عید کے بعد 12ستمبرکو لاہور سے اسلام آباد تک احتساب مارچ کریں گے ، امیر جماعت اسلامی سراج الحق

ڈان لیکس ، والیوم 10او ر ماڈل ٹائون میں 14لوگوں کے قتل کی کمیشن کی رپورٹ کو بھی منظر عام پر لایا جائے حتساب مارچ کیلئے تیاریاں مکمل کرلی ہیں حساب کتاب کے نظام کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا ،اگر عدالتیں عام آدمی کیلئے مضبوط اور طاقت ور کیلئے ہاتھ جوڑ کر اپیلیں کریں، پریس کانفرنس

پیر 21 اگست 2017 23:41

عید کے بعد 12ستمبرکو لاہور سے اسلام آباد تک احتساب مارچ کریں گے ، امیر ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اگست2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اعلان کیا ہے کہ عید کے بعد 12ستمبرکو لاہور سے اسلام آباد تک احتساب مارچ کریں گے ، احتساب مارچ کیلئے تیاریاں مکمل کرلی ہیں حساب کتاب کے نظام کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا ،اگر عدالتیں عام آدمی کیلئے مضبوط اور طاقت ور کیلئے ہاتھ جوڑ کر اپیلیں کریں تو اس سے ملک میں خانہ جنگی ہوسکتی ہے، اگر آئین کے 62-63کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو بھر پورمزاحمت کریں گے،سیاسی جماعتوں میںمذاکرات کرپشن ،کرپٹ نظام اور چوری کے مال کو تحفظ دینے کیلئے نہیں ہونے چاہیں ،قوم کو لوٹنے کیلئے چالیس چوروں نے اتحاد کرلیا ہے اب علی بابا کو جاگنا پڑے گا، ڈان لیکس ، والیوم 10او ر ماڈل ٹائون میں 14لوگوں کے قتل کی کمیشن کی رپورٹ کو بھی منظر عام پر لایا جائے ، ایک کمیشن فارٹروتھ بنایا جائے تاکہ تمام کمیشنوں کی رپورٹ جومنظر عام پر نہیں آئی ان کو منظر عام پر لایا جائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار سینیٹر سراج الحق نے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ،نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک میں بے انتہاء کرپشن کی وجہ سے ادارے مفلوج ہوگئے ہیں اور شروع کئے گئے ہر چھوٹے بڑے منصوبے میں تاخیر ہورہی ہے یہی وجہ ہے کہ جماعت اسلامی نے مارچ 2016کو کرپشن فری پاکستان مہم شروع کی تھی، جو اب تک جاری ہے۔

کرپشن ملک کیلئے کینسر ہے اور اس کے خلاف جماعت اسلامی کی مہم کی وجہ سے عوام میں شعور اجاگر ہوا ہے ۔ ہماری مہم کے دوران ہی پاناما لیکس کا نکشاف ہوا تو ہم نے مسلم لیگ ن سے مطالبہ کیا کہ کمیشن بنایا جائے اور اس کے ٹی او آرز حکومت کو دیئے مگر حکومت نے جب ہمارے مطالبات نہ مانے تو مجبوراً24اگست 2016کو عدالت جانا پڑا اور طویل سماعت کے بعد نوازشریف کو نااہل قرار دیا گیا ۔

جن 436افراد کا نام پاناما لیکس میں آیا ہے ان کا بھی احتساب کیا جائے ۔ نوازشریف نے پاناما کا فیصلہ قبول کرنے کی بجائے جی ٹی روڈ پر ایک مہم شروع کردی اور احتساب کے عدالتوں میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ۔ اگر عدالت پاناما کا فیصلہ اس کے حق میں کردیتی تو یہ جشن مناتے۔ اگر عدالتیں عام آدمی کیلئے مضبوط اور طاقت ور کیلئے ہاتھ جوڑ کر اپیلیں کریں تو اس سے ملک میں خانہ جنگی ہوسکتی ہے۔

انہوںنے کہا کہ آئین کے آرٹیکل کے 62-63 کو مسلم لیگ ن والے آئین کے اندر تجاوزات قرار دے رہے ہیں اور موجودہ وزیراعظم خاقان عباسی آرٹیکل 62-63کو آئین سے نکالنے کیلئے سیاسی جماعتوں سے بات چیت کر رہے ہیں ۔ اسمبلیوں میں آنے والے ممبر کو صادق اورامین ہونا چاہیے ۔ اگر آئین کے 62-63کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو بھر پورمزاحمت کریں گے ۔ مذاکرات کرپشن کے خاتمے اور اس کیلئے نظام بنانے کیلئے ہونے چاہیے کرپشن اور کرپٹ نظام اور چوری کے مال کو تحفظ دینے کیلئے مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں ۔

انہوںنے مطالبہ کیا کہ ڈان لیکس کی رپورٹ کو عام کیا جائے ۔ اس کے ساتھ پاناماکیس کے والیوم 10کو بھی عام کیا جائے ۔ ماڈل ٹائون میں 14لوگوں کے قتل کی کمیشن کی رپورٹ کو بھی منظر عام پر لایا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی سب کا احتساب چاہتی ہے آئین کے آرٹیکل 62-63 کو سیاستدانوں ،ججوں ،جرنیلوںاور بیوروکریٹس پر بھی لاگو کیا جائے ۔ انہوںنے اعلان کیا کہ عید کے بعد 12ستمبربروز منگل کو لاہور سے اسلام آباد تک احتساب مارچ ہوگا۔

احتساب مارچ کیلئے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں حقیقی جمہوریت کیلئے حقیقی احتساب ضروری ہے ۔ انہوںنے کہا کہ 23اگست کو لاہور میں وکلاء کا مشاورتی اجلاس بلایا ہے جس میں پاناما لیکس میں نام آنے والے تمام لوگوں کے بارے میں سپریم کورٹ میں درخواست دینے کے حوالے سے غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ احتساب عدالت میں نوازشریف کا پیش نہ ہونا عدالت کیلئے امتحان ہے پیش نہ ہوکر نوازشریف ثابت کررہے ہیں ان پر لگائے گئے الزامات درست ہیں ۔

اگر پیش نہیں ہوں گے تو گرفتار ہوں گے یا ملک سے باہر چلے جائیں گے ۔ نوازشریف ملک سے باہر جاکر بھی احتساب سے بچ نہیں سکتے ۔ پاناما کے بارے میں جو صدر پاکستان ممنون حسین نے کہا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی لاٹھی بے آواز ہے بالکل درست ثابت ہوا ۔یہ لاٹھی بہت سارے لوگوں کے سر پر دیکھ رہا ہوں ۔ انہوںنے کہا کہ کے پی کے میں احتساب کا ادارہ آئیڈیل نہیں ہے میرا مطالبہ ہے کہ نیب کا چیئرمین چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور چاروں ہائی کورٹس کے جج بنائیں ،کے پی کے میں نیب کا چیئرمین ہائی کورٹ کا جج بنائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ خواتین کو چینلز اور چوکوں چوراہوں پر بیان کرنا ہمارے کلچر کے خلاف ہے اس لیے میں نے کارکنوں کو اس حوالے سے منع کیا ہے کہ وہ خواتین کے حوالے سے بات نہ کریں ۔