گلگت بلتستان کو اس کی موجودہ حیثیت میں رکھنا قومی مفاد میں نہیں، فاٹا کی طرح سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ این ایف سی ایوارڈ میں بھی اسے حصہ دیا جائے

پیپلزپارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر کاایوان بالا میں اپنی پیش کردہ تحریک پر بحث کے دورا ن اظہار خیال

پیر 21 اگست 2017 23:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اگست2017ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کو اس کی موجودہ حیثیت میں رکھنا قومی مفاد میں نہیں اور یہ تجویز پیش کی کہ فاٹا کی طرح سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اس کو نمائندگی دینے کے ساتھ ساتھ این ایف سی ایوارڈ میں بھی اسے حصہ دیا جائے۔ گلگت بلتستان کے عوام اور اس کی اسمبلی کو بااختیار بنانے کے لئے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اپنی ہی پیش کردہ تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ آئین میں دئیے گئے تمام بنیادی حقوق بلا تاخیر گلگت بلتستان کو دئیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر فوجی عدالتوں کے قیام اور انسداد دہشتگردی کے قوانین بیک جنبش قلم لاگو کئے جا سکتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ جی بی تک بنیادی انسانی حقوق کو وسعت کیوں نہ دی جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کی جانب سے جی بی میں اصلاحات کرنے پر یہ کہنا کہ اس سے کشمیر کی متنازعہ حیثیت پر ریاستی موقف پر اثر پڑے گا قطعی بے بنیاد ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ جی بی کا علاقہ متنازعہ ہے تو پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ وہاں سے کس طرح گزر رہا ہے اور بھاشا ڈیم وہاں کس طرح بنایا جا رہا ہے۔

جی بی وہ علاقہ ہے جس نے سب سے پہلے ڈوگرا راج سے آزادی حاصل کی اور رضاکارانہ طور پر پاکستان میں شامل ہوا لیکن پھر بھی ہماری ریاست اس کے عوام کو حقوق دینے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔ جی بی کو تمام قانون سازی اور انتظامی امور کے اختیارات دینے میں کیا قباحت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مقبوضہ کشمیر کے عوام کو تمام حقوق حاصل ہیں اور بھارت کی پارلیمان کے رکن بن سکتے ہیں، بھارت کے صدر اور وزیراعظم بن سکتے ہیں تو جی بی کے نمائندے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے رکن کیوں نہیں بن سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جی بی کی پارلیمان کو کوئی اختیارات حاصل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسے بھی وہی اختیارات دئیے جائیں جو پاکستان کی دیگر صوبائی اسمبلیوں کو حاصل ہیں۔