ڈاکٹر محمد طاہر القادری ایک بار پھر تنظیمی معاملات کیلئے لندن روانہ

انتخابی اصلاحات کے بغیر الیکشن ہوئے تو گندگی پلٹ آئے گی‘الیکشن کروڑوں کا کھیل اور سیاست کچھ خاندانوں کیلئے منافع بخش کاروبار ہے ‘رزق حلال کمانے والے اس کرپٹ نظام کے تحت الیکشن میں حصہ لیں تو انکی ضمانتیں ضبط ہو جاتی ہیں اور مافیا ہنستا ہے‘پورے سسٹم کی تطہیر ناگزیر اور ہر سطح پر آئین کے آرٹیکل 62،63 کا نفاذ ضروری ہے‘نیب جے آئی ٹی ممبران تک رسائی پر توانائیاں خرچ کرنے کی بجائے پانامہ ملزمان کی حاضری یقینی بنائے،کیونکہ کچھ بیمار اور کچھ بیرون ملک فرار ہو نے کیلئے پر طول رہے ہیں‘ سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے گفتگو

اتوار 20 اگست 2017 22:20

ڈاکٹر محمد طاہر القادری ایک بار پھر تنظیمی معاملات کیلئے لندن روانہ
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 اگست2017ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری ایک بار پھر تنظیمی معاملات کیلئے لندن روانہ جبکہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے بغیر الیکشن ہوئے تو گندگی پلٹ آئے گی۔الیکشن کروڑوں کا کھیل اور سیاست کچھ خاندانوں کیلئے منافع بخش کاروبار ہے ۔رزق حلال کمانے والے اس کرپٹ نظام کے تحت الیکشن میں حصہ لیں تو انکی ضمانتیں ضبط ہو جاتی ہیں اور مافیا ہنستا ہے۔

پورے سسٹم کی تطہیر ناگزیر اور ہر سطح پر آئین کے آرٹیکل 62،63 کا نفاذ ضروری ہے ۔نیب جے آئی ٹی ممبران تک رسائی پر توانائیاں خرچ کرنے کی بجائے پانامہ ملزمان کی حاضری یقینی بنائے،کیونکہ کچھ بیمار اور کچھ بیرون ملک فرار ہو نے کیلئے پر طول رہے ہیں۔

(جاری ہے)

عوامی تحر یک کے تر جمان کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری تنظیمی معاملات کے سلسلے میں لندن روانہ ہوئے ہیں اور وہ عید سے پہلے پاکستان واپس آکر دوبار سیاسی سر گر میاں شروع کر دیں گے جبکہ دوسر ی طرف عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ شریف خاندان نے نیب میں پیش ہونے سے انکار کر دیا ،کیا کوئی عام آدمی ایسا کرنے کی جرات کر سکتا ہی یہ اداروں کیلئے امتحان کا وقت ہے ایک طرف آئین اور ادارے دوسری طرف مافیا کھڑا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے آئین و قانون کے مطابق غیر جانبدارانہ تحقیقات کیں تو مزید کئی رازوں سے پردے اٹھیں گے اور مافیا کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے گا۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62،63 کو اسکی روح کے مطابق نافذ کرنے کیلئے 23دسمبر 2012 کو مینار پاکستان کے سائے میں تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کیا تھا،جس میںمذکورہ آرٹیکلز کے نفاذ کی بات کی تھی اور پوری قوم کو ان آرٹیکلز کی اہمیت اور ناگزیریت کے بارے میں آگاہ کیا تھا ۔

پھر جنوری 2013 میں لانگ مارچ کیا اور کرپٹ انتخابی پریکٹسز کے خاتمے کیلئے کانفرنسز منعقد کیں ۔60شہروں میں غیر آئینی الیکشن کمشن اور انتخاب کے خلاف دھرنے دئیے ا ور فیئر اینڈ فری الیکشن کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔الحمد اللہ ہماری آئینی جدوجہد کے پونے پانچ سال بعد امانت اور صداقت کا تقاضا کرنیوالے انہی آرٹیکلز کے تحت قوم کی پاکستان کے سب سے بڑے خائن سے جان چھوٹی۔

انہوں نے کہا کہ جنہوں نے اڑھائی سال میں سوا سو اجلاس منعقد کرنے کے بعد بھی انتخابی اصلاحات کا متفقہ بل ڈرافٹ نہیں ہونے دیا وہ آئندہ بھی نہیں ہونے دینگے ۔انہوں نے کہا کہ احتساب کا یہ آغاز ہے،اس عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچنا چاہیے ہر چھوٹی بڑی مچھلی سے اسکے اثاثہ جات کی منی ٹریل مانگی جائے اور امانت، صداقت کے آئینی تصور کو امور مملکت کے ہر شعبے میں نافذ کیا جائے ۔

ہمیں ایسا پاک صاف اور شفاف جمہوری نظام چاہیے جس میں کوئی اپنی کرسی کو مضبوط کرنے کیلئے ماڈل ٹائون جیسے سانحات برپا نہ کر سکے اور پھر انصاف کے قتل عام کی جرات نہ کر سکے ۔انہوں نے کہاکہ مال روڈ پر 16اگست کے احتجاج کی اہمیت توجہ دلائو نوٹس والی ہے ،اس احتجاج کے ذریعے شہدائے ماڈل ٹائون کے ورثاء نے انصاف کے اداروں سے انصاف کی استدعا کی ہے ۔انصاف کیلئے ہر سطح پر جدوجہد میں تیزی لائیں گے ۔