سانحہ راجہ بازار پر آئی ایس آئی نے تحقیقات کرکے واقعہ میں ملوث نیٹ ورک پکڑ لیا ہے، کلبھوشن یادیو نیٹ ورک، راء اور این ڈی ایس اس واقعہ کے پیچھے تھے،

پاک فوج نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن خیبر فور کے زمینی اہداف مکمل کر لئے ہیں، آپریشن خیبر فور کے دوران دو فوجی جوان شہید،6 اہلکار زخمی اور 52 دہشت گرد مارے گئے،31 دہشت گرد زخمی، ایک زندہ پکڑا گیا جبکہ 4 دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑایا ہے، پاک فوج نے 250 مربع کلومیٹر کا علاقہ مکمل کلیئر کر لیا ہے، 2017ء میں سرحد پار سے حملوں کی 250 ناکام کوششیں کی گئیں، احسان الله احسان سمیت جس کے ہاتھ بھی پاکستانی عوام کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اسے معافی نہیں ملے گی، ارفع کریم ٹاور پر حملے کی انٹیلی جنس اطلاعات تھیں، ارفع کریم ٹاور سمیت 8 خودکش حملہ آور وزیراعلیٰ پنجاب کو ہدف بنانا چاہتے تھے، انہیں پاک فوج نے پکڑ لیا ہے، 14 اگست کو پاکستان کے اس حصے میں پاکستانی پرچم لہرایا جہاں پہلے کبھی ممکن نہ تھا، پاکستان میں کہیں بھی دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں، فاٹا اصلاحات پر سکیورٹی سے متعلق پاک فوج نے اپنی سفارشات دیدی ہیں، پاک فوج فاٹا اصلاحات اور انضمام کی مخالف نہیں ہے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی ملکی و غیر ملکی میڈیا کو بریفنگ

پیر 21 اگست 2017 23:15

سانحہ راجہ بازار پر آئی ایس آئی نے تحقیقات کرکے واقعہ میں ملوث نیٹ ورک ..
راولپنڈی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اگست2017ء) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ سانحہ راجہ بازار پر آئی ایس آئی نے تحقیقات کرکے واقعہ میں ملوث نیٹ ورک پکڑ لیا ہے، کلبھوشن یادیو نیٹ ورک، راء اور این ڈی ایس اس واقعہ کے پیچھے تھے، پاک فوج نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن خیبر فور کے زمینی اہداف مکمل کر لئے ہیں، آپریشن خیبر فور کے دوران دو فوجی جوان شہید،6 اہلکار زخمی اور 52 دہشت گرد مارے گئے،31 دہشت گرد زخمی، ایک زندہ پکڑا گیا جبکہ 4 دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑایا ہے، پاک فوج نے 250 مربع کلومیٹر کا علاقہ مکمل کلیئر کر لیا ہے، 2017ء میں سرحد پار سے حملوں کی 250 ناکام کوششیں کی گئیں، پاکستان میں ملٹری سول ریلیشن کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، احسان الله احسان سمیت جس کے ہاتھ بھی پاکستانی عوام کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اسے معافی نہیں ملے گی، ارفع کریم ٹاور پر حملے کی انٹیلی جنس اطلاعات تھیں، ارفع کریم ٹاور سمیت 8 خودکش حملہ آور وزیراعلیٰ پنجاب کو ہدف بنانا چاہتے تھے، انہیں پاک فوج نے پکڑ لیا ہے، 14 اگست کو پاکستان کے اس حصے میں پاکستانی پرچم لہرایا جہاں پہلے کبھی ممکن نہ تھا، پاکستان میں کہیں بھی دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں، فاٹا اصلاحات پر سکیورٹی سے متعلق پاک فوج نے اپنی سفارشات دیدی ہیں، پاک فوج فاٹا اصلاحات اور انضمام کی مخالف نہیں ہے۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو آئی ایس پی آر ڈائریکٹوریٹ میں ملکی و غیر ملکی میڈیا کو ملکی سکیورٹی صورتحال، آپریشن خیبر فور، آپریشن ردالفساد کے حوالہ سے بریفنگ دے رہے تھے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 15جولائی سے شروع ہونے والے خیبر فور آپریشن کے زمینی اہداف حاصل کر لئے گئے ہیں ‘250کلومیٹر کا علاقہ مکمل طور پر کلیئر کر لیا گیا ہے ‘اب دہشتگردوں کی خفیہ پناہ گاہوں کی کلیئر نس جاری ہے ‘ خیبر ایجنسی میں اب تک تین آپریشن کیے گئے ہیں ‘آپریشن خیبر فور میں پاک فضائیہ سمیت پاک فوج کے دیگر ٹیکنیکل ذرائع حکمت عملی کے تحت استعمال کئے گئے ہیں۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی واضح ہدایات تھیں کہ اس آپریشن میں پاک فوج کے جوانوں کی جانوں کی ذیادہ سے ذیادہ حفاظت کو یقینی بنایا جائے‘ اسی لئے ہر پہلو سے دہشت گردوں کی نقل و حرکت کی نگرانی کی گئی جس کی وجہ سے اس آپریشن میں کم سے کم شہادتیں ہوئی ہیں ۔آپریشن خیبر فور 152آئی ای ڈیز برآمد کی گئی ہیں‘ برآمد ہونے والے دھماکہ خیز مواد کی بوری کے باہر انڈین کمپنی کی مہر ثبت تھی۔

انہوں نے بتایا کہ آپریشن خیبر فور کے لئے دستوں کی نقل و حرکت اور آپریشن کے اہداف تک پہنچنے کیلئے سڑکیں ضرورت تھیں جس پر 121 ٹریک پلان کئے گئے جن میں سے 91ٹریک مکمل ہوگئے ہیں ‘انہی ٹریکس کی مدد سے 128ٹن راشن اور گولہ بارود جوانوں تک پہنچایا گیا ہے ‘راجگال کے اندر پاک فوج نے نئی چیک پوسٹیں قائم کیں۔ انہوں نے بتایا کہ خیبر فور آپریشن میں ریزولوٹ سپورٹ مشن (آر ایس ایم) نے افغان طرف دہشت گردوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھی اور اس آپریشن میں ہمارے ساتھ تعاون کیا ۔

آپریشن ردالفساد کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 15جولائی سے اب تک 3300خفیہ اطلاعات پر مبنی آپریشنز(آئی بی اوز) کیے گئے ۔بلو چستان ایف سی نے 12اگست کو آئی بی او آپریشن میں یوم آزادی پر دہشت گردی کی تیاریوں کو ناکام بناتے ہوئے بھاری مقدار میں اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد برآمد کیا ۔اسی طرح سندھ میں 2013ء سے 2017ء تک کرائم کی شرح میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی‘اس دورانیہ میں دہشت گردی کا ایک ‘ٹارگٹ کلنگ کے 34‘ بھتہ خوری کے 56اور اغواء برائے تاوان کے 8واقعات ہوئے ہیں ۔

پاکستان رینجرز پنجاب نے اسی دورانیہ میں خفیہ اطلاعا ت پر مبنی 1728 آپریشنزکیے ‘2620مشترکہ چیک پوسٹیں قائم کیں اور مشتبہ افراد کے خلاف 814مقدمات درج ہوئے۔ سرحدی انتظام کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ سرحدی انتظام کو بہتر ‘حفاظتی باڑ لگانے سے سرحد پار سے دراندازی کی کوششیں ناکام ہوئیں ‘2017میں سرحد پار سے دراندازی کے 250واقعات ہوئے ہیں 13اور 14اگست کی درمیانی رات سرحد پار سے دراندازی کے 8ناکام حملے ہوئے ہیں۔

فاٹا کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ فاٹا آپریشن کلیئر ہو چکا ہے‘ وہاں پر سماجی ترقی کے 768منصوبوں پر کام مکمل ہوگیا ہے ‘فاٹا کے 14000 نوجوانوں کو سکیورٹی فورسز میں بھرتی ‘5000نوجوانوں کو اوورسیز کے ویزوں کا اجراء اور 1500 آسامیاں آرمی کے سکولوں میں فاٹا کے لوگوں کے لئے تخلیق کی گئی ہیں۔ اس وقت پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں فاٹا کے کیڈٹس زیر تربیت ہیں۔

فاٹامیں ویلفیئر کی 266سکیمیں ‘ 70ہیلتھ یونٹس ‘مارکیٹیں ‘ 13سڑکیں ‘27مساجد ملکی اداروں کے تعاون سے مکمل کر لی گئی ہیں۔ فاٹا آپریشن جب شروع کیا گیا تو وہاں کے لوگوں نے عارضی نقل مکانی کی‘ فاٹا کلیئر ہونے کے بعد اب تک 95فیصد آئی ڈی پیز واپس جاچکے ہیں ‘باقی پانچ فیصد مرضی سے واپس نہیں جانا چاہ رہے ۔10ویں محرم 2013میں راولپنڈی کے علاقہ راجہ بازار میں پیش آنے والے واقعہ کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ اس سانحہ کے بعد ایک شیعہ تنظیم نے اس کارروائی کا اعتراف کیا تھا لیکن آئی ایس آئی نے اس واقعہ کی مکمل تحقیقات کے بعد اس واقعہ کا پورا نیٹ ورک پکڑ لیا ہے ۔

دارالعلوم تعلیم القرآن پر حملہ کرنے والے بھی اسی مسلک کے لوگ تھے اور کالے کپڑے پہن کر آئے ۔اس نیٹ ورک کا مرکزی کردار اور دیگر شامل لوگوں کا تعلق باجوڑ ایجنسی سے تھا ‘یہ لوگ عاشورہ کا جلوس فوارہ چوک پہنچنے پر رکشے پر مسجد کے سامنے آئے اور اس نیٹ ورک میں شامل ہر شخص نے منصوبے کے تحت اپنی ڈیوٹیاں سنبھالیں اور فائرنگ کے بعد آگ لگا دی اور پھر وہاں سے فرار ہوگئے تھے ۔

تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس نیٹ ورک کے پیچھے این ڈی ایس ‘راء اور کلبھوشن نیٹ ورک تھا ‘یہ واقعہ شیعہ سنی لڑائی نہیں تھی بلکہ اس کی آڑمیں یہ کارروائی کی گئی۔ ارفع کریم ٹاور دھماکے کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ انٹیلی جنس اطلاعات تھیں جس پر سکیورٹی ادارے کام کررہے تھے ‘اس دھماکے کا ہدف وزیر اعلی پنجاب تھے لیکن آخری وقت پر پروگرام منسوخ ہونے پر پولیس کو نشانہ بنایا گیا تھا ‘اسکے علاوہ بھی وزیراعلی پنجاب کو ہدف بنانے کی کوشش کرنے والے خودکش حملہ آوروں کو سکیورٹی فورسز نے پکڑا ہے ۔

یوم آزادی تقریبات کی سکیورٹی کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ زندہ قومیں ہمیشہ اپنا یوم آزادی بھرپور جوش و خروش سے مناتی ہیں ‘14اگست کو ملک کے کونے کونے بشمول ان جگہوں پر بھی قومی پرچم لہرایا ہے جہاں پہلے کبھی ایسا ممکن نہ تھا ‘جنوبی ایشیاء کا سب سے اونچا قومی پرچم بھی لہرایا گیا ہے جس پربھارت شور کر رہا ہے کہ اس میں جاسوسی کے آلات نصب ہیں ‘ہم بھارت کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ایسا کچھ نہیں ہے ‘ہمیں تو جو بھی انٹیلی جنس اطلاعات درکار ہوتی ہیں وہ ویسے ہی مل جاتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان سب کا ہے‘ اس میں جو بھی بستا ہے یہ ملک اس کا بھی ہے ‘ملک کے دفاع کے لئے جان دینے والے غیر مسلم بھی ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پکڑے جانے والے دہشت گردوں کے خلاف کیس چلانے کا فیصلہ حکومت کرتی ہے ‘فوجی عدالتوں میں بھی کیسز حکومت ہی بھجواتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کی بطور آرمی چیف خدمات ہیں لیکن ابھی وہ جو بھی بیان دیتے ہیں وہ سابق صدر اور سیاسی پارٹی کے سربراہ کے طور پر دیتے ہیں‘ اس کے بیان سے بطور پاک فوج ادارے کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔

چیئرمین سینٹ کی تجاویز کے حوالے سے کہا کہ پاک فوج ریاست کا حصہ ہے اور بطور ادارہ اپنا مثبت کر دار ادا کرتی رہے گی ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس سمیت کوئی بھی انکوائری حکومت عام کر سکتی ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغان پالیسی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جب امریکی صدر افغان پالیسی کا اعلان کریں گے تو دفتر خارجہ اس پر پالیسی جاری کریگا ‘اس سے قبل مفروضات پر تبصرہ نہیں کیا جا سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں دو اہم امریکی وفود نے پاکستان کا دورہ کیا ، وزیرستان کا دورہ بھی کیا جہاں پر انہیں بتایا گیا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کا کسی قسم کا ڈھانچہ موجود نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ داعش کے حوالے سے جتنے بھی شواہد ہیں اور بھارتی مداخلت ہے اسے اعلی سطح پر اٹھایا جاتا ہے ۔