توہین عدالت کیس میں صدر ملتان بار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر وکلاء مشتعل ،ہائیکورٹ میں شدید ہنگامہ آرائی

مشتعل وکلاء کی چیف جسٹس بلاک کا مرکزی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہونے کی کوشش کی ،پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال وکلا ‘ پولیس کے درمیان جھڑپیں ،پتھرائو سے کئی وکلاء اور پولیس اہلکار زخمی ،مال روڈ پر دھرنا دیکر کئی گھنٹے احتجاج ، ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا پنجاب ،سندھ کے وکلاء کا (کل )عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان ،سیاہ پٹیاں باندھیں گے ،سیاہ پرچم بھی لہرائیں گے‘ چوہدری ذوالفقار عدالت کا تقدس اہم ،کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا‘ چیف جسٹس ہائیکورٹ /چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی رپورٹ طلب کر لی،ہائیکورٹ کے ججز کی بھی ملاقات وکلاء نے کئی گھنٹے بعد ہائیکورٹ کے باہر سے احتجاج ختم کردیا ،(آج) ہائیکورٹ بار میں منعقدہ اجلاس میںآئندہ کا لائحہ عمل طے کرینگے‘چوہدری تنویر

پیر 21 اگست 2017 23:32

توہین عدالت کیس میں صدر ملتان بار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2017ء) لاہور ہائیکورٹ کے لارجر بنچ کی جانب سے توہین عدالت کیس میں ملتان بار کے صدر ایڈووکیٹ شیر زمان کے پیش نہ ہونے پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے خلاف وکلاء مشتعل ہو گئے اور چیف جسٹس بلاک کا مرکزی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہونے کی کوشش کی جس پر پولیس نے وکلاء کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کی ،وکلا اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں اور وکلاء کی جانب سے باہر سے کھڑے ہو کر ہائیکورت کی عمارت پر پتھرائو کیا گیا ،وکلاء نے مال روڈ پر احتجاج کے بعد دھرنا دیدیا جو کئی گھنٹے تک جاری رہا یا ،پنجاب اور سندھ کے وکلاء نے واقعے کے خلاف آج ( منگل )کو عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ، چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی واقعے کی رپورٹ طلب کر لی جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار سے چیف جسٹس لاہو رہائیکورٹ سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں معزز ججز صاحبان نے ملاقات کی ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق مطابق گزشتہ ماہ 24 جولائی کو ملتان بار کے صدر شیر زمان قریشی کی طرف سے ملتان بینچ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد قاسم خان کے ساتھ مبینہ طور پر بدتمیزی کی گئی تھی جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے توہن عدالت کیس کی سماعت کی ۔فاضل عدالت نے توہین عدالت کے الزام میں لاہور ہائیکورٹ کے ملتان بار کے صدر ایڈووکیٹ شیر زمان قریشی کے پیش نہ ہونے پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایڈووکیٹ شیر زمان قریشی کو گرفتار کر کے آج ( منگل ) عدالت میں پیش کیا جائے اور ساتھ ہی شیر زمان قریشی اور قیصر کاظمی کے وکالت کے لائسنس معطل کرنے کا حکم بھی دیا۔

سماعت کے دوران معزز عدالت کے جج چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ر یمارکس دیئے کہ عدالت کا تقدس اہم ہے اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔وکلا کی ہنگامہ آرائی سے نمٹنے کے لئے رینجرزاور پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی اور واٹر کینن پہلے سے ہی پہنچا دی گئی تھی۔عدالت کی جانب سے گرفتاری کا حکم جاری ہونے کے بعد ملتان بار کے صدر شیرزمان قریشی ڈسٹرکٹ بار سے موٹرسائیکل پر بیٹھ کر فرار ہوگئے جبکہ پولیس کی جانب سے ان کی گرفتاری کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں۔

صورتحال اس وقت خراب ہوئی جب وکلا نے ججز گیٹ سے لاہور ہائی کورٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی، ڈنڈوں کے ساتھ چیف جسٹس کے داخلی گیٹ پر دھاوا بول دیا ایک لوہے کا دروازہ اکھاڑ دیا۔ پولیس نے مشتعل وکلا ء کو روکنے کی کوشش کی تاہم وکلا نے احتجاج کے دوران ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہل کاروں کو بھی بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔وکلا ء کے بڑھتے ہوئے احتجاج کے بعد پولیس کی مزید نفری کو عدالت طلب کرلیا گیا جس نے پہنچ کر وکلاء کو منتشر کرنے کے لئے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال شروع کردیا ،جب کہ وکلاء نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے پتھر برسانا شروع کردیئے۔

شیلنگ اور واٹر کینن کے استعمال سے کئی وکلا کی حالت بگڑ گئی جنہیں میو ہسپتال میں طبی امداد دی گئی ۔وکلاء اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں تاہم پولیس، وکلا کو عدالت کے ساتھ منسلک مال روڈ کی جانب دھکیلنے میں کامیاب ہوگئی جس کے بعد وکلاء نے مال روڈ پر دھرنا دیکر ٹریفک کا نظام درہم برہم کر دیا ۔جھڑپوں ،شیلنگ اور وکلاء کے پتھرائو سے کئی وکلاء اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے ۔

وکلاء کے احتجاج کے باعث مال روڈ اور اس سے ملحقہ شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام معطل ہو گیا جس سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی رہیں۔ وکلاء کے احتجاج کے باعث مال روڈ پر واقع مشنری سکول کے بچوں کو وقت سے پہلے چھٹی دیدی گئی ۔دوسری جانب صدر لاہور ہائیکورٹ بار چوہدری ذوالفقار کا کہنا ہے کہ ہم نے بنچ سے درخواست کی تھی کہ افہام و تفہیم سے مسئلہ حل کرلیتے ہیں لیکن بنچ کو ہماری کوششیں پسند نہیں آئیں۔

چوہدری ذوالفقار کے مطابق بنچ کے رویے کے خلاف آج ( منگل ) صوبے بھر میں ہڑتال ہوگی اور کوئی وکیل کسی عدالت میں پیش نہیں ہوگا جب کہ پنجاب بار کونسل، سندھ، بلوچستان اور پشاور ہائیکورٹ بار سے بھی بات کررہے ہیں۔صدر لاہور ہائیکورٹ بار کا کہنا ہے کہ اس وقت تک وکلاء کے ساتھ ہیں جب تک مقاصد حاصل نہیں کرلیتے، آج ( منگل ) وکلا سیاہ پٹیاں باندھیں گے اور سیاہ پرچم بھی لہرائیں گے۔

ادھر سندھ بار کونسل نے لاہور واقعے کے خلاف آج ( منگل ) سندھ بھر کی عدالتوں میں بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلا کے ساتھ اختیار کیا جانے والا رویہ افسوسناک ہے جس کے خلاف وکلا ء برادری عدالتی کارروائی کا مکمل بائیکاٹ کرے گی۔اٹارنی جنرل آف پاکستان نے بار اور بنچ کے تنازع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اپنے پیغام میں وکلا ء کو پرامن رہنے کی تلقین کی ہے۔

اٹانی جنرل نے کہا کہ بنچ اور بار کو مل کر کام کرنا ہوتا ہے، وکلا برادری اور بنچ میں تصادم سے جوڈیشل سسٹم کی ناکامی کا تاثر پھیلے گا۔ذرائع کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار سے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ منصور علی شاہ کی سربراہی میں معزز ججز صاحبان نے ملاقات کی اور وکلا کے احتجاج اور ہنگامہ آرائی سے متعلق آگاہ کیا۔

لاہور بار کے صدر چوہدری تنویرنے کئی گھنٹے بعد ہائیکورٹ کے باہر سے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر تے ہوئے کہا کہ آج منگل صبح 9بجے وکلا ء کا ہائیکورٹ میں اجلاس ہوگا۔جب تک گرفتاری کا نوٹس واپس نہیں لیا جاتا، احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ آج آئندہ کا لائحہ عمل بھی طے کریں گے۔