موٹروے پولیس نے آئی ایس آئی سے 1کروڑ12لاکھ کا اسلحہ خریدا،پی اے سی میں انکشاف

بدھ 23 اگست 2017 12:11

موٹروے پولیس نے آئی ایس آئی سے 1کروڑ12لاکھ کا اسلحہ خریدا،پی اے سی میں ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔23اگست2017ء) :آئی ایس آئی کی جانب سے نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کو اسلحے کی فروخت پر نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کو اسلحے کی فروخت پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ارکان حیران رہ گئے ۔ سینیٹرچوہدری تنویر نے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیامگر مشاہد حسین سید نے معاملہ معاملہ نمٹا دیا ۔

پی اے سی اجلاس میں اس وقت دلچسپ صو ر تحال پیدا ہوئی جب آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ سال 2013-14میں نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس نے قواعد کے برخلاف آئی ایس آئی سے 1کروڑ12لاکھ روپے سے زائد مالیت کا اسلحہ خریدا ۔ سینیٹر چوہدری تنویر نے سوال اٹھایا کہ آئی ایس آئی نے کس حیثیت سے اسلحہ فروخت کرنا شروع کر دیا ۔

(جاری ہے)

خورشید شاہ کی عدم موجودگی میں اجلاس کی صدارت کرنےوالے سینیٹرمشاہد حسین نے کہا کہ ہو سکتا ہے آئی ایس آئی کے پاس افغان جہاد کے وقت کا اسلحہ بچا ہوجوانہوں نے فروخت کر دیا ہے۔

مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ پی اسے سی کے سامنے موٹروے پولیس کے معاملات ہیں ، آئی ایس آئی کے خلاف تحقیقات کرانا ہمارا مینڈیٹ نہیں،آئی ایس آئی حکومت کے ماتحت سرکاری ادارہ ہے ۔ مشاہد حسین نے کہا کہ موٹر وے پولیس اچھا کام کر رہی ہے ، وی آئی پی کلچر کی پرواہ نہیں کرتی،موٹروے پولیس نے میرے بھی کئی چالان کئے ہیں۔ وزارت مواصلات اور موٹر وے پولیس حکام نے اعتراف کیا ہے کہ اسلحہ کی خریداری خلاف قواعد کی گئی لیکن اس سے قومی خزانے کو بچت ہوئی ۔

چوہدری تنویر نے معاملات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تاہم مشاہد حسین نے کہا کہ آئی ایس آئی وزیر اعظم کے ماتحت کام کرنے والا ادارہ ہے ۔ آئی ایس آئی سے اسلحے کی خریداری سے قومی خزانے کو فائدہ پہنچا تو کوئی غلط بات نہیں ہوئی جس پر مشاہد حسین سید نے آڈٹ اعتراض نمٹا دیا ۔ چوہدری تنویر کا کہنا تھا کہ ہم ڈرتے ہیں ،ہونا تو چاہے تھا کہ موٹر وے کے آئی جی کو سزا ہوتی اور اسلحے فروخت کرنے والے ادارے کو بھی بلا کر پوچھا جاتا ۔

اس سے قبل پی اے سی کو بتایا گیا کہ ایک نجی کمپنی نے نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس کو یونیفارم کے لئے غیر میعاری کپڑا فراہم کرکے 2کروڑ 19لاکھ کا چونا لگایا ۔ لیبارٹری ٹیسٹ کپڑے کا معیار ٹینڈر کئے گئے کپڑے سے مختلف نکلا ۔ پی اے سی نے ایک ماہ میں انکوائری رپورٹ طلب کر لی ۔