معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی سے نبردآزما ہونا موجودہ حکومتِ کی اولین ترجیات میں شامل ہے ،ْمشاہد اللہ خان

پاکستان موسمیاتی تبدیلی کا سبب بننے والے ممالک کی فہرست میں بہت آخر میں ہے ،ْوفاقی وزیر کا اجلاس سے خطاب

پیر 21 اگست 2017 23:12

معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی سے نبردآزما ہونا موجودہ حکومتِ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2017ء)وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد الله خان نے کہا ہے کہ معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی سے نبردآزما ہونا موجودہ حکومتِ کی اولین ترجیات میں شامل ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلی کا سبب بننے والے ممالک کی فہرست میں بہت آخر میں ہی تاہم بین الاقوامی طور پر اس مسئلہ سے نمٹنے میں اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتا رہے گا، موسمیاتی تبدیلی کا سدِباب بہم معاشی ترقی کے پائیدار ماڈل کا اہم جزو ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو اقوام متحدہ کے زیرانتظام کلین ڈویلپمنٹ میکنزم پر 2روزہ قومی تربیتی ورکشاپ کے شرکاء سے اہم خطاب میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کا باعث بننے والے کاربن کے اخرج کو کم سطح پر لانے کے اقدامات میں کلین ڈویلپمنٹ میکنزم کو اہم ترین حیثیت حاصل ہے، یہ موجودہ وقت تک عمل میں لایا جانے والاوہ واحد قدم ہے جو نہ صرف موسمیاتی تبدیلی کے سدِباب کیلئے مؤثر ثابت ہوا بلکہ پائیدار ترقی کیلئے اربوں ڈالر کی بین الاقوامی سرمایہ کاری کا باعث بن رہا ہے، اس کامیابی کے بر عکس پاکستان سی ڈی ایم کے منصوبوں کی دنیا عالم میں غیر منصفانہ تقسیم کے عوامل سے بھی آشنا ہے اور اپنا جائز حصہ لینے کیلئے بھی کوشاں ہے۔

(جاری ہے)

وزاتِ موسمیاتی تبدیلی پاکستان میں کلین ڈویلپمنٹ میکنزم کے انتظام کی نامزد قومی اتھارٹی ہے۔ سی ڈی ایم کے فروغ کیلئے اپنائی جانے والی حکمتِ عملی ملک میں کاربن کے اخراج میں کمی کا باعث بننے والے منصوبوں کیلئے بے پناہ مراعات پیش کرتی ہے۔ اس ضمن میں اب تک 76 منصوبوں کی قومی طور پر منظوری دی جا چکی ہے اور ان میں سے کئی سی ڈی ایم کے ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری پانے کے بعد بھرپور منافع کما رہے ہیں۔

وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان نے مزید کہا کہ حکومتِ پاکستان اس امر سے بھی بخوبی واقف ہے کہ پاکستان خطہ کے دیگر ممالک کے برعکس کلین ڈویلپمنٹ میکنزم سے بقدرِکم استفادہ کر سکا جس کی ایک اہم وجہ پڑوسی ممالک کے مقابلہ میں ماحولیاتی اعتبار سے بہتر ہونا بھی ہے۔ دیگر وجوہات میں سی ڈی ایم سے متعلق آگائی کا فقدان، منصوبوں کے طویل المدت اندراج کا عمل اور بین الاقوامی طور پر کاربن کی تجارت میں مندی کا رُجحان بھی ایک اہم وجہ ہے۔

مشاہد الله خان نے کہا کہ کلین ڈویلپمنٹ میکنزم کی موسمیاتی تبدیلی اور ترقی سے متعلق اہمیت سے حکومتِ پاکستان مکمل طور پر آگاہ ہے اور اس امر کی بھر پور حمایت جاری رکھی جا رہی ہے تاکہ ملک میں کاربن کریڈٹ سے اضافی آمدنی حاصل کرنے کیلئے سرمایہ کاری کو فروغ دیاجائے۔ اس عمل سے نہ صرف پائیدار ترقی کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے گا بلکہ پاکستان دُنیا کے ذمہ دار ممالک کی صف میں کھڑا ہو سکے گا۔

پاکستان میں لگائے جانے والے قابلِ جدید توانائی کے منصوبوں میں سی ڈی ایم کے جائزہ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے منصوبے توانائی کے حصول کے ساتھ ساتھ کاربن کریڈٹ کی آمدنی سے اضافی فوائد حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، حکومت اس ضمن میں اداریاتی طور پر عمل درآمد بہتر بنانے کیلئے کو شاں ہے۔ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق عالمی کنونشن کے زیرِ اہتمام بنکاک میں قائم کئے جانے والے تعاونی مرکز کی کاوش ہمارے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

یہ مرکز بشمول پاکستان، خطہ کے دیگر ممالک کی معاونت کیلئے کو شاں ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق نت نئے منصوبوں کو فروغ دیا جا سکے۔ یہ مرکز اپنے آغاز سے ہی سی ڈی ایم کے فروغ کیلیئی حکومتِ پاکستان کے باہمی اشتراک سے منصوبوں پہ عملدرآمد کراہا ہے۔