ریفری جج بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس اعجاز سواتی نے مجید خان اچکزئی کے ٹریفک سارجنٹ کو کچلنے کے کیس میں درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا

دانستہ طور پر کیس کو پیچیدہ بنا یا جارہا ہے ، وکیل مجید خا ن اچکزئی

پیر 21 اگست 2017 16:49

ریفری جج بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس اعجاز سواتی نے مجید خان اچکزئی کے ٹریفک ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2017ء) بلوچستان ہائی کورٹ کے ریفری جج جسٹس اعجاز سواتی نے پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی اورپبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئر مین مجید خان اچکزئی کے ٹریفک سارجنٹ کو کچلنے کے کیس میں درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا ،تفصیلا ت کے مطابق پیر کو رکن صوبائی اسمبلی اور پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین مجید خا ن اچکزئی کی ٹریفک سارجنٹ کو گاڑی سے کچلنے کے کیس میں درخواست ضما نت کی سماعت بلوچستان ہائی کورٹ کے ریفری جج جسٹس اعجاز سواتی نے کی، سماعت کے دوران رکن صوبائی اسمبلی مجید خان اچکزئی کے وکیل نصیب اللہ ترین ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتا یا کہ انکے موکل کے خلاف کیس دفعہ 319,320کا بنتا ہے جو کہ قا بل ضما نت دفعات ہیں لیکن کیس 322اور دہشتگردی ایکٹ کی دفعات کے تحت بنا یا گیا ہے یہ محض ایک ٹریفک حادثہ تھا جسے دانستہ طور پر پیچیدہ بنا یا گیا کیونکہ انکے موکل پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین مجید خا ن اچکزئی بہت سی بد عنوانیوں سے پردہ اٹھا نے والے تھے ، مجید اچکزئی عام شخص نہیں ممبر بلوچستان اسمبلی اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین ہیں رمضان کے روزے اور افطار کا وقت تھا مختلف وجوہات حادثے کا سبب بنیں جس پر جسٹس اعجاز سواتی نے استفسار کیا کہ روزہ تو سب کا ہوتا ہے، ٹریفک اہلکار کا بھی تو روزہ تو ہوگا، کیا مجید اچکزئی خود ڈرائیونگ کررہے تھی جس پر نصیب اللہ ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتا یا کہ یہ محض ٹریفک حادثے کا کیس ہے دہشتگردی کا نہیں مجید خان اچکزئی کے پاس ڈرائیونگ لائسنس موجود تھا صرف ٹیکس ادا نہیں کیا گیا تھاعدالت نے پر اسیکیوٹر جنرل سے استفسار کیا کہ کیا ثبوت ہیں کہ حادثے کے وقت مجید اچکزئی موقع پر موجود تھی پراسکیوٹر جنرل امیر زمان نے عدالت کو بتا یا کہ حادثے کے وقت مجید اچکزئی کی موقع پر موجودگی کے دو چشم دید گواہ ہیں۔

(جاری ہے)

جس کے بعد عدالت نے ٹریفک سارجنٹ کو کچلنے کے کیس میں رکن صوبائی اسمبلی اور پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئر مین مجید اچکزئی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا ،واضع رہے کہ چیف جسٹس بلوچستان ہائی جسٹس محمد نور مسکانزئی سمیت دو رکنی بینچ کا فیصلہ ٹائی ہونے پر کیس ریفری جج کی عدالت کو بجھوایا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :