بارسلونا حملے کے ملزمان کی سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیشی، سیکڑوں لوگوں کو ہلاک کیے جانے کا منصوبہ تھا،اقبال جرم

بدھ 23 اگست 2017 13:20

میڈرڈ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 اگست2017ء) بارسلونا حملے کے ملزمان کو عدالت میں پیش کردیا گیا جہاں انھوں نے اقبال جرم کرلیا، عدالتی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ بارسلونا میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے مبینہ منصوبہ سازوں نے ملک میں بڑے حملے کرنے کی منصوبے بندی کر رکھی تھی جن میں شہر کے اہم مقامات کو دھماکہ خیز مواد سے اڑانے کا منصوبہ بھی شامل تھا۔

غیر ملکی میڈیاکے مطابق ۔عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز چاروں ملزمان کو سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا۔ ان چاروں داعشی دہشت گردوں نے اقرار کیا کہ وہ دہشت گردی کی بڑی کارروائی کی تیاری کررہے تھے جس کے تحت سیکڑوں لوگوں کو ہلاک کیا جانا تھا، مگر جس عمارت میں وہ چھپے تھے، اس میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں متعدد منصوبہ ساز ہلاک اور بڑی مقدار میں بارود تباہ ہوگیا۔

(جاری ہے)

اس کے بعد انہوں نے حملے کا طریقہ کار تبدیل کرتے ہوئے راہ گیروں کو کچلنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔خیال رہے کہ گذشتہ جمعرات کو بارسلونا میں تجارتی اور سیاحتی حوالے سے مشہور شاہراہ لاس لیمبراس پر ایک حملہ آور نے اپنی وین راہ گیروں پر چڑھا دی تھی جس کے نتیجے میں تیرہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ دوسرے علاقے کیمبرلز میں دو افراد کو قتل اور چھ کو زخمی کردیا گیا تھا۔

بارسلونا پولیس نے حملے کے ماسٹر مائینڈ مراکشی نژاد یونس ابو یعقوب کو ایک کارروائی میں ہلاک کردیا تھا، جب اس کے چار ساتھیوں کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔ گزشتہ روز میڈرڈ کی ہائی کورٹ میں مبینہ منصوبہ ساز محمد ہولی چیملال نے اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے بڑے حملے کی منصوبہ بندی کا اعتراف کیا۔محمد ہولی الکنار نامی قصبے میں گذشتہ ہفتے ایک مکان میں ہونے والے دھماکے میں زخمی ہو گئے تھے۔

منگل کو مشتبہ افراد کو سخت سکیورٹی میں بارسلونا سے میڈریڈ لایا گیا اور عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت میں پیش کیے گئے ملزمان میں سے 22 سالہ شملال نے بتایا کہ دہشت گردی کے لیے ان کے سامنے کئی اہم اہداف تھے۔ ان میں مشہور گرجا گھر کیتھڈرل Sagrada Familia بھی شامل تھا جس میں انہوں نے بم دھماکے کی تیاری کی تھی۔میڈریڈ کی ہائی کورٹ کے جج فرناڈو انڈریو کے سامنے پیش کردہ ملزمان نے تمام ملزمان کو ہتھکڑیاں لگا کر پیش کیا گیا۔

انہیں قیدیوں کے لباس کے بجائے مریضوں کے لباس میں لایا گیا تھا۔ ان کے خفیہ ٹھکانے میں ہونے والے دھماکے میں ان کے دو ساتھی ہلاک اور وہ چاروں زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک کی شناخت عبدالباقی السعدی کے نام سے کی گئی ہے جو شمالی بارسلونا میں ری پول قصبے کی ایک مسجد کا امام بتایا جاتا ہے۔ خیال ہے کہ عبدالباقی نے اپنی مسجد میں دہشت گردی کا منصوبہ تیار کیا اور اس مقصد کے لیے اس نے اپنے نمازیوں میں سے شدت پسندوں کو کارروائیوں کے لیے تیار کیا تھا۔ دوسرے مقتول ملزم کی شناخت تا حال نہیں ہوسکی۔عدالت میں پیش کیے گئے دہشت گردوں میں 28 سالہ ادریس اوکبیر،27 سالہ محمد علا اور 34 سالہ صلاح القریب شامل تھے۔

متعلقہ عنوان :