بارسلونا گروپ نے دنیا کے ایک مشہور ترین کلیسا کی تباہی کا منصوبہ بنایا

ْنائن الیون طرزپر اس گروپ نے حملہ کرنا تھا،گاڑی بھی خریدی جاچکی تھی،ہسپانوی حکام کا دعویٰ

پیر 21 اگست 2017 16:20

بارسلونا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2017ء) ہسپانیہ کے شہر بارسلونا میں مراکشی ڈرائیور نے اپنی گاڑی کے ذریعے لوگوں کو کچل کر 14 افراد کو موت کی نیند سلا دیا جب کہ 100 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے۔ اس معاملے کا زیادہ خطرناک پہلو یہ ہے کہ مذکورہ گاڑی کو لوگوں کو روندنے کے واسطے کرائے پر نہیں لیا گیا تھا بلکہ اس کو "شیطان کی ماں" کے نام سے معروف دھماکا خیز مواد 'ایسیٹون پرآکسائڈ' سے بھرنے کے بعد اس کے ذریعے دنیا کے ایک مشہور اور اہم ترین کلیسا کو تباہ کیا جانا تھا۔

تاہم دہشت گردوں نے ہنگامی طور پر اپنا منصوبہ تبدیل کیا اور اس گاڑی کو کلیسا کی تباہی کے بجائے لوگوں کو کچلنے کے واسطے استعمال کیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس بات کا انکشاف ان ہسپانوی تحقیق کاروں نے کیا جنہوں نے "بارسلونا گروپ" کے ارکان کی جانب سے گزشتہ ایک سال سے کرائے پر لیے گئے مکان کے ملبے کی تلاشی لی۔

(جاری ہے)

کاتالونیا ریجن میں بارسلونا سے 158 کلومیٹر کی دوری پر واقع اس مکان کا بڑا حصہ بدھ کی شب دھماکا خیز آلات کے غلط طور پر جٴْڑ جانے کی وجہ سے ہونے والے دھماکے سے تباہ ہو گیا۔

واقعے میں ایک شخص ہلاک اور سولہ زخمی ہو گئے۔ ہسپانوی میڈیا کے مطابق دہشت گردوں نے یہاں گیس کے 106 پائپ ، ایندھن اور دھماکا خیز آلات کو جمع کر رکھا تھا۔گر نیویارک میں 11 ستمبر کو ورلڈ ٹریڈ ٹاور پر ہونے والے دھماکوں کی طرز پر کلیسا کو تباہ کرنے کا منصوبہ کامیاب ہو جاتا تو اس کے مختلف نوعیت کے دور رس نتائج سامنے آتے۔ اس لیے کہ یہ کلیسیا ایک بڑی مذہبی علامت اور ہسپانیہ کا اہم ترین تاریخی مقام ہے جو ہمیشہ سیاحوں سے بھرا رہتا ہے۔ گزشتہ برس 45 لاکھ افراد نے یہاں کا دورہ کیا۔

متعلقہ عنوان :