دریائے جہلم میں چھلانگ لگانے والے نوجوان کی تین روز گذرنے کے باوجود نعش نہیں مل سکی

پیر 21 اگست 2017 16:00

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اگست2017ء) دوستوں کے اکسانے پر دریائے جہلم میں چھلانگ لگانے والے گوجرانوالہ کے 19 سالہ نوجوان کی تین روز گذرنے کے باوجود نعش نہیں مل سکی ہے۔ سیرو تفریح کی غرض سے آنے والے والے نوجوان نے دوستوں کے اکسانے پر شرط لگا کر دریائے جہلم میں چھلانگ لگا دی تھی، پانی کا بہائو تیز ہونے کی وجہ سے وہ دریا عبور نہ کر سکا اور دریا میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا تھا، بکوٹ پولیس نے لڑکے کے پانچ دوستوں کو گرفتار کر کے تفتیش شروع کر دی۔

گوجرانوالہ کے رہائشی چھ دوست سیر و تفریح کیلئے تھانہ بکوٹ کی حدود کنیر کس پکنک پوائنٹ پر آئے ہوئے تھے جہاں پر پانچ دوستوں اسامہ، طلحہ، ذیشان، شعیب اور راحت نے اپنے چھٹے دوست علی ابرار ولد محمد ابرار کو دریا میں چھلانگ لگانے پر اکسایا۔

(جاری ہے)

دریا عبور کرنے پر اسے موبائل فون اور 15 ہزار روپے انعام کا لالچ دیا گیا۔ اس لالچ پر گوجرانوالہ کے رہائشی نوجوان علی ابرار ولد محمد ابرار نے دریائے جہلم میں چھلانگ لگا دی اور نصف دریا تیر کر اس نے عبور کر لیا تھا تاہم پانی کا بہائو تیز ہونے کی وجہ سے وہ مزید دریا عبور نہ کر سکا اور دریا میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا، لڑکے کی نعش کی تلاش کا کام جاری ہے لیکن تین روز گذرنے کے باوجود اس کی نعش نہیں مل سکی ہے۔

دریا میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والے علی ابرار کے دوستوں نے اس کی ویڈیو بھی بنائی ہوئی تھی۔ ویڈیو کی مدد سے بکوٹ پولیس نے جاں بحق ہونے والے نوجوان کو اکسانے والے اس کے پانچ دوستوں اسامہ، طلحہ، ذیشان، شعیب اور راحت کو گرفتار کر کے ان کے خلاف زیر دفعہ 322 کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔