دنیا کے نامور سائنسدان مثلا ایلبرٹ آئن اسٹائن اور اسٹیفن ہاکینگ نارمل نہیں تھے

ان میں سے ایک کو بات کرنے میں دقت کا سامنا تھا اور دوسرے معذور تھے مگر دونوں دنیا کے بہت زیادہ کارآمد افراد ثابت ہوئے، تقریب سے خطاب

اتوار 20 اگست 2017 21:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2017ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ دنیا کے نامور سائنسدان مثلا ایلبرٹ آئن اسٹائن اور اسٹیفن ہاکینگ نارمل نہیں تھے۔ ان میں سے ایک کو بات کرنے میں دقت کا سامنا تھا اور دوسرے معذور تھے مگر دونوں دنیا کے بہت زیادہ کارآمد افراد ثابت ہوئے۔ انہوں نے یہ بات اتوار کو ڈئاو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ملٹی ڈسیپلینری پیڈیاٹرک ری ہیب سروسز ڈپارٹمنٹ (ایم پی آر ایس ڈی) کا افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو، سیکریٹری صحت ڈاکٹر فضل اللہ پیچوہو، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت بھی ان کے ہمراہ تھے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ آئن اسٹائن اور ہاکنگ کی کامیاب کہانیاں ہی کافی ہیں جن سے ہم یہ سیکھ سکھتے ہیں کہ خصوصی بچوں کی اگر مناسب طریقے سے کوچنگ، دیکھ بھال، علاج اور بحالی کا کام کیا جائے تو وہ معاشرے کے کارآمد فرد بن سکتے ہیں، یہ معاشرے پر منحصر ہے اور بلخصوص ان کے والدین پر ہیکہ جداگانہ معذور بچوں کی کس طرح بحالی کا م کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم ان میں سے آئن اسٹائن اور ہاکنگ بناسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ متعلقہ وزرا اور سکریٹریوں کو بھی اختیارات دے رکھے ہیں کہ وہ خدمات کی فراہمی کے حوالے سے اہم فیصلے کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اس قسم کا شخص نہیں ہوں جو سارے اختیارات اپنے پاس رکھوں بلکہ میرے کابینا اراکیں اور صوبائی سیکرٹریوں کے پاس اتنے اختیار ہیں کہ وہ آزادانہ طریقے سے اپنے محکموں کو چلا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ تمام ضلعی ہیڈکوارٹر اسپتالوں میں اس طرح کے بحالی کے مراکز قائم کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے پاس ماہرین، بچوں کی خدمت کا جذبہ اور ایسے مراکز کو چلانے کا تجربہ ہے لہذہ میں ایسے مراکز قائم کرنے کے لئے تیار ہوں۔ سیدمراد علی شاھ نے کہا کہ ان کے لئے فنڈز کا کوئی مسئلا نہیں ہے مگر مسئلا صرف فنڈز کے مناسب اور صحیح استعمال کا ہے، اگر آپ لوگ آگے آتے ہیں تو میں آپ کو بحالی کی خدمات کے ایسے مراکز کے لئے خاطر خواہ فنڈز فراہم کرنے کے لئے تیار ہوں۔

علاقے کے حالات زار کے مطلق بات کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انہیں علاقے جہاں ڈا یونیورسٹی نے اپنا بحالی کا مرکز قائم کیا ہے اس کی حالت زار دیکھ کر افسوس ہوا ہے۔ علاقے کی سڑکیں خستہ حال اور ارد گرد کچروں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں اورعلاقے میں تجاوزات قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی دوبارہ تعمیر،تجاوزات کا خاتمہ اور علاقے کو صاف ستھرا کرکے اس علاقے کو بحال کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ علاقہ ہے جہاں وہ پیدا ہوئے تھے اور میری ابتدائی زندگی ایم اے جناح روڈ پر گزری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس علاقے کی ماضی کی رونقوں کو دوبارہ بحال کروں گا۔ اس موقع پر ہیڈ آف ڈپارٹمینٹ پروفیسر نبیلہ سومرو نے وزیراعلی سندھ کو ملٹی ڈسیپلینری پیڈیاٹرک ری ہیب سروسز ڈپارٹمینٹ برائے چلڈریں کے مطلق بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تقریبا ہماری آبادی کے 10 فیصد کو معذوری کا سامنا ہے اور مختلف صحت کے مسائل مثلا شگر، ہاپرٹنشن، قبل از وقت پیدائش، بم بلاسٹ، زلزلوں، ٹریفک حادثات سمیت مختلف وجوہات کے باعث اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام ترقی یافتہ ممالک کے اسپتالوں میں انسٹیٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن اور ری ہیبلی ٹیشن کے مراکز ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مرکز میں فزیوسٹریٹر ، نیوروفیسولوجسٹ، اسپیچ تھراپی سیشن، آکیوپیچنل تھراپی، کمپیوٹر کلاسز، خصوصی تعلیم، ووکیشنل ٹریننگ، آرٹ تھراپی اور والدین کی تربیت کے پروگرام شامل ہیں اور یہ تمام خدمات سوسائٹی کے تمام بچے ذکوا پیکجز اور معمولی چارجز کے تحت حاصل کر سکتے ہیں۔

اس وقت سینٹر میں 150 بچے داخل ہیں مگر انتظار کرنے والے بچوں کی بھی ایک فہرست ہے لہذا اس طرح کے مزید یونٹس درکار ہیں۔ اس موقع پر ڈا یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز( ڈی یو ایچ ایس) کے وائس چانسلز ڈاکٹر سعید قریشی، ڈاکٹر ارم رضوان، پروفیسر خاور سعید جمالی اور دیگر نے خطاب کیا۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ری ہیبلی ٹیشن کے مختلف وارڈز کا دورہ کیا اور وہاں موجود بچوں سے ملاقات کی اور انہوں نے سینٹر میں کئے جانے والے کام کو بھی سراہا۔ اس موقع پر بچوں نے ٹیبلو بھی پیش کئے اور انہوں نے انہیں انعامات بھی دیئے۔

متعلقہ عنوان :