بھارت اور بنگلہ دیش کے سستے مزدوروں کی کثرت سے ترسیلات زر میں کمی ہو سکتی ہے،عاطف اکرام شیخ

منگل 22 اگست 2017 15:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اگست2017ء) ایف پی سی سی آئی کی ریجنل کمیٹی برائے صنعت کے چئیرمین عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش کے سستے مزدوروں کی کثرت، قطر اور خلیج تعاون کونسل کے مابین اختلافات میں پاکستان کی غیر جانبداری اور امریکی پالیسی میں تبدیلی سے ترسیلات زر میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔عاطف اکرام شیخ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ہمارا ملک خلیج تعاون کونسل کے ممالک سعودی عرب، متحدہ ارب امارات، کویت، امان، بحرین اور قطر سے تمام ترسیلات کا 63 فیصد یعنی 12.1 ارب ڈالر وصول کرتا ہے مگر بدلتے ہوئے حالات میں ان ممالک پر ضرورت سے زیادہ انحصار خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

28 فیصد ترسیلات سعودی عرب سے موصول ہوتی ہیں جہاں سیاسی اور معاشی حالات تیزی سے بدل رہے ہیں اور حکومت تیل کی آمدنی پر اپنا انحصار کم کر رہی ہے اور تمام غیر ملکیوں کے بیوی بچوں پر ایک سو ریال فی کس ٹیکس بھی نافذ کر دیا گیا ہے جس کا بڑا منفی اثر پڑا ہے۔

(جاری ہے)

2016 میں ماہانہ 38 ہزار مزدور سعودی عرب جاتے تھے جنکی تعداد اب 13 ہزار مزدور ماہانہ رہ گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات جہاں سے 22 فیصد ترسیلات موصول ہوتی ہیں بھی اپنی معیشت کو بدل رہا ہے اور اب وہاں مزدوروں کے بجائے پیشہ ور افراد کی مانگ زیادہ ہے۔اس ملک نے بھی بھارت سے تعلقات بڑھانے کیلئے وہاں سے مزدوروں کی درامد بڑھا دی ہے جس سے پاکستانی لیبر کی طلب کم ہوئی ہے۔ پاکستان کو امریکہ اور برطانیہ سے ملنے والی مجموعی ترسیلات سعودی عرب کے برابر ہیں مگر امریکی صدر کی پالیسی میں غیر ملکیوں پر انحصار کم کر کے مقامی افراد کو ملازمتیں دینا شامل ہے۔

ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملوں کے بعد سے پاکستانی زیادہ تعداد میں امریکہ نہیں جا رہے ہیں جبکہ برطانیہ بھی اپنے شہریوں میںبے روزگار ی کم کرنا چاہتا ہے جس سے پاکستان سے روزگار کیلئے وہاں جانے والوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ان حالات میں ترسیلات میں اضافہ مشکل ہے اسلئے حکومت کو ہنر مند افرادی قوت، ڈاکٹروں، انجینئیرز، ٹیکنیشنز وغیرہ کی برامد اور نئی منڈیاں تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :