وکلاء کے احتجاج میں پولیس نہ آتی تو شاید ایسا واقع پیش آتا نہیں یہ بات کرتے ہوئے شرم آتی،رانا ثناء اللہ

حکومت نہ تو شیر زمان کے ساتھ کھڑی ہے اور نہ ہی ہائیکورٹ کے ساتھ ہم آئین قانون کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیر قانون پنجاب کی نجی ٹی وی سے گفتگو

پیر 21 اگست 2017 23:48

وکلاء کے احتجاج میں پولیس نہ آتی تو شاید ایسا واقع پیش آتا نہیں یہ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اگست2017ء) وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ وکلاء اور بینچ ایک کی گاڑی کے دو پہیے ہیں، وکلاء کے احتجاج میں پولیس نہ آتی تو شاید ایسا واقع پیش آتا نہیں یہ بات کرتے ہوئے شرم آتی، کوئی بھی رپورٹ عام کرنا یا نہ کرنا حکومت کی صوابدید ہے لیکن حکومت متعلقہ اداروں سے مشاورت بھی کرتی ہے، نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ حکومت نہ تو شیر زمان کے ساتھ کھڑی ہے اور نہ ہی ہائیکورٹ کے ساتھ ہم آئین قانون کے ساتھ کھڑے ہیں، شیر زمان بھی ایک ادارے کی نمائندگی کرتے ہیں، چیف جسٹس اور شیر زمان کا اپنا موقف ہے، شیر زمان اکیلئینہیں ان کیپیچھے بار ہے، بینچ اور بار ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہیں یہ بات چیف جسٹس بھی کہتے ہیں پنجاب بار کونسل بھی کہتی ہے، یہ معاملہ گزشتہ ایک ماہ سے چل رہا ہے، وکلاء چاہتے ہیں معاملہ کمیٹی کے ذریعے حل ہو جبکہ جج عدالت میں معاملہ لے جانا چاہتے ہیں، اس معاملے کو معاملہ فہمی سے حل ہونا چاہئے نہیں تو معاملہ طاقت ازمائی کی طرف چل نکالا تو مزید بگڑجائے گا، پولیس نے احتجاج کو بڑے اچھے طریقے سے ہینڈل کیا، اگر وکلاء کے احتجاج میں پولیس مداخلت نہ کرتی تو ایسا واقع پیش آجاتا کہ ہم بات کرنے شرماتے، وکلاء کے اس معاملے میں کسی بھی سیاسی جماعت نے معاونت نہیں کی، انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی فیصلہ جس نے خود اس سے اختلاف کیا، بھٹو کا عدالتی قتل کرایا گیا، جس کو ساری دنیا تسلیم کرتی ہے، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں انسان بیٹھے ہیں احترام کے ساتھ عدالتی فیصلہ سے اختلاف کیا جا سکتا ہے، کیونکہ ان سے بھی غلطی ہو سکتی ہے، ماضی میں بھی سپریم کورٹ نے اپنے غلط فیصلوں کو تسلیم کیا، صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تین چار ماہ قبل نواز شریف نے فیصلہ کیا تھا کہ موجودہ بلدیاتی اداروں کے موجودہ ایکٹ کو مزید بہتر کیا جائے اور بلدیاتی اداروںکو مزید طاقت بنا کر مالیاتی معاونت فراہم کی جائیں، اجلاس میں وزیراعلیٰ شہباز شریف کے ساتھ نواز شریف نے شرکت کی، اجلاس میں بلدیاتی اداروں سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی جس پر کچھ جائزہ لیا گیا، بلدیاتی اداروں کی طاقت کو بحال کرنے کیلئے ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی رپورٹ کو عام کرنا یا نہ کرنا حکومت کی صوابدید ہے مگر حکومت تمام اداروں کی مشاورت سے بھی رپورٹس کو عام کرنی ہے۔