نواز شریف کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس‘ آرٹیکل 62 اور 63 میں ترمیم کا جائزہ لیا گیا

پارلیمنٹ کی دواہم جماعتوں پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے آرٹیکل 62،63میں ترمیم کی مخالفت کردی-جماعت اسلامی اور مسلم لیگ نون کے اتحادی مولانا فضل الرحمان پہلے ہی اس کی مخالفت کرچکے ہیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 23 اگست 2017 14:02

نواز شریف کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس‘ آرٹیکل 62 اور 63 میں ترمیم کا جائزہ ..
 لاہور/اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اگست۔2017ء) سابق وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس ہوا جس میں آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں ترمیم کا جائزہ لیا گیا۔جاتی امرا میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس ہوا جس میں پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق، خواجہ حارث، رانا مقبول، امجد پرویز اور زاہد حامد سمیت نواز شریف کی قانونی مشاورتی ٹیم نے شرکت کی۔

اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں ترمیم کا جائزہ لیا گیا، ذرائع کے مطابق اجلاس میں آئینی ترمیم صرف 62 ون ایف تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، 62 ون ایف میں صرف نا اہلی کی مدت کا تعین کیا جائے گا جب کہ شقوں کی اسلامی روح کو کسی صورت نہیں چھیڑا جائے گا۔دوسری جانب پارلیمنٹ کی دواہم جماعتوں پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے آرٹیکل 62،63میں ترمیم کی مخالفت کردی ہے جبکہ جماعت اسلامی اور مسلم لیگ نون کے اتحادی مولانا فضل الرحمان پہلے ہی اس کی مخالفت کرچکے ہیں۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی میں حکومت کی جانب سے آرٹیکل 62،63میں ترمیم سے متعلق باقاعدہ اعلان کے بعد اپوزیشن جماعتیں کھل کر مخالفت میں آگئیں۔اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ آرٹیکل 62اور 63میں ترمیم سیاسی مقاصد کیلئے کی جارہی ہے جس کا ایجنڈا نواز شریف کو بچانا ہے،یہ وقت قانون میں ترمیم کا نہیں،حکومت عدالتوں فیصلوں پر عمل کرے ،پیپلز پارٹی آئین میں کسی بھی ایسی ترمیم کی حمایت نہیں کرے گی۔

سید خورشید شاہ نے کہا کہ آرٹیکل62 اور63 آئین کا حصہ ہے ختم نہیں ہوں گی،پیپلزپارٹی اس آرٹیکل میں ضیاالحق کی ڈالی گئی شقوں کا خاتمہ چاہتی ہے جبکہ حکومت نواز شریف کو بچانے کے لیے ترمیم چاہتی ہے، پیپلزپارٹی کسی شخصیت کو بچانے کے لیے ایسا نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ جب 62،63میں ترمیم سے کسی کو بچانا مقصود ہوتو سوالیہ نشان بن جاتاہے،ایسی صورت میں کوئی بھی ترمیم کورٹ میں چیلنج کردی جاتی ہے۔

اس وقت ہم آئین میں ایسی ترمیم کے حامی نہیں جس سے لگے کسی کو بچایا جارہاہے۔حکومت کو چاہیے عدالتوں کے فیصلوں کا احترام کرے۔انہوں نے کہا کہ جب ہم نے 62،63میں ترمیم کی بات کی تواس وقت ایسی کوئی بات نہیں تھی،ہم تو اس وقت ذوالفقار علی بھٹوکا آئین بحال کرنا چاہتے تھے،ہم تو 62،63میں ضیا الحق کی ڈالی گئی شقوں کا خاتمہ چاہتے تھے۔انہوں نے مزیدکہا کہ ن لیگ نے آصف زرداری کو پھنسانے کے لیے ترامیم کو ختم کرنے مخالفت کی تھی،اللہ کی قدرت ہے کہ وہ خود اس میں پھنس گئے،اللہ کہتا ہے میں سب کو بخش دوںگا لیکن منافق کو نہیں بخشوں گا۔

میں نواز شریف کو منافق نہیں کہتا لیکن ان کی نیتوں میں فرق ہے۔ تحریک انصاف کے راہنما بابر اعوان نے بھی قانون میں ترمیم کے حکومتی منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ بابر اعوان نے کہا کہ آئین میں ترمیم صرف ایک شخص کو بچانے کیلئے کی جارہی ہے جسے قبول نہیں کریں گے اب نواز شریف کو بھاگنے کیلئے راستہ نہیں ملے گا۔