کردوں کے خلاف ایران، ترکی کا مشترکہ فوجی آپریشن کا عندیہ

کردوں کی علاحدگی پسند تحریک روکنے کے لیے تہران اور انقرہ مل کر کارروائی کرسکتے ہیں،طیب ایردوآن

منگل 22 اگست 2017 11:57

کردوں کے خلاف ایران، ترکی کا مشترکہ فوجی آپریشن کا عندیہ
استنبول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اگست2017ء) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ کرد باغیوں کے خلاف ایران کے ساتھ مل کر فوجی کارروائی ہمیشہ زیرغور رہی ہے۔کردوں کی علاحدگی پسند تحریک روکنے کے لیے تہران اور انقرہ مل کر کارروائی کرسکتے ہیں۔غیرملکی خبررساں اداروں کے مطابق ترک صدر نے یہ بات ایک ایسے وقت میں کی ہے جب دونوں ملکوں میں کرد علاحدگی پسندوں کی تحریک زوروں پر ہے۔

ایک ہفتہ قبل ایران فوج کے کمانڈر ان چیف بھی انقرہ کا دورہ کرچکے ہیں۔ اس دورے میں انہوں نے صدر ایردوآن سے بھی ملاقات کی تھی اور انوکھے نوعیت کے مذاکرات کیے۔اردن دورے پر روانگی سے قبل استنبول میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ایردوآن نے کہا کہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ایران کیساتھ مل کر کارروائی ہمیشہ ہی زیرغور رہی ہے۔

(جاری ہے)

صدر ایردوآن کا یہ بیان ایرانی آرمی چیف جنرل محمد باقری کے دورہ ترکی کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔

ایران کی جانب سے ترکی کے ساتھ کردوں کے خلاف مشترکہ کارروائی کی تجویز اچانک پیش کی ہے۔ تہران سے اس طرح کی تجویز خلاف توقع ہے۔ اخباری رپورٹ کے مطابق ایرانی جنرل محمد باقری نے عراق کے شمالی شہر سنجار اور قندیل میں کرد باغیوں کے ٹھکانوں پر مشترکہ حملوں کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ترکی ایک عرصے سے یہ شکایت کرتا آیا ہے کہ ایران نے کرد باغیوں کے خلاف لڑائی میں اسے تنہا چھوڑ دیا ہے۔ تہران کی جانب سے کردوں تنظیموں اور ان کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف مربوط کارروائی نہ کرنے پر انقرہ نے متعدد بار ایرانی حکومت کو تنقید کا بھی نشانہ بنایا۔

متعلقہ عنوان :