کراچی، ناردرن بائی پاس کے قریب سے 3مغویوں کی لاشیں برآمد

کراچی میں پولیس پر حملے کرنیوالے کالعدم انصارلشریعہ میں اختلافات سے ایک گروپ پولیس پر حملوں کا حمایتی دوسرا مخالفت میں سرگرم ہوگیا تینوں لاشیں گلشن معمار کے نزدیک جھاڑیوں میں پڑی ہوئی تھیں چہرے اور سروں میں گولیاں مار کر قتل کیا گیا مقتولین کی شناخت نہیں ہوسکی لاشوں کے پاس سے ایک پمفلٹ بھی ملا ہے جس پر لکھا ہے جو پولیس پر حملہ کرے گا اس کا یہی انجام ہوگا ،غیر ملکی قوتوں کے آلہ کار بن کر اپنا ایمان فروخت کرنیوالے راہ راست پر آجائیں ،واقعہ کے بعد علاقے میں خوف

پیر 21 اگست 2017 16:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2017ء) کراچی میں پولیس پر حملہ کرنے اور ان کی ٹارگٹ کلنگ کرنے والوں کے خلاف نیا گروپ سرگرم ہوگیا، پیر کی صبح نادرن بائی پاس کے قریب گلشن معمار کی جھاڑیوں سے تین مغویوں کی لاشیں ملیں جن کے چہرے اور سروں پر گولیاں مار کر قتل کیا گیا اور لاشیں ویرانے میں پھینک دی گئیں۔ مقتولین کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ لاشیں پولیس کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث افراد کی ہیں جنہیں نئے گروپ نے نشانہ بنایا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سائٹ سپرہائی وے تھانہ کی نیوسبزی منڈی پولیس چوکی کی حدود گلشن معمار نادرن بائی پاس کی جھاڑیوں سے 3 افراد کی لاشیں ملیں۔ اطلاع ملنے پر پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر مقتولین کی لاشوں کو تحویل میں لے کر پولیس کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کردیا۔

(جاری ہے)

پولیس کے مطابق مقتولین کی عمریں 35 سے 40 سال کے درمیان معلوم ہوتی ہیں۔

مقتولین کے چہروں اور سروں پر نائن ایم ایم پستول کی گولیاں مار کر قتل کیا گیا ہے مقتولین کی لاشوں کے پاس سے ایک پمفلٹ بھی ملا ہے جس پر تحریر ہے کہ جو بھی کالعدم تنظیم پولیس پر حملہ کرے گی اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے، اور جو پولیس والوں کو نشانہ بنائے گا اس کا یہی انجام ہوگا۔ ملنے والے پمفلٹ میں لکھا گیا ہے کہ جماعت انصار الشریعہ کے ہاتھوں کراچی میں سیکورٹی اہلکاروں اور غریب پولیس اہلکاروں سمیت پولیس کے رضاکاروں کے قتل میں شامل موساد اور انڈین ایجنٹوں کے دہشت گرد اپنے انجام کو پہنچ چکے ہیں اور یہ ان پولیس اہلکاروں کے رضاکاروں کے قتل کا بدلہ ہے، اور آئندہ بھی بدلہ لیا جائے گا، جبکہ جو لوگ غیر ملکی قوتوں کے لیے اپنا ایمان فروخت کرچکے ہیں ان کو انتباہ کیا جاتا ہے کہ وہ راہ راست پر آجائیں اور تنظیم کا نام استعمال کرنا چھوڑ دیں۔

واضح رہے کہ یہ دعوی جماعت انصار الشریعہ پاکستان کے ترجمان ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی نے لاشوں کے پاس پھینکے جانے والے پمفلٹ میں کیا گیا ہے، جبکہ پولیس کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کا یہ پہلا واقعہ پیش آیا ہے کہ کسی جہادی تنظیم کی جانب سے پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ملزمان کو قتل کیا گیا ہے، جبکہ مقتولین کی لاشوں کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی ہے۔

بعدازاں پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد مقتولین کی لاشوں کو سرد خانے منتقل کردیا ہے۔ علاوہ ازیں پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کارروائی میں کالعدم تنظیم ملوث ہے اور پولیس کو گمراہ کرنے کے لیے پمفلٹ پھینکا گیا ہے۔ دوسری طرف اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں کالعدم تنظیم کے دو گروپوں کے درمیان پولیس پر حملوں کو لے کر اختلافات ایک دم شدت اختیار کرگئے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جماعت انصار الشریعہ میں اختلافات پیدا ہوگئے ہیں جس کے بعد اس کالعدم جماعت کے دو گروپ کام کررہے ہیں جس میں ایک گروپ پولیس پر حملوں کی حمایت کرتے ہوئے ہر ہفتے پولیس پر حملے کررہا ہے جبکہ اس کالعدم تنظیم کا دوسرا گروپ پولیس پر حملوں کی مخالفت کررہا ہے۔ پولیس پر حملوں کے بعد سے ان تمام حملوں کی ذمہ داری پولیس نے جماعت انصار الشریعہ پر ڈالی تھی اور اس کالعدم تنظیم کے دوسرے گروپ سے جوکہ پولیس پر حملے کررہی ہے اس سے لاتعلقی کرچکی ہے۔

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس پر حملے نہ رکنے پر جماعت انصار الشریعہ کے عہدیداران نے مختلف تنظیموں سے مشورہ کرکے اس گروپ کے کارکنان کو ٹھکانے لگانے کے انتظامات کرلیے گئے ہیں، جس کے بعد آج صبح نادرن بائی پاس سے 3 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔

متعلقہ عنوان :