اگر میں پاکستان میں بسنے والی ساری قومیتوں کو پاکستانی سمجھتا ہوں تو پھر انہیں ہمیں بھی پاکستانی سمجھنا ہوگا ، آفاق احمد

ہمیں مہاجر شناخت سے دستبردار ہونے کے مشورے دینے کی بجائے تعصبانہ سوچ کو ختم کیا جائے ،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ کااستقبالیہ سے خطاب

اتوار 20 اگست 2017 23:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اگست2017ء) مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان )کے چیئرمین آفاق احمد نے نیشنل سیمنٹ سوسائٹی، گلشن اقبال میں اپنے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج گلشن اقبال میں مہاجر عوام کا جوش و خروش دیکھ کرمیں یہ یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ہر مہاجر ناصرف اپنی شناخت پر فخر کرتا ہے بلکہ مجھ سمیت کوئی اس شناخت کو چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا اس لئے ہمیں مہاجر شناخت سے دستبردار ہونے کے مشورے دینے کی بجائے تعصبانہ سوچ کو ختم کیا جائے اور اگر کوئی خود کو پاکستانی سمجھتا ہے تو امیں اسے بتا دینا چاہتا ہوں کہ ہم سے بڑا پاکستانی کوئی نہیں ۔

یہاں بسنے والے سندھی ،بلوچی ،پنجابی اور پٹھان پاکستان بننے کے بعد پاکستانی بنے جبکہ ہم پاکستان بننے سے پہلے کے پاکستانی ہیں بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ہم نے پاکستان لا کر ان لوگوں کو دیا جو آج ہمیں قومیت کے سبق پڑھا رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

اپنے خطاب میں آفاق احمد نے کہا کہ اگر میں پاکستان میں بسنے والی ساری قومیتوں کو پاکستانی سمجھتا ہوں تو پھر انہیں ہمیں بھی پاکستانی سمجھنا ہوگا لیکن اس کے لئے ہم کسی کو اپنی حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ نہیں دیں گے اسکے علاوہ تم ہم سے حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ طلب کرنے والے ہوتے کون ہو ۔

اگر تم لسانیت سے اتنی ہی نفرت ہے تو پہلے قومیتوں کی بنیاد پر بنائے گئے صوبے ختم کرکے ون یونٹ بنائو پھر ہمیں قائل کرو ،ڈکٹیشن نہ پہلے قبول کی نہ اب کریں گے۔آفاق احمد نے کہا کہ مہاجروں نے پاکستان بنایا اور اسکو بچانے کیلئے بھی مہاجر ہی سب سے آگے ہونگے ،اگر کسی شخص کی ذاتی فعل کی بنیاد پر پوری قوم کو لعن طعن کیا جاسکتا ہے تو یہ کام پنجاب اور خیبر پختونخواہ سے شروع کیا جائے کیونکہ بھارتی ٹینکوں پر بیٹھ کر آنے اور پاکستان میں دفن نہ ہونے کی مثالیں کراچی میںنہیں پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں قائم ہوئیں ،مہاجر قوم کی حب الوطنی کا اس سے بڑا ثبوت کیا ہوگا کہ جسے حکومتی مشینری نے کراچی کا ذمینی خدا بنایا اسکے پاکستان مخالف بیان پر پوری مہاجر قوم نے اسے ایک لمحہ میں ذمین بوس کردیا اور اس سال جوش و خروش کے ساتھ یوم آزادی منا کر ثابت کردیا کہ مہاجروں کیلئے پاکستان سے مقدم کوئی نہیں ۔

اپنے خطاب میں آفاق احمد نے کہا کہ کراچی مہاجروں کا شہر ہے اور رہے گا ،2018کے الیکشن میں اگر مہاجروں نے متفقہ امیدوار کھڑے نہ کئے تو پھر تقسیم کرنے والوں کی سازشیں روکنا مشکل ہوگا لیکن جس طرح حکومتی سرپرستی میں مہاجروں کو ٹکڑوں میں بانٹا جارہا ہے اسکے بعد سب سے بڑی ذمہ داری مہاجر عوام کی بنتی ہے کہ وہ ناصرف خود متحد رہیں بلکہ انکا تعلق خواہ کسی بھی جماعت سے ہو وہ اپنی جماعت کے رہنمائوں کو مجبور کریں کہ ایک دوسرے کے مخالف امیدوار کھڑے کرنے کی بجائے ایڈجسٹمنٹ کی بنیاد پر الیکشن میں حصہ لیں تاکہ مہاجر ووٹ صرف مہاجر نام پر مہاجر نمائندوں ہی کو ملے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لفظ مہاجر ہماری شناخت ہے ،آج عرصے کے بعد گلشن اقبال آنے اور یہاں کی عوام کے جوش و خروش کو دیکھنے کے بعد میں مجھے اپنی مہاجر شناخت پر فخر ہے اور یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اپنی شناخت کی حفاظت کیلئے کراچی بھر کی عوام متحد اور منظم ہے ۔#

متعلقہ عنوان :