس میں سینیٹرز میر کبیر احمد شہی ، ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی ، اعظم موسیٰ خیل ، روبینہ عرفان ، خالد پروین کے علاوہ ایم ڈی پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس جمال شاہ ، ڈی جی اے پی پی مسعود ملک اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔