حکومت آزادکشمیر نے شریعت کورٹ بحال نہ کیا تو دینی قوتوں اور سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر شریعت کورٹ کی بحالی کیلئے ایسی تحریک شروع کریں گے جومنزل کے حصو ل تک جاری رہے گی‘ الحاق پاکستان کشمیریوں کے ایمان کا حصہ ہے‘ 19 جولائی 1947 کی قرارداد الحاق پاکستان بارے میں کنفیوثرن پیدا کرنا اسلاف کے جذبات کی توہین ہے‘فاروق حیدر پاکستان کیساتھ الحاق کے حلف سے انحراف اور ہندوستان کیساتھ الحاق کی دھمکی دے کر کھلم کھلا آئین شکنی اور غداری کے مرتکب ہوئے ‘اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز نہیں‘ خود مستعفی نہ ہوئے تومسلم کانفرنس دیگر سیاسی قائدین سے ملکر حکومت چھوڑ دو تحریک شروع کرے گی‘دھرنا اور لانگ مارچ کی نوبت بھی آسکتی ہے ‘ کشمیر کی آزادی کیلئے امریکہ کی اجازت ضروری نہیں ‘ جیش محمد اور حرکةالا انصار کیخلاف کارروائیوں سے کشمیر کی تحریک رکی ہے اور نہ ہی حزب المجاہدین پرپابندی سے کوئی فرق پڑیگا‘ سید صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینے اور حزب المجاہدین پر پابندی حکومت پاکستان کی سفارتی ناکامی اور وزارت خارجہ کی عبرت ناک شکست ہے‘ مجاہد اول عبدالقیوم خان کی قیادت میں 23 اگست کو نیلہ بٹ کے مقام سے روشن ہونے والی شمع آزادی کو بجھنے دینگے اور نہ ہی نظریہ الحاق پاکستان کیخلاف سازشوں کو پروان چڑھنے دینگے‘ پانامہ کیس کا فیصلہ ملک و قوم کیلئے دوررس نتائج کا حامل ہے‘ سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان کو سلام اور جے آئی ٹی کے اراکین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ‘ نااہل وزیر اعظم فیصلے کو متنازعہ بنا کر سیاسی شہید بننا چاہتے ہیں‘ سی پیک میں آزادکشمیر کو بھی شامل کیا جائے

مسلم کانفرنس کے زیر اہتمام یوم نیلا بٹ کے موقع پر منعقدہ جلسے میں پاس کی گئی قراردادیں

بدھ 23 اگست 2017 15:30

�یلہ بٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 اگست2017ء) حکومت آزادکشمیر نے شریعت کورٹ بحال نہ کیا تو آزادکشمیر کی دینی قوتوں اور سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر شریعت کورٹ کی بحالی کے لیے ایسی تحریک شروع کریں گے جومنزل کے حصو ل تک جاری رہے گی۔ الحاق پاکستان کشمیریوں کے ایمان کا حصہ ہے۔ 19 جولائی 1947 کی قرارداد الحاق پاکستان کے بارے میں کنفیوثرن پیدا کرنا اپنے اسلاف کے جذبات کی توہین ہے۔

راجہ فاروق حیدر پاکستان کیساتھ الحاق کے حلف سے انحراف اور ہندوستان کیساتھ الحاق کی دھمکی دے کر کھلم کھلا آئین شکنی اور غداری کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اُن کے اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز نہیں۔ خود مستعفی نہ ہوئے تومسلم کانفرنس دیگر سیاسی قائدین سے ملکر حکومت چھوڑ دو تحریک شروع کرے گی۔

(جاری ہے)

جس کے لئے دھرنا اور لانگ مارچ کی نوبت بھی آسکتی ہے ۔

کشمیر کی آزادی کے لیے امریکہ کی اجازت ضروری نہیں ۔ جیش محمد او ر حرکةالا انصار کے خلاف کارروائیوں سے کشمیر کی تحریک رکی ہے اور نہ ہی حزب المجاہدین پرپابندی سے کوئی فرق پڑے گا۔ متحدہ جہاد کو نسل کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینے اور حزب المجاہدین پر پابندی حکومت پاکستان کی سفارتی ناکامی اور وزارت خارجہ کی عبرت ناک شکست ہے۔

مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان کی قیادت میں 23 اگست 1947 کو نیلہ بٹ کے مقام سے روشن ہونے والی شمع آزادی کو بجھنے دینگے اور نہ ہی نظریہ الحاق پاکستان کے خلاف سازشوں کو پروان چڑھنے دینگے۔ پانامہ کیس کا فیصلہ ملک و قوم کے لئے دوررس نتائج کا حامل ہے۔ سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان کو سلام اور جے آئی ٹی کے اراکین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔

نااہل وزیر اعظم فیصلے کو متنازعہ بنا کر سیاسی شہید بننا چاہتے ہیں۔ سی پیک میں آزادکشمیر کو بھی شامل کیا جائے۔ یہ فیصلے اور مطالبات بد ھ کے روز یہاں 23 اگست 947 1 کی یاد میں منعقدہ کشمیر بنے گا پاکستان کنونشن میں اتفاق رائے سے منظور ہونے والی قراردادوں میں کئے گئے۔ سردار مختار احمد خان عباسی، سردار طاہر اکرم ایڈووکیٹ، سردار جاوید خلیل عباسی،سردار عابد رزاق خان، راجہ لطیف حسرت، شیخ مقصود احمد، سردار عاصم زاہد عباسی، سردار واجد بن عارف ایڈووکیٹ، ہارون آزاد، شوکت شریف چغتائی، سردار انقلاب عباسی،سردار افتخار رشید چغتائی، سردار کمال ایڈووکیٹ، سید اظہر گیلانی اور بشری سلیم چشتی ایڈووکیٹ کی طرف سے پیش ہونے والی پہلی قرارداد میں آزادکشمیر حکومت کی طرف سے شریعت کورٹ کے خاتمے کی مذمت کی گئی اور فوری طور پر اسے بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

قرارداد کے ذریعے حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ دینی تشخص کے حامل خطہ میں لادینیت اور سیکولرازم کے فروغ کی بجائے طے شدہ امور کو چھیڑنے سے باز رہے۔ قرار داد کے ذریعے شریعت کورٹ کے خاتمے کے فیصلے کو آزاد کشمیر سپریم کورٹ 2014کے اُس فیصلے کی بھی توہین قراردیا گیا جس میں آزادکشمیر شریعت کورٹ کو فیڈرل شریعت کورٹ کے طرز پر آئینی عدالت بنانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

کنونشن میں منظور کی جانے والی دوسری قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان الحاق پاکستان کی شق سے انحراف اور ہندوستان کے ساتھ الحاق کی کھلم کھلا دھمکی دے کر آئین شکنی کے مرتکب ہوئے ہیں اب وہ اپنے عہدے پر قائم رہنے کا جواز کھو چکے ہیں۔ اگر وہ رضاکارانہ مستعفی نہ ہوئے تو دوسری جماعتوں کے اشتراک سے اُن کے خلاف حکومت چھوڑ دو تحریک شروع کی جائے گی۔

قرارداد کے مطابق راجہ فاروق حیدر نے مسلح افواج اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے خلاف جو ہرزہ سرائی کی ہے۔ آزادکشمیر سپریم کورٹ کو اس کا از خود نوٹس لینا چاہئے۔ قرارداد کے ذریعے واضح اور دوٹوک انداز میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ قرارداد الحاق پاکستان کے وارث ریاست کے کونے کونے میں زندہ و جاوید ہیںکسی منچلے کو کشمیریوں کی قسمت کا سودا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اجتماع میں منظور کی گئی ایک اور قرارداد کے ذریعے ریاست جموںو کشمیر کے بطل جلیل بانی تحریک آزادی کشمیر مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان کی عظیم قومی اور ملی خدمات کو بھرپور خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔ قرارداد میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ مجاہد اول نے تحریک آزادی کشمیر نظریہ الحاق پاکستان، استحکام پاکستان، ریاستی تشخص، اسلامی و جمہوری فلاعی معاشرے کا قیام اور ریاست میں تعمیر و ترقی کے لیے جس عظیم جدوجہد کا آغاز کیا تھا اُسے ہر سطح پر جاری رکھا جائے گا۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ 23 اگست 1947 ء کو نیلا بٹ کے مقام سے جہاد آزادی کشمیر کے آغاز اور اُس کی قیادت کے مرحلے سے لیکر مسلم کانفرنس کے صدر سپریم ہیڈاو ر ریاست جموںو کشمیر کے صدر اور وزیر اعظم کی حیثیت سے مجاہد اول نے جو شاندار اور تاریخ ساز کارہائے نمایا ں انجام دیئے وہ ہماری سیاسی تاریخ کے ماتھے کا جومر ہیں۔ قرارد اد میں اس عزم کا اعادہ کیا گیاکہ 23 اگست 1947 کو مجاہد اول کی قیادت میں شروع ہونے والا جہاد مقبوضہ جموں وکشمیر کی آزای اور پاکستان سے الحاق کی منزل پانے تک جاری رکھا جائے گا۔

عہد کیا گیا کہ مجاہد اول کی جلائی ہو ئی شمع کوبجھنے دینگے اور نہ ہی ماند پڑنے دینگے۔ ایک اور قرارداد کے ذریعے کشمیر بنے گا پاکستان کنونشن میں آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعظم آزادکشمیر سردار عتیق احمد خان کی قیادت پر اپنے مکمل اور بھرپور اعتماد کا اظہار کیا گیا۔ اس قرارد اد کے ذریعے اس عہد کی تجدید کی گئی کہ وہ صدر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان کی ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان کے نظریاتی و سیاسی اور دفاعی سرحدوں کی حفاظت اور ملت اسلامیہ پاکستان کی سلامتی و بقاء کے لیے مسلح افوا ج پاکستان کے شانہ بشانہ ہر اول دستے کا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

ایک اور قرارداد کے ذریعے مسلح افواج پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا اور آپریشن ضرب عضب اور رد الفساد کے نتیجہ میں نمایا ں کامیابی پر مبارکباد پیش کی گئی اور حالیہ دنوں میں کنڑول لائن پر ہندوستانی افواج کی فائرنگ سے شہید ہونے والے جوانوں کو سلام پیش کیا گیا ۔ ایک اور قرارداد کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی مظالم کی مذمت کی گئی ۔

شہداء کی قربانیوں کو خراج عقیدت اور آل پارٹیز حریت کانفرنس کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا گیا۔قرارداد کے ذریعے مقبوضہ جموںو کشمیر میں برہان وانی، سبزوار اور غزنوی کی شہادتوں کے بعد تحریک آزادی کی نئی لہر سے پیدا ہونے والی سنگین صورت حال پر انتہائی غم وغصے اور تشویش کا اظہار کیا گیا۔ کنونشن میں منظور کی گئی اور ایک اور قرارداد کے ذریعے آزادکشمیر میں مقامی حکومتوں کے قیام میں حکومتی لعت و لعل ، قبیلائی اور جماعتی بنیادوں پر حلقہ بندیوں کی پرزور مذمت کی گئی۔

اور واضح کیا گیا کہ مسلم کانفرنس بلدیاتی انتخابات کے لیے پوری طرح تیارہے۔غیر جماعتی انتخاب قبول کئے جائیں گے اور نہ ہی مرحلہ وار ناٹک چلے گا۔ قرارداد کے ذریعے مختلف سیاسی جماعتی کی طرف سے کی گئی شکایات کے ازالے کا مطالبہ بھی کیا گیا ایک اور قرارداد کے ذریعے آزادکشمیر میں نام نہاد میرٹ اور این ٹی ایس کے نام پر ہزاروں کی تعداد میں تربیت یافتہ اور اعلی تعلیم کے حامل سرکاری ملازمین کی برطرفیوں اور تنزلیوں کی پر زور مذمت کی گئی اور فارغ ہونے والے ملازمین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے انھیں یقین دلایا کہ مسلم کانفرنس بیروزگار نوجوانوں کی باعزت بحالی کے لئے ہر سطح پر احتجاج اور کوششیں جاری رکھے گی۔

قراردا د کے ذریعے ایک ہزار کے لگ بھگ انصاف کے لئے احتجاج کرنے والے آئی ٹی ملازمین پر پولیس تشدد کی پرزور مذمت کی گئی۔ کنونشن میں منظور کی گئی ایک اور قرارداد کے ذریعے پانامہ لیکس کے فیصلے کوپاکستان کی سیاسی تاریخ کا روشن باب اور کرپشن کے خاتمے کے لیے سنگ میل قراردیاگیا۔ عدالتی فیصلے سے آئین کی سربلندی اور قانون کی بالادستی قائم ہوئی ۔

سابق وزیر اعظم میاںمحمد نواز شریف عدالت عظمی اور مسلح افواج پاکستان کو متنازعہ بنا کر سیاسی شہید بننا چاہتے ہیں جے آئی ٹی کے ممبران نے بیوروکریسی کا سر فخر سے بلند کر کے انھیں جرات اور بے خوفی سے کام کرنے کی راہ دکھائی ہے ۔ کنونشن میں منظور کی گئی ایک اور قرارداد کے ذریعے ریاست جموں وکشمیر میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے سیاسی جانشین اور تحریک آزادی کشمیر کے مسلمہ قائد ، قائد ملت رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔اور اُن کے نقش قدم پر چلنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔