ہائیکورٹ کے لارجر بنچ کی پولیس کو شیر زمان قریشی ‘قیصر عباس ایڈووکیٹ کی گرفتاری کیلئے 8ستمبر تک کی مہلت

ملتان پولیس نے شیر زمان قریشی کے بھائی ، بھتیجوں کو گرفتار کرلیا،وکلاء کی ہڑتال ،عدالتی بائیکاٹ سے سائلین کو شدید پریشانی کا سامنا وکلاء نے سیاہ پٹیاں باندھیں ،بارز پر سیاہ پرچم لہرائے گئے ،لاہور میں وکلاء کی ہڑتال ناکام ہو گئی ،95فیصد مقدمات میں وکلاء ہائیکورٹ میں پیش ہوئے کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی ،رینجرز اہلکار بھی سکیورٹی فرائض سر انجام دیتے رہے پنجاب کے مختلف اضلاع، سندھ میںبھی وکلاء کی ہڑتال ، عدالتی بائیکاٹ کیا گیا،ملیرمیںوکلاء نے سٹی کورٹ کے داخلی راستے بند کردیئے

منگل 22 اگست 2017 19:15

لاہور/اسلام آباد /ملتان /فیصل آباد ، راولپنڈی /کراچی /کوئٹہ /پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اگست2017ء) لاہور ہائیکورٹ کے لارجر بنچ نے ملتان بار ایسوسی ایشن کے صدر شیر زمان قریشی اور ان کے ساتھی قیصر عباس ایڈووکیٹ کی گرفتاری کیلئے پولیس کو 8ستمبر تک کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ،ملتان پولیس نے شیر زمان قریشی کے بھائی اور بھتیجوں کو گرفتار کرلیا،وکلاء تنظیموں کی جانب سے نا قابل وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے فیصلے کیخلاف ہڑتال کی گئی اور وکلاء کی طرف سے عدالتی بائیکاٹ کے باعث کیسز کی سماعت نہ ہونے سے سائلین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ،وکلاء نے سیاہ پٹیاں باندھیں اور بارز پر سیاہ پرچم بھی لہرائے گئے ،لاہور میں وکلاء کی ہڑتال ناکام ہو گئی اور 95فیصد مقدمات میں وکلاء لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے ،کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے لاہورہائیکورٹ کے اطراف ،احاطے اورکورٹ رومز کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی جبکہ رینجرز اہلکار بھی سکیورٹی فرائض سر انجام دیتے رہے ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں لارجربینچ نے ہائیکورٹ ملتان بینچ میں وکلاء کی جانب سے معزز جج کیساتھ بدتمیزی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر آر پی او کی جانب سے صدر لاہور ہائی کورٹ ملتان بینچ بار شیر زمان قریشی اور ان کے ساتھی قیصر عباس ایڈووکیٹ کی گرفتاری کے معاملے پر رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی ۔

رپورٹ میں آر پی او کا کہنا تھا کہ شیرزمان قریشی اور قیصر عباس ایڈووکیٹ کو گرفتار کرنے کے لیے متعدد چھاپے مارے گئے، تاہم ابھی تک دونوں وکلا ء کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے۔ آر پی او کی رپورٹ کے بعد چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ نے دونوں وکلا ء کی گرفتاری کے لئے پولیس کو 8ستمبر تک کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔

دوسری جانب ملتان پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے صدر لاہور ہائیکورٹ ملتان بینچ بارکے بھائی اور بھتیجوں کو گرفتار کرلیا ہے۔وکلاء تنظیموں کی جانب سے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے فیصلے کیخلاف ہڑتال کی گئی اور وکلاء نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا جس کے باعث سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔لاہور، ملتان، اسلام آباد، راولپنڈی،گوجرانوالہ، فیصل آباد، قصور،کوئٹہ، پشاور،کراچی میںبارز پر سیاہ پرچم لہرائے گئے جبکہ وکلاء نے بھی بازئوں پر سیاہ پٹیاں باندھیں۔

گزشتہ روز بھی لاہور ہائیکورٹ کے باہر وکلاء نے احتجاج کیا اور نعرے بازی کی ۔ کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے لاہورہائیکورٹ کے اطراف ،عدالت کے احاطے میں ، کورٹ رومز کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی جبکہ رینجرزاہلکار بھی سکیورٹی فرائض سر انجام دیتے رہے ۔پولیس کی طرف سے وکلاء کو روکنے کے لئے کنٹینرز بھی موجود رہے تاہم ہڑتال کے اعلان کے باوجود لاہور ہائیکورٹ میں مقدمات کی سماعت معمول کے مطابق ہوئی اور 95فیصد مقدمات میں وکلاء عدالتوں میں پیش ہوئے ۔

جسٹس سید مزار علی نقوی کی عدالت میں 34،جسٹس عبدالسمیع خان کی عدالت میں 35، جسٹس قاضم رضا کی عدالت میں 17، جسٹس مس عالیہ نیلم کی عدالت میں 32، جسٹس جواد حسن کی عدالت میں 50اور جسٹس امجد جاوید گورال کی عدالت میں 61مقدمات میں وکلاء عدالتوں میں پیش ہوئے ۔ موسم گرما کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد سیشن عدالت میں کام شروع ہوگیا لیکن وکلا ء کی ہڑتال سے مقدمات کی سماعت نہ ہوسکی جس کے باعث سائلین کومایوس واپس لوٹنا پڑا۔

ملتان میں وکلاء نے ہڑتال کے دوران عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا اور بار کے صدر شیر زمان کے وارنٹ گرفتاری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر آصف تمبولی نے کہا کہ وکلا ء کے ساتھ یکجہتی کے طور پر مکمل ہڑتال کی گئی اور اس تنازعہ میں وکلا کے ساتھ کھڑے ہیں۔پنجاب بار کونسل کی اپیل پر فیصل آباد میں بھی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی کی جانب سے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا گیا اور سیشن کورٹ کے سامنے احتجاجی کیمپ بھی لگایا گیا جس میں شریک وکلا ء کی جانب سے نعرے بازی بھی کی گئی۔

وکلا کا کہنا تھا کہ جب تک ملتان بار کے صدر کیخلاف مقدمہ واپس نہیں لیا جاتا احتجاج جاری رکھا جائے گا، ملتان میں وکلاء کچہری چوک میں سراپا احتجاج رہے،گوجرانوالہ، قصور ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں وکلاء نے ہڑتال کی اور ملتان ہائیکورٹ بار کے صدر کی گرفتاری کے احکامات واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔وکلاء کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے احکامات واپس لینے تک عدالتوں میں پیش نہیں ہوں گے۔

سندھ بار کونسل، سندھ ہائیکورٹ بار، کراچی بار، ملیربار کی اپیل پر وکلاء نے ہڑتال کی، وکلاء نے سٹی کورٹ کے داخلی راستے بند کردیئے اورسائلین کو بھی عدالتوں میں جانے سے روک دیا گیا ۔ملیر کورٹس کے عدالتی امورکا بھی بائیکاٹ کیا گیا ، حیدرآباد میں ہائیکورٹ اور ڈسٹرکٹ بار کی اپیل پر وکلا ء نے ہڑتال کی اور عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ سندھ بار کونسل کی اپیل پر جیکب آباد، شکار پور اور کشمور میں بھی وکلا ء نے ہڑتال کی اورمقدمات کی سماعت نہ ہونے سے سائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

وکلاء کی ہڑتال کے باعث قیدیوں کو جیلوں سے عدالت میں نہ لایا گیا جبکہ اہم مقدمات کی سماعت ججز نے اپنے چیمبرز میں کی ۔سندھ ہائیکورٹ بار کے صدر نے چیف جسٹس آف سندھ ہائیکورٹ سے ملاقات کی اور مقدمات کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی ، پشاور اور کوئٹہ بھی وکلاصدر ملتان بار کی گرفتاری کے احکامات کے خلاف سراپا احتجاج بنے رہے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا گیاجس کے باعث سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔

متعلقہ عنوان :