خصوصی بچوں کی مناسب دیکھ بھال سے وہ معاشرے کے کارآمد شہری بن سکتے ہیں‘ وزیراعلیٰ سندھ

اتوار 20 اگست 2017 22:30

․ کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2017ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ خصوصی بچوں کی اگر مناسب طریقے سے کوچنگ، دیکھ بھال، علاج اور بحالی کا کام کیا جائے تو وہ معاشرے کے کارآمد فرد بن سکتے ہیں، دنیا کے نامور سائنسدان مثلا ایلبرٹ آئن اسٹائن اور اسٹیفن ہاکینگ نارمل نہیں تھے۔ ان میں سے ایک کو بات کرنے میں دقت کا سامنا تھا اور دوسرے معذور تھے مگر دونوں دنیا کے بہت زیادہ کارآمد افراد ثابت ہوئے۔

جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو ڈا یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ملٹی ڈسیپلینری پیڈیاٹرک ری ہیب سروسز ڈپارٹمینٹ (ایم پی آر ایس ڈی) کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو، سیکریٹری صحت ڈاکٹر فضل اللہ پیچوہو، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ آئن اسٹائن اور ہاکنگ کی کامیاب کہانیاں ہی کافی ہیں جن سے ہم یہ سیکھ سکھتے ہیں کہ خصوصی بچوں کی اگر مناسب طریقے سے کوچنگ، دیکھ بھال، علاج اور بحالی کا کام کیا جائے تو وہ معاشرے کے کارآمد فرد بن سکتے ہیں، یہ معاشرے پر منحصر ہے اور بالخصوص ان کے والدین پر ہے کہ جداگانہ معذور بچوں کی کس طرح بحالی کا کام کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ متعلقہ وزراء اور سکریٹریوں کو بھی اختیارات دے رکھے ہیں کہ وہ خدمات کی فراہمی کے حوالے سے اہم فیصلے کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام ضلعی ہیڈ کوارٹر اسپتالوں میں اس طرح کے بحالی کے مراکز قائم کرنے کے لئے تیار ہیں۔سیدمراد علی شاھ نے کہا کہ ان کے لئے فنڈز کا کوئی مسئلہ نہیں ہے مگر مسئلہ صرف فنڈز کے مناسب اور صحیح استعمال کا ہے، اگر آپ لوگ آگے آتے ہیں تو میں آپ کو بحالی کی خدمات کے ایسے مراکز کے لئے خاطر خواہ فنڈز فراہم کرنے کے لئے تیار ہوں۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ڈائو یونیورسٹی کا بحالی مرکز ایم اے جناح روڈ پر قائم ہے اس علاقے کی سڑکوں کی دوبارہ تعمیر، تجاوزات کا خاتمہ اور علاقے کو صاف ستھرا کیا جائے گا۔ اس موقع پر ہیڈ آف ڈپارٹمینٹ پروفیسر نبیلہ سومرو نے وزیراعلی سندھ کو ملٹی ڈسیپلینری پیڈیاٹرک ری ہیب سروسز ڈپارٹمینٹ برائے چلڈریں کے مطلق بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تقریباً ہماری آبادی کے 10 فیصد کو معذوری کا سامنا ہے اور مختلف صحت کے مسائل مثلا شگر، ہاپرٹنشن، قبل از وقت پیدائش، بم بلاسٹ، زلزلوں، ٹریفک حادثات سمیت مختلف وجوہات کے باعث اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مرکز میں فزیوسٹریٹر، نیوروفیسولوجسٹ، اسپیچ تھراپی سیشن، آکیوپیچنل تھراپی، کمپیوٹر کلاسز، خصوصی تعلیم، ووکیشنل ٹریننگ، آرٹ تھراپی اور والدین کی تربیت کے پروگرام شامل ہیں اور یہ تمام خدمات سوسائٹی کے تمام بچے ذکوا پیکجز اور معمولی چارجز کے تحت حاصل کر سکتے ہیں۔ اس وقت سینٹر میں 150 بچے داخل ہیں مگر انتظار کرنے والے بچوں کی بھی ایک فہرست ہے لہذا اس طرح کے مزید یونٹس درکار ہیں۔

اس موقع پر ڈا یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (ڈی یو ایچ ایس) کے وائس چانسلز ڈاکٹر سعید قریشی، ڈاکٹر ارم رضوان، پروفیسر خاور سعید جمالی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ وزیراعلی سندھ نے ری ہیبلی ٹیشن کے مختلف وارڈز کا دورہ کیا اور وہاں موجود بچوں سے ملاقات کی اور انہوں نے سینٹر میں کئے جانے والے کام کو بھی سراہا۔ اس موقع پر بچوں نے ٹیبلوز بھی پیش کئے اور انہوں نے انہیں انعامات بھی دیئے۔

متعلقہ عنوان :