دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ردالفساد کی کامیابی کیلئے فوج ، حساس وقومی سلامتی کے ادارے اور حکومت ایک صفحے پر

کبھی بھی ان کے درمیان اس معاملے پر رابطوں کا فقدان نہیں رہا ، سابق وزیر داخلہ کی تصدیق پاکستان سے دہشت گردوں کے ہر قسم کے نیٹ ورک اور ٹھکانوں کو تباہ کردیا گیا ،کسی بین الاقوامی دہشت گردتنظیم یا گروہ کی پاکستان میں موجودگی بھی خارج از امکان قرار، پیشگی اطلاعات کے ذریعے دہشتگردی کے 132ممکنہ حملوں کو ناکام بنایا گیا ، ایک لاکھ 52ہزار سے زائد کارروائیوں کے دوران 18659دہشت گرد مارے گئے، اعدادوشمار جاری کردیے گئے

اتوار 20 اگست 2017 20:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 اگست2017ء) دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ردالفساد کی کامیابی کیلئے فوج ، حساس وقومی سلامتی کے ادارے اور حکومت ایک صفحے پر ہیں اور کبھی بھی ان کے درمیان اس معاملے پر رابطوں کا فقدان نہیں رہا ، تسلسل کیساتھ ایک دوسرے سے خفیہ معلومات کا تبادلہ کیا گیا جس کے باعث دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کارروائیاں کی گئیں اور پاکستان سے دہشت گردوں کے ہر قسم کے نیٹ ورک اور ٹھکانوں کو تباہ کردیا گیا ۔

کسی بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم یا گروہ کی پاکستان میں موجودگی کو بھی خارج از امکان قراردے دیا گیا ہے ، پیشگی اطلاعات کے ذریعے دہشتگردی کے 132ممکنہ حملوں کو ناکام بنایا گیا، ایک لاکھ 52ہزار سے زائد کارروائیوں کے دوران 18659دہشت گرد مارے گئے ۔

(جاری ہے)

اس امر کی تصدیق اتوار کو سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بھی پریس کانفرنس کے دوران کی، آپریشن کی کامیابی کے متذکرہ اعداد وشمار بھی جاری کر دیے گئے جن کے مطابق اب تک ہونے والے خفیہ معلومات کی بنیاد پر 7522جبکہ مجموعی طور پر ایک لاکھ 52ہزار 936کارروائیاں کی گئیں ۔

پنجاب میں 2062 آپریشن ہوئے ، سندھ میں 239، بلوچستان میں 3719، خیبرپختونخوا میں 1164، اسلام آباد میں 273، آزاد کشمیر میں 43، گلگت بلتستان میں 22آپریشن ہوئے ۔ گرفتاریوں کے اعدادوشمار بھی جاری کئے گئے ہیں ۔ مجموعی طور پر 152936 کارروائیاں ہوئیں ان میں پنجاب میں 73426،سندھ میں 49195، بلوچستان میں 1313، خیبرپختونخوا میں 26341، اسلام آباد میں 750، آزاد کشمیر میں 336، گلگت بلتستان میں 996، فاٹا میں 576 کارروائیاں ہوئیں ۔

کے دوران ایک لاکھ 95ہزار480افراد کو حراست میں لیا گیا ، پنجاب میں 14ہزار864، سندھ میں0 6020، بلوچستان میں 6493، خیبرپختونخوا میں 109259، اسلام آباد میں 1097 ، آزاد کشمیر میں 1439، گلگت بلتستان میں0 69جبکہ فاٹا میں8 143افراد کو گرفتار کیا گیا ۔ گرفتار ہونے والوں میں 5611دہشت گرد شام ہیں ان میں پنجاب سے 556، سندھ 1665،بلوچستان 523، خیبرپختونخوا1572، گلگت بلتستان 20، فاٹا سے 1256دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا ۔

وزارت داخلہ کی چار سالہ کارکردگی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان آپریشنوں میں کے دوران 18659دہشت گرد مارے گئے ، ان میں پنجاب میں 135، سندھ میں5 45،،بلوچستان میں197،خیبرپختونخوا میں68،گلگت بلتستان2،فاٹا میں 1008دہشت گرد ہلاک ہوئے ۔ سابق وزیرداخلہ کے مطابق داخلی سلامتی کی پالیسی پر عمل درآمد کیلئے 44اعلیٰ سطح کے اجلاس ہوئے جبکہ وزارت داخلہ میں 142اجلاس ہوئے ۔

3130الرٹس جاری کئے گئے اس طرح پیشگی اطلاعات کے ذریعے دہشتگردی کے 132ممکنہ حملوں کو ناکام بنایا گیا ان میں 24انتہائی سنگین نوعیت کی پیش گوئیاں تھیں جبکہ 56پیشگی اطلاعات شہروں میں دہشت گردی کے واقعات سے متعلق تھیں ۔ سابق وزیر داخلہ نے پریس کاننفرنس کے دوران کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کے سلسلے میں کبھی بھی راولپنڈی ، حساس وخفیہ اداروں اور حکومت کے درمیان معلومات کے تبادلے کیلئے رابطوں کا فقدان نہیں رہا ، آپریشن ردالفساد کی کامیابی کیلئے سب ایک پیج پر ہیں ۔

متعلقہ عنوان :