عوام پینے کی پانی کو ترس رہے ہیں، بجلی ،گیس کے حصول کیلئے سراپا احتجاج ہیں،مولانا عبدالقادر لونی

اتوار 20 اگست 2017 21:40

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2017ء) جمعیت علماء اسلام نظریاتی پاکستان کے مرکزی سینئر نائب صدر وبلوچستان کے صوبائی امیر مولانا عبدالقادر لونی نے کہاہے کہ جمعیتہ علماء اسلام نظریاتی شخصیات مفادات کے نہیں نظریات کے تابع ہیں حکمران وزرائے اعظم اور صدر وبلوچستان آتے صرف خوشخبریاں مناتے ہیں بلوچستان کے مسائل حل کرنے کیلئے نہیں، عوام پینے کی پانی کو ترس رہے ہیں بجلی ،گیس کے حصول کیلئے سراپا احتجاج ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیتہ نظریاتی ضلع قلات کے ضلعی مجلس شوری ضلعی مجلس عامہ یونٹوں کے ذمہ داران اور سینئر رہنماساتھیوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جس کی صدارت ضلعی امیر مولوی شاہ محمد نے کی مرکزی ناظم مالیات کے مولانا عبدالستار آزاد مینگل ،صوبائی نائب امیر مولانا محمد حیات ،صوبائی سیکرٹری مالیات عبیداللہ حقانی ،میر مبارک خان ،مفتی عبدالناصر،مفتی صالح محمد ،محمد سجاد اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

میر مبارک خان نے قلات کے مسائل پر بنی رپورٹ بھی پیش کیا ۔جمعیتہ علماء اسلام نظریاتی پاکستان کے رہنمائوں نے کہاہے کہ قلات ایک تاریخی شہر اور ریاست رہا ہے لہذا آج قلات کے عوام کے پسماندگی مسائل سے بھری داستانیں سن کر ہمیں یقینا دکھ ہورہا ہے اور قلات سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی چیئرمین وفاقی وزراء صوبائی وزراء ،ارکان اسمبلی ساتھ ہی وزیراعلی بلوچستان کے تعلق بھی قریبی پڑوسی ضلع سے ہونے کی باوجود بھی قلات ضلع کے پسماندگی کا یہ حال ہے کہ توباقی صوبوں کی دور دراز علاقوں کا کیا حال ہوگا اور قلات میں تاریخی قبرستانوں پر قبضہ جات کے بجائے آبادی کے مسائل پر بھی کچھ توجہ ہوتا تو یقیناآج قبروں میں پڑ ے ہوئے مردوں کے بجائے زندہ رہنے والے انہیں دعا تو دیتے ۔

اللہ تعالی جاری رکھے گا ہمارے کاروان ہرقسم کے طوفانی ہوائوں سے انشاء اللہ گزر کرمنزل مقصود تک رواں دواں رئیگا ۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا رقبہ کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے لیکن بلوچستان کے دورے پر ہر دور میں آنے والے حکمرانوں ہمیں اور بلوچستانیوں کو صر ف ترقی کے مقصد بناکر چلتے جاتے ہیں لیکن 70سال سے بلوچستان کے تمام صوبے میں ایک دوسرے صوبوں کے ایک شہر یا ایک ضلع مثلاً کراچی ،لاہور ،فیصل آباد وغیرہ جیسے شہروں میں خرچ ہونے والے ترقیاتی فنڈز زندگی کی بنیادی سہولیات مہیا نہیں کی گئی ہے آج بلوچستان بھر میں کوئٹہ ،قلات ،گوادر ،پشین ،خضدار اور ژوب ،لورالائی ،چمن تک لوگ پانی کے بوند بوند کو ترس رہی ہیں بجلی نہیں گیس بند ہے علاج معالمجے کی سہولیات نا پید ہے پھر بھی کہا جارہ ہے کہ بلوچستان کوہم نے ترقیاتی حوالے سے دوسرے صوبوں کے برابر لایا ہے ۔