آئندہ گرانٹ خرچ نہ کرسکنے والی وزارتوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی، پبلک اکائونٹس کمیٹی نے وزارت تجارت سے چینی برآمد کرنے والی شوگر ملوں اور ایکسپورٹ پالیسی کی تفصیلات طلب کرلیں ، کمیٹی کا 6 شوگر ملوں کو صرف 10 فیصد بینک گارنٹی پر چینی کی خریداری کے لئے 2 ارب روپے سے زائد رقم کی ایڈوانس کے طورپر ادائیگی پر سخت تشویش کااظہار ،

اجلاس میں وزارت تجارت کے 2012-13 ء اور کابینہ ڈویژن کے 2013-14ء کے آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیا گیا پبلک اکائونٹس کمیٹی کا پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت اجلاس

بدھ 23 اگست 2017 16:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اگست2017ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی نے کہا ہے کہ آئندہ جو وزارتیں گرانٹ خرچ نہیں کرسکیں گی ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی، کمیٹی نے وزارت تجارت سے چینی برآمد کرنے والی شوگر ملوں اور ایکسپورٹ پالیسی کی تفصیلات طلب کرلیں اور 6 شوگر ملوں کو صرف 10 فیصد بینک گارنٹی پر چینی کی خریداری کے لئے 2 ارب روپے سے زائد رقم کی ایڈوانس کے طورپر ادائیگی پر سخت تشویش کااظہار کیا۔

کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان سردار عاشق حسین گوپانگ، شاہدہ اختر علی، سینیٹر تنویر خان، سینیٹر اعظم سواتی ، محمود خان اچکزئی، مولانا عبدالغفور حیدری، سید نوید قمر ، راجہ جاوید اخلاص، شفقت محمود اور متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزارت تجارت کے 2012-13 ء اور کابینہ ڈویژن کے 2013-14ء کے آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیا گیا۔

وزارت تجارت کے آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیتے ہوئے پی اے سی نے وزارت تجارت کی طرف سے مؤثر بجٹ سازی نہ کرنے کے حوالے سے تنبیہ کی کہ آئندہ جو وزارتیں گرانٹ خرچ نہیں کرسکیں گی ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ آٓڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ 2008-09 ء میں 6 شوگر ملوں کو 2 ارب روپے سے زائد رقم ٹی سی پی کی طرف سے چینی کی خریداری کے لئے دی گئی۔

ٹی سی پی کی طرف سے بتایاگیا کہ یہ رقم پی اے سی کے حکم پر دی گئی۔ سیکرٹری تجارت نے بتایاکہ اب چینی کی برآمد میں ٹریڈنگ کارپوریشن کو شامل کرنے کی بجائے ای سی سی خود کرتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ اس رقم کی ریکوری کے لئے نیب کو بھی خط لکھا گیا ہے اور کیس سندھ ہائی کورٹ میں بھی چل رہا ہے۔ شوگر ملوں کی طرف سے جزوی طور پر رقم وصول ہوئی ہے باقی رقوم کی وصولی کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔

چینی کی قیمتیں عالمی سح پر گر گئی ہیں، ہم نے 3 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی برآمد کی اجازت دی ہے۔ پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ نے کہاکہ 8 سال سے یہ معاملہ التواء کاشکار ہے۔ سیکرٹری تجارت نے کہاکہ 8 جون 2017 ء کو وزارت کی طرف سے اس معاملے پر نیب کو خط لکھا گیا ہے۔ نیب کے نمائندے کی طرف سے خط کے حوالے سے لاعلمی کے اظہار پر پی اے سی نے اس خط کی نقل فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

پی اے سی نے استفسار کیا کہ اگر یہ رقم بینک گارنٹی کے عوض دی گئی ہے تو یہ بینکوں سے ریکورکیوں نہیں کی گئی۔ سیکرٹری تجارت نے بتایا کہ ان ملوں کو 1 ارب 69 کروڑ روپے کی رقم ادا کی گئی جس میں سے 763 ملین روپے ریکور کر لئے گئے ہیں۔ چیئرمین ٹی سی پی نے بتایاکہ ایڈوانس کے طورپر ادا کردہ رقم کی صرف 10 فیصد کی بینک گارنٹی لی گئی۔ 6 ملوں کو باقاعدہ ٹینڈر کے ذریعے منتخب کیاگیا۔

سیکرٹری تجارت یونس ڈھاگہ نے بتایا کہ اس وقت ایکسپورٹ پر سبسڈی دینے کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔ سید خورشید احمد شاہ نے کہاکہ حکومت کی طرف سے کسی کو رقم ایڈوانس دی جاتی ہے تو 100فیصد رقم کی بینک گارنٹی لی جاتی ہے۔ ان شوگر ملوں سے 100فیصد بینک گارنٹی کیوں نہیں لی گئی۔ سیکرٹری تجارت یونس ڈھاگہ نے کہاکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ای سی سی ) کی طرف سے پروکیورمنٹ پالیسی دی گئی، جس کے تحت یہ سارا عمل مکمل ہوا ۔

محمود خان اچکزئی نے کہاکہ صرف منظور نظر شوگر ملوں کو چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی جاتی ہے ۔ پی اے سی نے وزارت تجارت سے 2014 سے اب تک چینی ایکسپورٹ کرنے والی شوگر ملوں اور ایکسپورٹ پالیسی کی تفصیلات طلب کرلیں ۔ کابینہ ڈویژن کے 2013-14ء کے آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران پی اے سی کو بتایا گیا کہ سیکرٹری کابینہ ڈویژن بیرون ملک رخصت پر ہیں ۔ پی اے سی سیکرٹریٹ کی طرف سے بتایاکہ اس کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ روایت یہ رہی ہے کہ پرنسپل اکائونٹنگ افسر کی ایکس پاکستان چھٹی کی باقاعدہ ہمیں اطلاع دی جاتی ہے۔ بعد ازاں چیئرمین سید خورشید احمد شاہ نے اجلاس ملتوی کردیا۔

متعلقہ عنوان :