قومی اسمبلی ،ْ حکومت کی طرف سے ارکان کو فنڈز کے اجراء سے متعلق شیخ آفتاب احمد کے جواب پر ایوان ہنگامہ آرائی

بعض ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگائے ،ْ شیخ آفتاب اور شفقت محمود کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ایوان سے باہر اداروں کو ڈرانے دھمکانے والے ارکان قومی اسمبلی کے ساتھ ایسا نہیں کرسکتے ،ْخورشید شاہ

پیر 21 اگست 2017 23:15

قومی اسمبلی ،ْ حکومت کی طرف سے ارکان کو فنڈز کے اجراء سے متعلق شیخ آفتاب ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2017ء) قومی اسمبلی میں وفاقی حکومت کی طرف سے ارکان کو فنڈز کے اجراء سے متعلق وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد کے جواب پر ایوان ہنگامہ آرائی کاشکار ہوگیا اس موقع پر بعض ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگائے جبکہ قائد حزب اختلاف سیدخورشید احمد شاہ نے کہاہے کہ ایوان سے باہر اداروں کو ڈرانے دھمکانے والے ارکان قومی اسمبلی کے ساتھ ایسا نہیں کرسکتے ۔

پیر کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ آج کے اخبار میں ہیڈ لائن ہے کہ حکومت نے ارکا ن قومی اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دیئے ہیں ہمیں بتایا جائے کہ وہ کون سے ایم این اے ہیں جن کو فنڈز دیئے گئے ہیں اپوزیشن کے ایک حصے کو تیس ارب روپے دیئے گئے ہیں انہوں نے حکومت کو سپورٹ کی ہوگی ان لوگوں کی بڑی قربانیاں ہیں اس پر سپیکر ایازصادق نے وفاقی وزیر زاہد حامد سے سے کہاکہ اس کاجواب دیاجائے ایوان میں آمد پر شیخ آفتاب احمد نے سیدخورشیدشاہ کے نکتہ اعتراض کے جواب میں کہاکہ نوازشریف کاایک ویژن ہے کہ پورے ملک کو ترقی دی جائے پچیس ارب روپے کاپیکج کراچی کو دیاگیا ہے اور پانچ ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کااعلان حیدرآباد کیلئے کیاگیاتھاوزیراعظم ترقیاتی پیکج کے تحت بھی ملک بھرمیں سکیمیں دی جارہی ہیں اس پیکج کیلئے تمام صوبوں کو بھی خطوط لکھے گئے کہ وہ وفاق کے برابرفنڈزدیں اس پیکج پر پنجاب اور بلوچستان نے مثبت رسپانس دیا جبکہ سندھ اور خیبرپختونخوا نے مثبت رسپانس نہیں دیا اس پر تحریک انصاف کے شفقت محمود کھڑے ہوگئے اور شیخ آفتاب سے کہاکہ آپ غلط بیانی کررہے ہیں جو پوچھا گیا ہے اس کاجواب کیوں نہیں دیتے اس کے ساتھ تحریک انصاف کے دیگر ارکان بھی کھڑے ہوگئے اور بیک وقت بولناشروع کردیا اس پر وفاقی وزیر شیخ آفتاب غصہ میں آگئے اور پی ٹی آئی کے ارکان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ انہیں اپنی حد میں رہناہوگا ہم شرافت میں رہتے ہیں اور یہ ایسا کررہے ہیں یہ کونساطریقہ ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے تحریک انصاف کے ارکان سے کہاکہ بیٹھ جائیں اس پر قائدحزب اختلاف سید خورشید شاہ کھڑے ہوگئے اورکہاکاہ یہ ایوان کے باہر اداروں کو ڈرایادھمکارہے ہیںمگر ارکان اسمبلی کو ڈرایا نہیں جاسکتا اس پر اپوزیشن کے بعض ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگائے۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ کوئی وزیر کسی رکن اسمبلی کو زبردستی بیٹھنے کیلئے نہیں کہہ سکتا ، انہوں نے کہا کہ مانسہرہ میں لوگوں نے مجھے بتایا کہ ان کے علاقے میں بجلی پیپلز پارٹی کے دورمیں فراہم کی گئی ، ہمارے دور حکومت میں تمام جماعتوں کے ارکان کو بلا امتیاز فنڈز دیئے گئے یہ ان کا حق تھا ، ہم نے ان پر کوئی احسان نہیں کیا، انہوں نے کہا کہ وزراء ماحول خراب نہ کریں ایوان کا ماحول ٹھیک رکھیں اگر خبر میں یہ لکھا جاتا کہ صرف حکومتی ارکان کو فنڈز دیئے گئے ہیں تو تشویش نہیں تھی ویسے ہی سیاستدان بدنام ہیں ، کچھ ایم کیو ایم والے بدنام کرتے ہیں، خود 30 ارب روپے لے جاتے ہیں اور بدنام جاگیرداروں اور وڈیروں کو کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت فنڈز دینا چاہتی ہے تو سب کو دے ورنہ یہ کسی بڑے پراجیکٹ پر لگا دے۔

صوبوں میں سکول اور لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے پر خرچ کرے ، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں 53 وزیر ہیں وہ کہاں بیٹھے ہیں ہمارے زمانے میں 37 وزیر تھے اور ہمیں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ یہ حکومت کی گورننس کی بہت بڑی کمزوری ہے۔ بہت سے ایم این ایز نے کہا کہ وزارت نہیں چاہئے، نو، چھ یا دو مہینے پڑے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس پارلیمنٹ کا ماحول یا تو فائر بریگیڈ کا کام کرے گا یا پٹرول کا کام کریگا، انہوں نے کہا کہ یہ اپنا وزیراعظم گنوا بیٹھے ہیں مگر پھربھی گردن سے سریا نہیں نکل رہا، انہوں نے وزراء سے کہا کہ تم لوگوں کی وجہ سے آج نواز شریف گھر بیٹھا ہے اور ان کی ساری فیملی پریشانی میں ہے، ابھی بھی تمہارا دل نہیں بھرا، انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے حلقے کے لوگوں کو بتانا پڑے گا کہ انہیں فنڈز نہیں ملے ورنہ مخالفین کہیں گے کہ انہیں دس کروڑ روپے ملے تھے اور یہ کھا گئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ہمارا استحقاق مجروح ہے ، اپوزیشن مشترکہ تحریک استحقاق لا رہی ہے اور یہ منفرد تحریک استحقاق ہوگی ، ہماری کوشش ہے کہ پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کرے ہم پٹڑی پر چڑھاتے ہیں آپ اتر جاتے ہیں، پتہ نہیں کون سے انجن ہیں ، عارف علوی نے کہا کہ ہمیں گزشتہ چار سال سے فنڈز نہیں ملے، ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ اگر جواب مکمل نہیں ملا تو دوبارہ سوال کرلیں لیکن وزیر کے جواب کے دوران کھڑا ہو کر احتجاج کرنا درست نہیں ڈپٹی سپیکر نے شیخ آفتاب کو ہدایت کی کہ اس کا تفصیلی جواب دیں۔

متعلقہ عنوان :