چین دنیا کی قیادت کیلئے تیار ہے، گلوبل ٹائمز

امریکی صدی کا خاتمہ حقیقت، بین الاقوامی آرڈر کی ایڈجسٹمنٹ ناگزیر ہے، امریکہ کی جانب سے چین سمیت ترقی پذیر ممالک کو خارج کرنے کیلئے بین الاقوامی اقتصادی قواعد کو تبدیل کرنے کی کوشش عالمی سطح پر مسترد کردی گئی ، گلوبل ٹائمز کی رپورٹ

پیر 21 اگست 2017 19:25

چین دنیا کی قیادت کیلئے تیار ہے، گلوبل ٹائمز
بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اگست2017ء) چین دنیا کی قیادت کے لئے تیار ہے،امریکی صدی کا خاتمہ ایک حقیقت بن گیا ہے اور بین الاقوامی آرڈر کی ایڈجسٹمنٹ ناگزیر ہے،امریکہ جان بوجھ کر چین اور دیگر ترقی پذیر ممالک کو خارج کرنے کے لئے بین الاقوامی اقتصادی قواعد کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اس کا یہ فیصلہ عالمی سطح پر نا قابل قبول دکھائی دیتا ہے۔

چینی سرکاری اخبا گلوبل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بہت سے چینی اور غیر ملکی ماہرین کے مطابق امریکہ کو پیچھے دھکیلتے ہوئے چین دنیا کی قیادت کے لئے بالکل موزوں اور تیار ہے۔ چین کے صدر شی جن پھنگ نے ڈیوس کے ورلڈ اقتصادی فورم میں "تمام انسانیت کے لئے عامکمیونٹی کی رسائی کی تجویزدی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین ایک عالمی طاقت بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔

(جاری ہے)

چین کی ترقی جاری ہے اور چین نے مکمل طور پر حصہ لینے اور عالمی حکمرانی کو فعال طور پر قیادت کرنے کے لئے کوشش شروع کردی ہے۔ چین کا رویہ اپنے ہمسائیوں اور دیگر ترقی پذیر ممالک کے ساتھ جس طرح دوستانی ہے کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ چین کو عالمی سطح پر امریکہ پر برتای حاصل ہے۔بے شک امریکہ اب بھی فوجی، اقتصادی اور بہت سے دوسرے پہلوؤں میں ایک سپر پاور ہے اور اس کی ہم آہنگی برقرار رکھتی ہے تاہم عالمی طاقت کے سیاسی، معاشی، نظریاتی اور ثقافتی پہلوؤں میں بڑی تبدیلیوں کے باعث، "امریکی صدی" کا خاتمہ ایک حقیقت بن گیا ہے، اور بین الاقوامی آرڈر کی ایڈجسٹمنٹ ناگزیر ہے۔

نئی ابھرتی ہوئی معیشت اور چین کی ترقی پذیر ممالک کی طرف سے نمائندگی کرنا چین کے عالمی سطح پر اثرو رسوخ کو ظاہر کرتا ہے۔امریکہ جان بوجھ کر چین اور دیگر ترقی پذیر ممالک کو خارج کرنے کے لئے بین الاقوامی اقتصادی قواعد کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اس کا یہ فیصلہ عالمی سطح پر نا قابل قبول دکھائی دیتا ہے۔ ماہرین کے مطابق دنیا اجتماعی، تعاون اور مشترکہ سلامتی کی طرف ترقی کر نا چاہتی ہے تو اسے چین کا ساتھ لینا ہو گا ۔

چین دنیا کے بہت سے ممالک کے ساتھ ایسے مراسم استوار کر چکا ہے جو کسی حد تک برابری پر ہیں اور چین آئیندہ بھی ایسا ہی کرے گا تا کہ اسے زیادہ سے زیادہ ممالک کی سپورٹ حاصل ہو۔ یہ عالمی طور پر شراکت داری کی مثال اور آج کی آواز ہے۔دوسری عالمی جنگ کے بعد سے امریکہ نے بہت سے دو طرفہ اور کثیر المقاصد تعاون قائم کیے ہیں اور عالمی سلامتی کے نظام کو قائم رکھے کی کوشش میں اپنی اجارہ داری قائم کرنا چاہی جس میں کسی حد تک وہ کامیاب بھی رہا اور اسی ہم آہنگی اور عالمی مفادات کی توسیعکی خاطر وہ کام کرتا رہا لیکن چین کی معشت اور دیگر ممالک کے ساتھ روابط کو دیکھتے ہوئے یہ سچ لگتا ہے کہ امیرکہ کا سورج غروب اور چین کا طلوع ہو رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :