انتخابی قانون 2017ء کا مقصد الیکشن کمیشن کو زیادہ سے زیادہ بااختیار، شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنانا ہے‘ اس نئے قانون میں الیکشن کمیشن کو انتظامی اور مالی خودمختاری دینے‘

خواتین کو عمومی نشستوں پر پانچ فیصد ٹکٹ دینے‘ ایک پولنگ سٹیشن سے دوسرے پولنگ سٹیشن کا فاصلہ ایک کلو میٹر تک رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے آئین کے آرٹیکل 62,63 ‘ نگران حکومتوں کی تشکیل اور سینٹ کے براہ راست انتخابات سمیت بعض دیگر نکات پر کمیٹی میں اتفاق رائے نہیں ہو سکا ‘ انتخابی بل 2017ء پر موصول ہونے والی 105 ترامیم میں سے 44 شامل کرلی گئی ہیں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کا قومی اسمبلی میں انتخابی قانون بل 2017ء پر بحث سمیٹتے ہوئے خطاب

پیر 21 اگست 2017 23:30

انتخابی قانون 2017ء کا مقصد الیکشن کمیشن کو زیادہ سے زیادہ بااختیار، ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اگست2017ء) وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ انتخابی قانون 2017ء پر تمام جماعتوں کے درمیان 93 اجلاسوں تک اتفاق رائے تھا‘ اس نئے قانون کا مقصد الیکشن کمیشن کو زیادہ سے زیادہ بااختیار بنانا اور صاف شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنانا ہے‘ اس نئے قانون میں الیکشن کمیشن کو انتظامی اور مالی خودمختاری دینے‘ خواتین کو عمومی نشستوں پر پانچ فیصد ٹکٹ دینے‘ نئی حلقہ بندیوں کے لئے ایک حلقے کے ووٹوں کی تعداد دوسرے حلقے سے دس فیصد سے زائد نہ کرنے‘ ایک پولنگ سٹیشن سے دوسرے پولنگ سٹیشن کا فاصلہ ایک کلو میٹر تک رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے‘ آئین کے آرٹیکل 62,63 ‘ نگران حکومتوں کی تشکیل اور سینٹ کے براہ راست انتخابات سمیت بعض دیگر نکات پر کمیٹی میں اتفاق رائے نہیں ہو سکا تھا‘ انتخابی بل 2017ء پر موصول ہونے والی 105 ترامیم میں سے 44 شامل کرلی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں انتخابی قانون بل 2017ء پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد نے تمام ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تعمیری تنقید کا خیر مقدم کرتا ہوں‘ یہ ایک تاریخی نجی بل ہے کیونکہ 40 سال پر انتخابی اصلاحات پر مبنی جامع بل پیش کیا ہے‘ 8 قوانین کو مدغم کیا گیا ہے اس کے ساتھ قواعد بھی تبدیل کئے گئے۔ نہ صرف 15 ابواب پر مبنی بل بلکہ قواعد بھی بنائے گئے ہیں۔

قانون سازی کی تاریخ میں اس سے زیادہ صلاح مشورہ کسی بل پر نہیں ہوا۔ 1200 تجاویز کا جائزہ لیا ۔ ایوان میں پیش کرنے کے بعد 600 سے زائد دوبارہ تجاویز آئیں۔ یہ بل پارلیمانی کمیٹی کی پیداوار ہے۔ کمیٹی میں تمام جماعتیں شامل ہیں۔ کمیٹی کے 26 اجلاس ہوئے‘ ذیلی کمیٹی کے 93 اجلاس ہوئے۔ اڑھائی سال تک کمیٹی نے محنت کی۔ اس ایوان اور ایوان بالا کے اراکین نے محنت کی۔

اتفاق رائے قائم رکھنے کے لئے بہت حد تک کامیاب ہوئے۔ رپورٹ کو حتمی شکل دیتے وقت کمیٹی کے 93ویں اجلاس تک ایک بھی اختلافی نوٹ نہیں تھا۔ سب نے ایک دوسرے کو مبارکبادیں دیں۔ ایک جماعت نے بعد میں چار نکات پر اعتراضات کئے۔ جب بل ایوان میں پیش ہوا اس مرحلے پر 105 ترامیم جمع کرائی جاچکی ہیں۔ اس بل کو اتفاق رائے سے منظور ہونا چاہیے۔ ہم نے 105ترامی میں سے 44ترامیم منظور کرلیں۔

باقی تو واپس لی جانی چاہئیں مگر ان کا اصرار ہے کہ وہ پیش ضرور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اہم بل ہے اس وقت بہت ضروری ہے کہ یہ بل منظور کیا جائے۔ الیکشن کمیشن نے بھی کہا ہے کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ 2018ء کے انتخابات کی تیاری کریں تو یہ بل منظور کرکے دیں تاکہ ہم تربیتی عمل شروع کرسکیں۔ انتخابی اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے تحت سب سے پہلے ہم نے الیکشن کمیشن کو مضبوط بنانے کے لئے مالی آزادی دی ہے بلکہ قواعد بنانے کا بھی اختیار دیا ہے، جو بھی الیکشن ڈیوٹی کے لئے آئے گا الیکشن کمیشن کی بے ضابطگی پر خود سزا دے سکے گا۔

نتائج کی تیاری کے لئے ایک شفاف نظام تجویز کیا گیا۔ جونہی رزلٹ تیار ہوگا پولنگ افسر موبائل فون کے ذریعے نتیجے کی تصویر بنا کر ریٹرننگ افسر کو بھجوائے گا۔ انتخابی فہرستوں کی آٹومیٹگ تیاری ہوگی، جونہی کوئی شناختی کارڈ بنوائے گا اس کا ووٹ درج ہو جائے گا۔ غیر مسلموں‘ خواتین اور مخنث (خواجہ سرا)کے لئے خصوصی اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔

تمام حساس پولنگ سٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں گے۔ بیلٹ پیپر چھاپنے کے حوالے سے ریٹرننگ افسران کی صوابدید ختم کرکے ایک یکساں فارمولہ بنایا گیا ہے۔ بیلٹ پیپرز خصوصی کاغذ پر چھاپے جائیں گے جس سے جعلی پیپروں کی اشاعت کا خاتمہ ہوگا۔ مسلم لیگ (ن) کے منشور میں شامل ہے کہ ہم سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا چاہتے ہیں۔ اس کے لئے وزارت خارجہ کے تعاون سے آزمائش ووٹنگ بھی کرائی۔

اس میں بدقسمتی سے ہمیں کامیابی نہیں ملی۔ ہری پور میں بائیو میٹرک مشین استعمال کی گئی۔ 60 فیصد ووٹ مسترد ہوگئے۔ پائلٹ پروجیکٹ جاری رکھیں‘ اگر کامیابی ملی تو آئندہ دس ماہ میں تیاری کرلیں گے۔ الیکشن کمیشن نے ضمنی الیکشن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا ٹرائل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ کامیاب ہوئے تو اس پر آئندہ الیکشن میں عملدرآمد کرلیا جائے گا۔

اس حوالے سے ترامیم کا جواز نہیں ہے۔ انتخابی نشانات‘ سیاسی جماعتوں کی حدود کا تعین اور صوبائی حکومتوں کی انتخابی عمل کے دوران سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ انتخابی عذرداریاں نمٹانے کا طریقہ کار طے کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو پانچ فیصد پارٹی ٹکٹ دینے کا بھی فیصلہ ہوا ہے۔ ضمنی الیکشن میں نیا قانون نافذ ہوگا اگر کوئی سقم ہوا تو اس کو بہتر بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نگران حکومتوں‘ سینیٹ کے براہ راست انتخابات کے حوالے سے قوانین کے مسودوں پر غور جاری ہے۔ اس بل کی منظوری میں مزید تاخیر نہ کی جائے۔ اس کے بعد سپیکر نے بل کو زیر غور لانے کے لئے تحریک پر ایوان کی رائے لی۔ ایوان نے اتفاق رائے سے تحریک کی منظوری دے دی۔ سپیکر نے کہا کہ بل کی شق وار منظوری کا عمل منگل کو ہوگا۔