مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں اس تنازع کو صرف سیاسی سطح پر ہی حل کیا جا سکتا ہے، سابق بھارتی فوجی کمانڈر کا اعتراف

سرجیکل سٹرائیکس سے پہلے بہت صلاح مشورے ہوئے تھے ہم اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ کوئی باقاعدہ جنگ نہیں چھڑ سکتی، لیکن سوچ سمجھ کر تھوڑا بہت خطرہ مول لینا ضروری ہوتا ہے،کشمیر میں ہم ہر صورتحال کے لیے تیار تھے،ہمیں معلوم تھا کہ ایسا نہیں ہوگا کہ پاکستان دہشتگردی کی اعانت فورا روک دے گا، لیکن ہم یہ پیغام دینا چاہتے تھے کہ ہم آپ کے خطے میں داخل ہو کر بھی کارروائی کرسکتے ہیں، پاکستان نے اس کارروائی کو تسلیم ہی نہیں کیا جس کا مطلب ہے کہ وہ اسے چھپانا چاہتے تھے،یہ ہمارے لیے ایک طرح کی نفسیاتی اور اخلاقی کامیابی تھی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) ڈی ایس ہوڈا کا انٹرویو

بدھ 23 اگست 2017 17:12

نئی دہلی/لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 اگست2017ء) بھارت میں شمالی آرمی کے سابق کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ڈی ایس ہوڈا نے اعتراف کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں اس تنازع کو صرف سیاسی سطح پر ہی حل کیا جا سکتا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) ڈی ایس ہوڈا نے کہاکہ اگر ہم کہیں کہ کشمیر کو فوجی کارروائی سے حل کر لیں گے تو یہ کہنا غلط ہوگا۔

یہ ایک اندرونی تنازع ہے جس کے کئی پہلو ہیں۔ پاکستان کی بھی بہت حمایت ہے۔ فوج کا رول سکیورٹی کی صورتحال کو اس نہج پر لانا ہے جہاں سے سیاسی سطح پر کارروائی کا آغاز ہو سکے۔جنرل ہوڈا نے مبینہ سرجیکل سٹرائیکس اور کشمیر کی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی سے پہلے بہت صلاح مشورے ہوئے تھے اور ہم اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ کوئی باقاعدہ جنگ نہیں چھڑ سکتی، لیکن سوچ سمجھ کر تھوڑا بہت خطرہ مول لینا ضروری ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ کشمیر میں ہم ہر صورتحال کے لیے تیار تھے۔ میں آپ کو تفصیلات تو نہیں بتا سکتا لیکن آرمی ہیڈکوراٹر میں کافی بات چیت ہوئی تھی۔ ایسا نہیں تھا کہ ہم نے ایک دن اچانک سوچا کہ سٹرائکس کر لیتے ہیں، تیاری کافی دنوں سے چل رہی تھی۔جنرل ہوڈا نے یہ بھی کہا کہ ایسا پہلے ہوتا تھا لیکن اس کا اعلان نہیں کیا جاتا تھا۔ ہم انکار کر سکتے تھے کہ ہم نے ایسی کوئی کارروائی کی ہے۔

اس مرتبہ فرق یہ تھا کہ حکومت نے اس کا باقاعدہ اعلان کیا۔یہ پوچھے جانے پر کہ اس کارروائی کا فائدہ کیا ہوا جنرل ہوڈا نے کہا کہ بار تھوڑا اونچا سیٹ ہوگیا ہے۔ ہمیں معلوم تھا کہ ایسا نہیں ہوگا کہ پاکستان دہشتگردی کی اعانت فورا روک دے گا، لیکن ہم یہ پیغام دینا چاہتے تھے کہ ہم آپ کے خطے میں داخل ہو کر بھی کارروائی کرسکتے ہیں۔ پاکستان نے اس کارروائی کو تسلیم ہی نہیں کیا جس کا مطلب ہے کہ وہ اسے چھپانا چاہتے تھے۔

یہ ہمارے لیے ایک طرح کی نفسیاتی اور اخلاقی کامیابی تھی۔انھوں نے کہا کہ ہر صورتحال مختلف ہوتی ہے اور ہر حملے کے جواب میں سرحد پار کارروائی ہی کی جائے یہ ضروری نہیں ہوسکتا ہے کہ ایسی کارروائی دوبارہ ہو، ہوسکتا ہے کہ کسی اور انداز میں ہو۔مقبوضہ وادی میں گذشتہ کچھ عرصے سے مقامی لوگوں کی فوج کی کارروائی کے دوران پتھرا ئوکرنے کے بارے میں جنرل ہوڈا نے کہا کہ یہ بہت بڑا درد سر ہے۔

فوجی آپریشن کرنا ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے کیونکہ ہم یہ نہیں چاہتے کہ عام شہری مارے جائیں۔انھوں نے کہا کہ ماضی میں کئی مرتبہ ایسے حالات آئے ہیں جب وادی میں کافی امن تھا لیکن حکومتوں نے اس کا فائدہ نہیں اٹھایا۔ جنرل ہوڈا کے مطابق حکومت کو یہ تاثر زائل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ وہ کشمیری عوام کے خلاف ہے۔کشمیریوں کا ایک دیرینہ مطالبہ ہے کہ ریاست سے آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ (آفسپا) ہٹایا جائے جس کے تحت فوج کو وسیع اختیارات حاصل ہیں۔

اس معاملے پر جنرل ہوڈا نے کہا کہ آفسپا ہٹانے کا مطلب یہ ہے کہ فوج ہی ہٹا لی جائے۔ آفسپا کے تحت حاصل تحفظ کے بغیر فوج کشمیر میں کارروائی نہیں کرسکتی۔انھوں نے کہا کہ سب کہتے ہیں کہ آفسپا ہٹا دیجیے، لیکن اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اب کشمیر میں فوج کی ضرورت باقی نہیں رہی لیکن ابھی وہ صورتحال آئی نہیں ہے۔ یہ مت کہیے کہ آفسپا ہٹایے، یہ کہیے کہ فوج ہٹا لیجیے، آفسپا اپنے آپ ہٹ جائے گا۔

جنرل ہوڈا نے کہا کہ اگر آفسپا نہیں ہو گی تو فوج کشمیر میں کارروائی نہیں کر سکتی کیونکہ اس قانون کے تحت ہی اسے تحفظ حاصل ہے۔لیکن انھوں نے یہ بھی کہا کہ آفسپا کی جو شقین زیادہ سخت مانی جاتی ہیں ان پر نظر ثانی کی جاسکتی ہے تاکہ انہیں انسانی حقوق کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنایا جاسکے۔ پہلے بھی اس بارے میں بات چیت ہوئی تھی لیکن وزارت دفاع اور وزارت داخلہ نے کافی سخت موقف اختیار کیے تھے، لیکن میرا خیال ہے کہ کوئی راستہ نکالا جاسکتا ہے۔

کوئی ایسا راستہ جس میں فریقین کے خدشات کو ذہن میں رکھا گیا ہو۔واضح رہے کہ بھارتی فوج نے گذشتہ برس ستمبر میں اڑی کے فوجی کیمپ پر حملے کے بعد یہ دعوی کیا تھا کہ اس نے لائن آف کنٹرول پار کر کے آزاد کشمیر کے علاقے میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو تباہ کیا ہے ۔پاکستان نے انڈین آرمی کی جانب سے سرجیکل سٹرائیکس کے دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔