یمن خانہ جنگی کے نتیجے میں 1400 سکول بند، 10 لاکھ بچے زیور تعلیم سے محروم،سرکاری رپورٹ میں انکشاف

متاثرہ سکولوں میں 78 فی صد جزوی طور پر بند ہوئے جب کہ 22 فیصد کو باغیوں کی جانب سے فوجی کیمپوں یا پناہ گزین کیمپوں میں تبدیل کیا گیا، خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد اب تک 10 لاکھ 400 یمنی بچوں نے اسکول جانا چھوڑ دیا جب کہ خانہ جنگی سے پہلے بھی ایک ملین 700 بچے اسکول نہیں جا رہے تھے،رپورٹ

بدھ 23 اگست 2017 13:20

صنعاء (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 اگست2017ء) یمن میں سرکاری سطح پر جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حوثی باغیوں اور علی صالح کی جانب سے حکومت وقت کے خلاف بغاوت کے نتیجے میں ملک میں بڑے پیمانے پر اسکول بند اور بچے تعلیم سے محروم ہوگئے ۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق تعز گورنری کے شعبہ اطلاعات و اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ستمبر 2014 کے بعد سے جاری خانہ جنگی کے باعث ملک میں 1400 اسکول بند ہوگئے ہیں جب کہ خانہ جنگی سے تعلیم سے محروم رہنے والے یمنی بچوں کی تعداد 10 لاکھ سے زاید ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ اسکولوں میں 78 فی صد جزوی طور پر بند ہوئے جب کہ 22 فی صد کو باغیوں کی جانب سے فوجی کیمپوں یا پناہ گزین کیمپوں میں تبدیل کیا گیا۔

(جاری ہے)

2016 میں اسکولوں میں جانے سے محروم رہنیوالے بچوں کی تعداد سب سے زیادہ بتائی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد اب تک 10 لاکھ 400 یمنی بچوں نے اسکول جانا چھوڑ دیا جب کہ خانہ جنگی سے پہلے بھی ایک ملین 700 بچے اسکول نہیں جا رہے تھے۔

اس وقت مجموعی طور پر اسکول سے محروم بچوں کی تعداد 31 لاکھ کے قریب ہے۔ خانہ جنگی کے دوران اسکول جاتے ہوئے باغیوں کی گولہ باری سے 16 بچے جاں بحق ہوئے۔ایران نواز حوثی باغیوں کی جانب سے اسکولوں میں فرقہ واریت پھیلانے کی سازشیں شروع کر رکھی ہیں۔ مساجد میں بھی بچوں کو فرقہ واریت کی تعلیم دی جا رہی ہے اور بڑی تعداد میں بچوں کو جنگ کا ایندھن بنانے کے لیے ان کی عسکری تربیت شروع کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق گذشتہ 10 ماہ کے دوران باغیوں کی کارروائیوں کے باعث 70 فی صد اساتذہ براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔ خانہ جنگی کے دوران ساڑھ چار ملین بچوں کو آدھا دن یا دن کا کچھ حصہ اسکول میں جانے کا موقع مل سکا۔

متعلقہ عنوان :