پاکستان میں اب کسی بھی دہشت گرد تنظیم کی پناہ گا ہ اور تربیتی مرکز نہیں ،باجوڑ ایجنسی، مہمند ایجنسی اور سوات کو ہم نے مرحلہ وار کلیئر کیا ،

سی ٹی ڈی اور پولیس سمیت تمام اداروں نے دہشت گردوں کے خلاف مل کر کام کیا ، پاک فوج نے پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں کی تمام پناہ گاہیں ختم کر دیں ، دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ، ٹی ٹی پی باجوڑ گروپ کے دہشت گردوں نے راولپنڈی کی مسجد پر حملہ کر کے مسجد کو جلایا اور کالے کپڑے پہن کر یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ پاکستانی شیعہ ہیں تاکہ پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ کو بڑھاوا دیا جا سکے ، یہ لوگ ’’را‘‘ کی حمایت اور تربیت لیکر یہاں پر حملہ آور ہوئے تھے،، فاٹا سمیت پاکستان کے کسی بھی حصے میں انٹرنیشنل کرکٹ ہوسکتی ہے ، ڈ ی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی نجی ٹی وی سے گفتگو

پیر 21 اگست 2017 23:56

پاکستان میں اب کسی بھی دہشت گرد تنظیم کی پناہ گا ہ اور تربیتی مرکز نہیں ..
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اگست2017ء) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستان میں اب کسی بھی دہشت گرد تنظیم کی پناہ گا ہ اور تربیتی مرکز نہیں ہے ، باجوڑ ایجنسی، مہمند ایجنسی اور سوات کو ہم نے مرحلہ وار کلیئر کیا ، سی ٹی ڈی اور پولیس سمیت تمام اداروں نے دہشت گردوں کے خلاف مل کر کام کیا ، پاک فوج نے پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں کی تمام پناہ گاہیں ختم کر دی ہیں ، دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ، ٹی ٹی پی باجوڑ گروپ کے دہشت گردوں نے راولپنڈی کی مسجد پر حملہ کر کے مسجد کو جلایا اور کالے کپڑے پہن کر یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ پاکستانی شیعہ ہیں تاکہ پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ کو بڑھاوا دیا جا سکے ، یہ لوگ ’’را‘‘ کی سپورٹ اور تربیت لیکر یہاں پر حملہ آور ہوئے تھے ،فاٹا سمیت پاکستان کے کسی بھی حصے میں انٹرنیشنل کرکٹ ہوسکتی ہے ۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے ۔ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ 2007-08میں 5ایجنسیز دہشتگردی کی لپیٹ میں تھیں ، اپنی صلاحیت کے مطابق ہم نے مرحلہ وار کلیئرنس کا کام شروع کیا تھا ، ہم نے فاٹا ایجنسیز کو دہشت گردی سے پاک کرنے کا عمل مرحلہ وار شروع کیا ۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ باجوڑ ایجنسی کو دو بار دہشت گردوں سے پاک کرنے کا آپریشن کیا گیا ، سوات کو دہشت گردی سے پاک کیا اور ہر جگہ آرمی کی چوکیاں بنا کر مکمل کنٹرول کر لیا ، ہمیں اعتماد ہے کہ دہشت گرد دوبارہ سر نہیں اٹھا سکیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی بہت زیادہ ہے ، وہاں پر مستقل امن کی ذمہ داری افغان فورسز کی ہے ، ہم اپنی طرف سے افغانستان میں امن کیلئے تعاون کریں گے ، پاکستان کے عوام کی طرح افغانستان کی عوام بھی معصوم ہے ۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ افغانستان میں امن کیلئے ہم نے جو کام کرنے تھے وہ اپنی طرف سے مکمل کر لئے ہیں ، پاکستان آرمی نے دفتر خارجہ کو ہمیشہ اپنی تجاویز دی ہیں اور وہ آگے بھی چلی ہیں ، ہمارے وزیرخارجہ چند دن میں امریکہ جا رہے ہیں ان کو آرمی کی طرف سے تجاویز دے دی گئی ہیں انہیں وہ وہاں پر پیش کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں دہشت گردوں کی تمام پناہ گاہیں ختم کردی ہیں ، باجوڑ ،مہمند ایجنسی اور سوات کو مرحلہ وار کلیئر کیا ہے ، ہمے اپنی طرف سے بارڈر منیجمنٹ کا کام شروع کیا ہے ، ہم سی ٹی ڈی اور پولیس کی کارکردگی کو بھی سراہتے ہیں ، پاک فوج اور پولیس کی کارکردگی کو بھی سراہتے ہیں ۔ پاک فوج اور دیگر فورسز نے پاک افغان سرھد پر دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کیں ہیں ۔

آصف غفور نے کہا کہ پاکستان میں اب کسی دہشتگرد تنظیم کی پناہ گاہ اور تربیتی مرکز موجود نہیں ہے ، بین الاقوامی سطح پر کوئی بھی وفد پاکستان کے کسی بھی حصے کا دورہ کر کے چیک کر سکتا ہے ۔پورا پاکستان پر امن ہے ہم پاکستان کے کسی بھی حصے میں انٹرنیشنل لیول کا میچ کروانے کیلئے تیار ہیں ، فاٹا میں یونس خان سٹیڈیم موجود ہے چاہیں تو وہیں میچ کروا لیں ، سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پنڈی کی مسجد میں جنہوں نے حملہ کیا وہ شیعہ نہیں تھے جو کہ ان دہشت گردوں نے تاثر دینے کی کوشش کی وہ مقامی شیعہ ہیں اور انہوں نے ایک سنی مسجد پر حملہ کیا تاکہ پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ کو بڑھاوا دیا جا سکے ، دہشت گردوں کا کوئی مسلک ، مذہب اور صوبہ یا ملک نہیں ہوتا، ان دہشت گردوں نے کالے لباس پہنچ کے خود کو شیعہ ظاہر کرنا چاہا مگر وہ پاکستانی تھے ہی نہیں وہ دہشت گرد تھے جو کسی کی سپانسرشپ لیکر آئے تھے ۔

یہ ٹی ٹی پی باجوڑ گروپ کے لوگ تھے ان کو ’’را‘‘ کی حمایت حاصل تھی ، یہ باجوڑ کے رہنے والے تھے جو لوگ دہشت گردی میں اور آئین سے منحرف ہو کر دوسرے ملک کا آلہ کار بن جائے وہ پاکستانی نہیں رہتا۔ ڈان لیکس رپورٹ کو پبلک کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں آصف غفور نے کہا کہ یہ حکومت وقت کی صوابدید ہے کہ وہ کسی بھی انکوائری کو اوپن کرنا چاہے تو کرسکتی ہے ، پاک فوج کو اس میں کیا اعتراض ہوسکتا ہے ، 1947سے لیکر آج تک جتنی بھی انکوائریز ہوئی ہیں حکومت چاہے تو اسے عام کر دے ۔